قو می اسمبلی، گلگت بلتستان میں اشیاء ضرریہ پر سبسڈی ، سرکاری محکمو ں میں ملازمین کی چھانٹی نہ کئے جا نے اور سیالکوٹ میں انجینئرنگ یونیورسٹی کے قیا م کی قرارداد یں منظو ر

بدھ 14 مئی 2014 07:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14مئی۔2014ء) قو می اسمبلی میں گلگت بلتستان میں روزمرہ استعمال کی اشیاء پر سبسڈی دیئے جا نے ، سرکاری محکمو ں میں ملازمین کی چھانٹی نہ کئے جا نے اور سیالکوٹ میں انجینئرنگ یونیورسٹی قائم کرنے با رے قرارداد یں منظو ر کر لی گئیں ، منگل کو قومی اسمبلی میں گلگت بلتستان میں روزمرہ استعمال کی اشیاء پر سبسڈی واپس لئے جانے سے متعلق قرارداد پیش کی جس کے جواب میں وزیر امور کشمیر برجیس طاہر نے بتایا کہ حکومت گلگت بلتستان کو پانچ ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے حکم پر گلگت بلتستان کے لوگوں کو مسلسل رعایت دی جارہی ہے اس کو ختم نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں ضروریات زندگی کی اشیاء کو سستا کیاجائے ایوان نے اس حوالے سے قرارداد منظورکرلی ہے ۔

(جاری ہے)

قومی اسمبلی میں سرکاری محکمو ں میں ملازمین کی کوئی چھانٹی نہ کی جائے کے حوالے سے پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے قرارداد پیش کی جس پر وزیر مملکت کابینہ انچارج شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ حکومت ملک بھر میں بے روزگاری کا خاتمہ کرنا چاہتی ہے جو ادارے خسارے میں چل رہے ہیں ان کے حوالے سے خدشات ہیں ۔

پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر نے کہا کہ حکومت سرکاری ملازمین کو محکموں سے نہ نکالنے کی یقین دہانی کرائے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ سرکاری محکموں میں چھانٹیاں نہ کی جائیں اور ضرورت سے زیادہ لوگوں کو بھرتی نہ کیاجائے ۔ مسلم لیگ (ن) کے پرویز ملک نے کہا کہ کچھ لوگوں کو بعض محکموں میں دس سال سے ڈیلی ویجز پر رکھا ہوا ہے انہیں کنفرم کیاجائے حکومت نے اس قرارداد کی مخالفت نہیں کی ۔

سیالکوٹ میں انجینئرنگ یونیورسٹی قائم کرنے کے لیے شکیلہ ثقلین نے قرارداد پیش کی جس پر وزیر مملکت انچارج کابینہ نے کہا کہ سیالکوٹ میں یونیورسٹی کے قیام کے لئے 38ارب روپے مانگے تھے جو کہ بہت زیادہ تھے جس کا معاملہ خصوصی کمیٹی کے سپرد کردیا ہے کیونکہ پہلے یونیورسٹی کام کررہی ہے ایوان نے قرارداد منظور کرلی ۔

متعلقہ عنوان :