سپریم کورٹ،قومی خزانے کے غلط استعمال اور قدرتی وسائل پر رائلٹی کے حوالے سے درخواستوں کی سماعت اٹھائیس مئی تک ملتوی ، سندھ ، کے پی کے اور بلوچستان حکومتو ں نے قومی خزانے کے استعمال بارے تین صوبوں نے گائیڈ لائن مرتب کرلی ہیں ، پنجاب نے تا حا ل مرتب نہ کی ،ملک میں اچھے اور ایماندار لوگوں کا قحط الرجال نہیں ، انتظامیہ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتی تو تبھی معاملات عدالتوں میں آتے ہیں،جسٹس جواد ایس خواجہ کے ریما رکس

منگل 20 مئی 2014 07:08

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20مئی۔2014ء) سپریم کورٹ نے قومی خزانے کے غلط استعمال اور قدرتی وسائل پر رائلٹی کے حوالے سے عبدالحکیم کھوسہ اور عبدالغفور نامی اور دیگر شہریوں کی درخواستوں کی سماعت اٹھائیس مئی تک ملتوی کرتے ہوئے وفاق اورصوبوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے جوابات قواعد کے مطابق جمع کروائیں جبکہ سندھ ، کے پی کے اور بلوچستان حکومت نے عدالت کو بتایا ہے کہ قومی خزانے کے استعمال بارے تین صوبوں نے گائیڈ لائن مرتب کرلی ہیں صرف پنجاب نے مرتب نہیں کی ہیں ۔

جبکہ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں اچھے اور ایماندار لوگوں کا قحط الرجال نہیں ہے جب انتظامیہ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتی تو تبھی معاملات عدالتوں میں آتے ہیں جب تک عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں ہوگا مقدمہ کونہیں نمٹایا جائے گا ۔

(جاری ہے)

آرٹیکل 14,9اور 38 پر عملدرآمد ریاست کی آئینی و قانونی ذمہ داری ہے ۔ وفاق اور صوبائی حکومتیں عوامی پیسہ کے لئے ٹرسٹی کی حیثیت رکھتی ہیں عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ ہونا تکلیف کا باعث ہے جبکہ جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ قومی خزانے کو افسران کے لئے پرتعیش اقدامات پر خرچ نہیں کیا جاسکتا ۔

انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دیئے ہیں ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی اس دوران اٹارنی جنرل پاکستان اور تمام صوبوں کے ایڈووکیٹس جنرل پیش ہوئے اور اپنے اپنے صوبو ں کی بنائی گئی رپورٹس براہ راست جمع کروانے کی کوشش کی تو عدالت نے کہا کہ ان کو پراپر طریقے سے جمع کروائیں حکومت پنجاب نے بتایا کہ انہوں نے بہت سے عوامی مفاد کے منصوبے شروع کئے ہیں تو اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ان کی تفصیلات عدالت کو بتلائی جائیں عدالت نے کیس کی مزید سماعت اٹھائیس مئی تک ملتوی کرتے ہوئے وفاق اور صوبوں سے عدالتی حکم پر رپورٹس طلب کی ہیں ۔