وزیراعظم کے دورے میں ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات بارے کافی بہتری سامنے آئی ہے،سرتاج عزیز ، ایرانی حکام سے گیس پائپ لائن منصوبے پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے،دونوں ممالک نے منصوبے کو دوبارہ زندہ کرنے پر اتفاق کیا ہے، اعلیٰ سطحی ایرانی وفد جلد پاکستان کا دورہ کریگا ، ستمبر کے اوائل میں پاکستان ایران کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس بلایا جائے گا،اجلاس سے قبل ہی گیس پائپ لائن معاملات طے کرلئے جائینگے ، پاکستان ایران سرحد پر افواج پاکستان کی تعیناتی نہیں کی جائے گی بلکہ حفاظت کی ذمہ دار سرحد سکیورٹی فورسز ہوگی ان کا آپس میں رابطہ رہے گا ،کسی ایجنٹ کا آنا نئی بات نہیں، اس پر امریکی حکام سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی، پاکستان بھارت کیساتھ امن کا خواہش مند اور مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے، امریکی نائب وزیر خارجہ کے ڈومور کے بیان کو غلط زاویہ دیا گیا ہے ،پریس کانفرنس سے خطاب

بدھ 14 مئی 2014 07:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔14مئی۔2014ء) مشیر برائے امو خارجہ سرتاج عزیز نے وزیراعظم نوازشریف کے دو روزہ دورہ ایران کو کامیاب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دورے میں ایران کے ساتھ تجارتی تعلقات کے حوالے سے کافی بہتری سامنے آئی ہے، ایرانی حکام سے گیس پائپ لائن منصوبے پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے اور دونوں ممالک نے اس منصوبے کو دوبارہ زندہ کرنے پر اتفاق کیا ہے، اعلیٰ سطحی ایرانی وفد جلد پاکستان کا دورہ کریگا ، ستمبر کے اوائل میں پاکستان ایران کے مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس بلایا جائے گا، اجلاس سے قبل ہی آئی پی گیس پائپ لائن کے حوالے سے معاملات طے کرلئے جائینگے ، پاکستان ایران سرحد پر افواج پاکستان کی تعیناتی نہیں کی جائے گی بلکہ حفاظت کی ذمہ دار سرحد سکیورٹی فورسز ہوگی ان کا آپس میں رابطہ رہے گا ،کسی ایجنٹ کا آنا نئی بات نہیں، اس حوالے سے امریکی حکام سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی، پاکستان بھارت کے ساتھ امن کا خواہش مند اور مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارت کم ہوگئی تھی جس کی وجہ سے سابقہ حکومت کی غلط پالیسیاں اور ادائیگی کے نظام کی مشکلات تھیں تاہم اس وقت پاک ایران تجارت کاحجم 300ملین ڈالر ہے جبکہ حکومت پانچ سال کے اندر اس تجارت کو 5ارب ڈالر تک کی خواہش مند ہے اور اس حوالے سے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آئی پی معاہدہ 2009ء میں ہوا تھا اگر یہ دو سال میں بن جاتا تو پابندیوں کا سامنا نہیں کرنا پڑتا تاہم اس کو وقت پر مکمل نہیں کیا گیا کبھی ایرانی حکام سے اس کی ڈیڈ لائن آگے بڑھانے پر بات چیت ہوئی ہے جس پر مزید رابطے جاری ہیں ایران سے سرحد کی سکیورٹی کے حوالے سے ایک نظام طے کرنے اور دونوں ممالک کے ڈی جی ملٹری آپریشنز نے ہاٹ لائن کے ذریعے رابطہ برقرار رکھنے پر بات چیت ہوئی ہے تاکہ میڈیا کے ذریعے خبریں آنے کی بجائے براہ راست رابطے ہوں اور واقعات کا سدباب کیا جاسکے ۔

انہوں نے کہا کہ ایران سے افغانستان پر بھی بات چیت ہوئی ہے ایران افغانستان اور پاکستان کا سہ فریقی فورم بحال کرنے کے حوالے سے اقدامات کرنے پر اتفاق رائے کیا گیا ہے تاکہ اس حوالے سے مشترکہ حکمت عملی تیار کی جاسکے ۔ ایرانی دورے کے دوران امام علی رضا  کے روضے کی زیارت کی جبکہ ایرانی صدر اور رہبر انقلاب سے بھی ملاقاتیں کی گئی ہیں ۔

پاک ایران سرحدوں کو محفوظ بنانے کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان ایران سرحد پر افواج پاکستان کی تعیناتی نہیں کی جائے گی بلکہ حفاظت کی ذمہ دار سرحد سکیورٹی فورسز ہوگی ان کا آپس میں رابطہ رہے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آئی کے ایک ایجنٹ کی کراچی میں گرفتاری پر بات کرتے ہوئے سرتاج عزیز کاکہنا تھا کہ کسی ایجنٹ کا آنا نئی بات نہیں ایجنٹ پہلے بھی ایک دوسرے کے ممالک میں آتے جاتے رہتے ہیں اس حوالے سے امریکی حکام سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی ۔

امریکی نائب وزیر خارجہ کے ایک حالیہ بیان پر بات کرتے ہوئے سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ ڈومور کو ایک غلط زاویہ دیا گیا ہے ڈومور کا بیان افغانستان کے حوالے سے تھا پاکستان امن کیلئے کوششیں کررہا ہے ۔ پاکستان اور امریکہ مل کر دہشتگردی کیخلاف لڑائی لڑرہے ہیں خفیہ پناہ گاہوں کے حوالے سے امریکی وزیر خارجہ کے ایک بیان پر سرتاج عزیز کاکہنا تھا کہ خفیہ پناہ گاہیں سرحد کی دونوں جانب موجود ہیں سرحد پار بھی دہشتگرد اور ان کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں جو کہ پاکستان میں کارروائیاں کرتے ہیں تاہم پاکستان اس حوالے سے قبائلی علاقہ جات کو محفوظ بنانے کی کوشش کررہا ہے چھ قبائلی ایجنسیوں میں حالات قابو میں ہیں اور ساتویں میں بھی جلد حالات پر قابو پالیا جائے گا ۔

مولانا فضل اللہ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں سرتاج عزیز نے کہا کہ امریکی حکام سے فضل اللہ کو پاکستان کے حوالے کرنے پر کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی جھڑپوں ارو کراس فائرنگ کے واقعات پر وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ معمول کی باتیں ہیں اور ہوتی رہتی ہیں تاہم پاکستان بھارت کے ساتھ امن کا خواہش مند ہے اور مسائل کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے بھارت میں بی جے پی کی حکومت متوقع ہے بی جے پی کی گزشتہ حکومت کے درمیان بھی دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی تھی اور معاہدہ لاہور پر دستخط ہوئے تھے ۔