پنجاب اسمبلی نے پاک فوج سے اظہار یکجہتی کیلئے قرارداد اپوزیشن کی عدم موجودگی میں منظور کر لی ،چوہدری مونس الٰہی نے ترامیم کرنے پر قرارداد کی کاپی پھاڑ کر ایوان میں پھینک دی

منگل 20 مئی 2014 07:18

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20مئی۔2014ء)پنجاب اسمبلی نے پاک فوج سے اظہار یکجہتی کیلئے قرارداد اپوزیشن کی عدم موجودگی میں منظور کر لی ، مسلم لیگ (ق) کے پارلیمانی لیڈر چوہدری مونس الٰہی نے حکومت کی طرف سے ترامیم کرنے پر قرارداد کی کاپی پھاڑ کر ایوا ن میں پھینک دی اور اپوزیشن نے احتجاجاً واک آؤٹ کر دیا ۔ پنجاب اسمبلی کے اجلاس کے آغاز پر ہی مسلم لیگ (ق) کی طرف سے پاک فوج کے حق میں قرارداد پیش کرنے کی اجازت طلب کی گئی جس پر قائمقام اسپیکر سردار شیر علی گورچانی نے کہا کہبزنس ایڈوائزری کمیٹی کے طے کردہ قواعد و ضوابط کے مطابق وقفہ سوالات کے بعد قرارداد پیش کر لیں لیکن اپوزیشن بضد رہی کہ انہیں وقفہ سوالات سے قبل قرارداد پیش کرنے کی اجازت دی جائے جس پر قائمقام اسپیکر نے چوہدری مونس الٰہی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو جانے کی جلدی ہو گی لیکن میں آپ کو وعدہ دے چکا ہوں کہ وقفہ سوالات کے بعد آپ کو قرارداد پیش کرنے کی اجازت دیدی جائے گی ۔

(جاری ہے)

تاہم اپوزیشن نے وقفہ اجازت نہ ملنے پر ایوان سے احتجاجاً واک آؤٹ کردیا جس پر حکومتی اراکین اسمبلی شیر شیر کے نعرے لگاتے رہے ۔ قائمقام اسپیکر نے چار رکنی وفد کو منانے کے لئے بھیجا لیکن اپوزیشن اس سے قبل ہی ایوان میں واپس آ گئی ۔اس موقع پر وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ بزنس ایڈوائزری کمیٹی میں طے کیا گیاہے کہ وقفہ سوالات کے بعد ہی کوئی معاملہ آگے بڑھ سکتا ہے ۔

جہاں تک فوج کو خراج تحسین پیش کرنے کا سوال ہے تو شاید ہی ایسا کوئی شخص ہوگا جو سرحدوں کی حفاظت کرنے والوں کی قدر نہ کرتا ہو ۔ اس قرارداد میں ترامیم کر لیں اور یہ متفقہ طور پر بھی آ سکتی ہے کیونکہ قرارداد تو آنی ہے او رافواج پاکستان کے حق میں قرارداد ضرور پاس ہو گی ۔میں یہ بات بھی کہنا چاہتا ہوں کہ اس قرارداد کی آڑ میں کسی کو نوکری کی درخواست نہیں دینے دیں گے جس پر حکومتی اراکین نے زبردست طریقے سے ڈیسک بجا کر رانا ثنا اللہ کو داد دی ۔

مونس الٰہی نے کہا کہ آج ہمیں قرارداد پیش کرنے کی اجازت دی جائے حکومت کل اپنی قراردادلے آئے ۔ مونس الٰہی نے کہا کہ رانا ثنا اللہ کو یاد ہونا چاہیے یہ خود نوکریاں ڈھونڈتے پھرتے تھے ۔ وقفہ سوالات کے بعد چوہدری مونس الٰہی نے دوبارہ قرارداد پیش کرنے کی اجازت چاہی تو قائمقام اسپیکر کے کہنے پر انہیں ترامیم شدہ قرارداد کی کاپی فراہم کی گئی جس پر مونس الٰہی نے احتجاج کرتے قرارداد پھاڑ کر ایوان میں پھینک دی او ر ساری اپوزیشن واک آؤٹ کر گئی ۔

بعد ازاں صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ خان نے قواعد کی معطلی کی تحریک منظور ہونے پر قرارداد ایوان میں پیش کی جس کے متن میں کہا گیا پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان افواج پاکستان کے ساتھ مکمل اور بھرپور یکجہتی کا اظہار کرتا ہے ۔ زمانہ امن اور جنگ میں افواج پاکستان کی خدمات قوم کا قابل فخر اثاثہ ہیں ۔ پاک افواج نے پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت اور دہشتگردی کا مقابلہ کرتے ہوئے جس جرات اور بہادی کا مظاہرہ کیا وہ قابل تحسین ہے ۔

یہ ایوان اپنے شہداء کو خراج تحسین پیش کرتا ہے ۔ یہ ایوان قومی اداروں کو اپنے سیاسی و گروہی مفادات کے لئے متنازعہ بنانے کی تمام کوششوں کی مذمت کرتا ہے اور عزم کرتا ہے کہ ان کوششوں میں ملوث عناصر کے مذموم مقاصد کو کسی طور پر پورا نہ ہونے دیا جائے گا ۔قرارداد کو اپوزیشن کی عدم موجودگی میں کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا ۔قواعد کی معطلی کی تحریک پیش ہونے کے دوران تحریک انصاف کے احسن ریاض فتیانہ نے ایوان میں کورم کی نشاندہی کی تاہم قائمقام اسپیکر نے کہا کہ قواعد کی معطلی کی تحریک پیش ہو چکی ہے اب کورم کی نشاندہی کی کوئی حیثیت نہیں اور کارروائی بلا تعطل آگے چلتی رہی بعد ازاں کورم کی نشاندہی کے حوالے سے گنتی کی گئی تاہم تعداد پوری ہونے پر ایجنڈا آگے بڑھایا گیا ۔