صدر ،وزیراعظم ودیگر اہم شخصیات کی جانب سے دئیے گئے یا وصول شدہ تحائف کی فہرستیں عوام کے سامنے پیش کی جائیں،ذیلی کمیٹی پی اے سی،عوام کے علم میں آنا چاہئے کہ پیسہ کہاں اور کس طرح استعمال کیا جارہا ہے،توشہ خانہ میں آنیوالے،دئیے جانیوالے اور وصول شدہ تحائف کی تفصیلات کو ریکارڈ میں محفوظ رکھا جائے،کمیٹی کی ہدایت

منگل 20 مئی 2014 07:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20مئی۔2014ء)پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے ہدایت جاری کی ہے کہ ہر برس کے اختتام یا چھ ماہ کے بعد صدر،وزیراعظم ودیگر اہم شخصیات کی جانب سے دئیے گئے یا وصول شدہ تحائف کی فہرستیں تیار کرکے عوام کے سامنے پیش کی جائیں تاکہ عوام کے علم میں آئے کہ ان کے پیسے کو کہاں اور کسں طرح استعمال کیا جارہا ہے،کمیٹی نے توشہ خانہ میں آنیوالے،دئیے جانیوالے اور وصول شدہ تحائف کی تفصیلات کو ریکارڈ میں محفوظ کرنے اور اس ریکارڈ کو منظم کرنے کی بھی ہدایت کردی۔

پیر کے روز پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس چےئرمین کمیٹی شفقت محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں وزارت خارجہ کے آڈٹ پیرائے برائے سال1998-99ء کا تفصیلی جائزہ لیاگیا،اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے مطلع کیا کہ لون،جنیوا اور روم میں موجود پاکستانی مشنز نے وہاں کے بینکوں سے رقوم قرض لیں جو کہ خلاف قانون عمل تھا جبکہ مشنز نے4کروڑ18لاکھ 14ہزار692 روپے کی رقوم اوور ڈرافٹس پر سود کی مد میں ادائیگیاں کیں،وزارت خارجہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت خزانہ کی اجازت سے یہ اوور ڈرافٹس حاصل کئے گئے،شفقت محمود کا کہنا تھا کہ سال2000ء سے بیرون ممالک پاکستانی مشنز کے وہاں کے بینکوں سے اوور ڈرافٹ کے حصول کا سلسلہ بند کیا جا چکا ہے اور اگر 2000ء کے بعد ایسا کچھ ہوتا تو آڈٹ پیرائے ضرور سامنے آتے،کمیٹی نے پیرائے کو رقم کی تصدیق اور مفاہمت سے سیٹل کردیا،وزارت خارجہ کی جانب سے صدر اور وزیراعظم کی جانب سے چھ دوروں کے دوران غیر ملکی مہمانوں کے لئے ٹینڈرز اور کوٹیشن کے بغیر8.713ملین روپے کے تحائف کے معاملے پر بات وزارت خارجہ امور کے حکام نے بتایا کہ صدر مملکت اور وزیراعظم کے لئے تحائف خریدنے کی حد50,000روپے ہے جبکہ کسی وزیر کیلئے اس کی حد20,000روپے ہے،آڈٹ حکام نے بتایا کہ اس خاص معاملے میں1لاکھ روپے کی حد سے تجاوز کیا گیا تھا اور سیکروٹنی کے بغیر خریداری کی گئی،آڈٹ حکام کا کہنا تھا کہ خریدے گئے تحائف کا ریکارڈ سٹاک رجسٹر پر محفوظ نہیں کیا گیا حالانکہ پروٹوکول کے مطابق یہ ریکارڈ محفوظ کرنا ضروری ہوتا ہے،وزارت خارجہ امور کے حکام نے کہا کہ سٹاک رجسٹرز کا باقاعدگی سے آڈٹ کیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

چےئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ایسی انٹریز کو سٹاک رجسٹرز پر درج کرنا اور ان کو مناسب انداز میں محفوظ رکھنا نہایت ضروری ہے،جو بھی تحفہ دیا جائے اس کی لاگت،قیمت خرید،کوالٹی اور جائے خریدار کا درج ہونا ضروری ہے،آڈٹ حکام نے بتایا کہ اس معاملے میں مقابلے کی قیمتیں حاصل نہیں کی گئیں۔چےئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ عوام کے پیسے سے کئے گئے اخراجات کو عوام کے سامنے لایا جائے،انہوں نے ہدایت دی کہ ہر برس کے آخر یا چھ ماہ کے بعد صدر،وزیراعظم ودیگر اہم شخصیات کی جانب سے دئیے گئے تحائف یا وصول شدہ تحائف کی فہرستیں تیار کر کے عوام کے سامنے پیش کیا جائے،تاکہ عوام کو پتہ ہو کہ ان کے پیسے کو کہاں اور کیسے خرچ کیا گیا ہے،انہوں نے اہم شخصیات کے تحائف کے ریکارڈ کو درست کرنے کی بھی ہدایت کی ،کمیٹی نے1995-98ء کے دوران نیویارک میں وزارت خارجہ کے حکام کے ٹیلیفون کالز کی مد میں 38,964.64امریکی خارجہ ہیڈ کوارٹر میں 1995-96ء اور1997-98 میں ٹیلیفون کالز کی مد میں1,181,996 روپے پر سخت ترین تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر کسی غیر ملکی مشن کو اتنی بڑی تعداد میں کالز کرنا ضروری ہے تو وہ وزارت خزانہ سے منظوری لے کر اپنے ٹیلیفون کالز کی حد کو بڑھالیں تاہم یہ طرز عمل ناقابل قبول ہے،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے تمام ذمہ دار وزارت خزانہ کے حکام سے وصولیاں کرنے کی ہدایت کردی۔

چےئرمین کمیٹی نے وزارت خارجہ کو ڈیپارٹمینٹل اکاؤنٹس کمیٹیوں کو مزید فعال بنانے اور باقاعدگی سے ان کے اجلاس بلانے کی بھی ہدایت کردی،1995-96ء میں وزارت خارجہ کی جانب سے13لاکھ روپے کی کتب کی خریداری اور خریداری کی رقوم کو مختلف حصوں میں تقسیم کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے حکام نے بتایا کہ کتابیں موجود ہیں اور وزارت خارجہ کی لائبریری کا شمار ملک کی بہترین لائبریریوں میں ہوتا ہے،پیرائے کو کمیٹی نے سیٹل کردیا،کمیٹی نے وزارت خارجہ کی جانب سے مختلف بیرونی مشنز اور اداروں کو22 کروڑ روپے کی ادائیگیوں کے معاملے پر کہا کہ اس معاملے کو آئندہ تین ماہ تک ملتوی کرکے اس دوران مزید وصولیاں مکمل کرلیں جبکہ معاملے کو اب ماہ ستمبر میں دوبارہ زیر بحث لایا جائے گا،وزارت خارجہ کی جانب سے اسلامی سربراہی کانفرنس(او آئی سی) کے لئے مختلف حکومتی ڈیپارٹمنٹس اور ایجنسیوں کو121.307ملین رقم کی فراہمی اور ان اداروں میں سے پاکستان پی ڈبلیو ڈی سے اکاؤنٹس کو رینڈر نہ کروانے کے معاملے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے پاک پی ڈبلیو ڈی کو تحریری طور پر ہدایت جاری کرنے کی منظوری دی کہ جس کے تحت پاک پی ڈبلیو ڈی30 روز کے اندر اندر اپنے اکاؤنٹس کو رینڈر کروائے گا،واضح رہے کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں حیرت انگیز طور پر گزشتہ30,40برس کے پیرائے بغیر زیادہ بحث اور تفصیلی غور وفکر کے سٹیل کئے گئے۔

متعلقہ عنوان :