جیو کی ایک غلطی پر باقی تمام چینل چھریاں چاقو لے کر اس کے پیچھے پڑ گئے ہیں‘ اعتزاز احسن،یہ تو ایک غلطی ہے جو کہ سہواً کسی اور چینل سے بھی ہوسکتی ہے‘ معافی کا دروازہ ہمیشہ بارگاہ ایزدی میں کھلا رہتا ہے‘سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کا نکتہ اعتراض پر اظہار خیال

منگل 20 مئی 2014 07:09

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔20مئی۔2014ء)سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے نکتہ اعتراض پر کہا ہے کہ جیو کی ایک غلطی پر باقی تمام چینل چھریاں چاقو لے کر اس کے پیچھے پڑ گئے ہیں‘ یہ تو ایک غلطی ہے جو کہ سہواً کسی اور چینل سے بھی ہوسکتی ہے۔ معافی کا دروازہ ہمیشہ بارگاہ ایزدی میں کھلا رہتا ہے‘ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز سینیٹ میں ایک نکتہ اعتراض پر اظہار کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ اگر موجودہ حالات جاری رہے تو وہ دن دور نہیں کہ جب ایک مشتعل ہجوم کسی کو بھی الله تعالیٰ اور رحمتہ اللعالمینکے نام پر مار دے گا۔ انہوں نے کہا کہ جیو کا سابقہ حکومت کے ساتھ نہایت غلط و حریفانہ رویہ رہا ہے جس میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

جیو نے گزشتہ دو برس ذاتی کردار کشی کی اور مجھے مشق ستم بنائے رکھا تاہم میں پھر بھی کہوں گا کہ جیو نے 19 اپریل کی نشریات غلط انداز سے پیش کیں جس پر کوئی اختلاف نہیں ہے ۔

کاش جیو نے 22 یا 23 اپریل کو تھوڑا تاسف کا اظہار بھی کرلیا ہوتا تاہم باقی چینلز کو سمجھ لینا چاہیے کہ اگر جیو بند ہوگیا تو باقی چینلز کو میسر آزادیاں ختم ہوجائیں گی۔ انہوں نے کہاکہ اس سب کے باوجود جیو پر پابندی نہیں لگنی چاہیے کیونکہ یہ جیو پر نہیں بلکہ آزادی اظہار پر پابندی لگے گی۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ اب ملک دیگر دنیا سے کٹ رہا ہے اور اس کی ذمہ داری ہم سب پر عائد ہوتی ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنماء نے زور دیا کہ خدا را اب معاملات کو روک لیا جانا چاہیے اور ہر کوئی اپنے آپ پر قابو پائے کیونکہ معاملہ نہایت خطرناک صورتحال کی جانب جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدشہ ہے کہ ایک دن جب جیو کی کسی گاڑی کو تمام سواریوں کے ساتھ مشتعل ہجوم جلادے گا تب سارے علماء اور سیاسی رہنماء کہیں گے کہ ہم نے تو ایسا نہیں کہا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ اسلام ایک سلامتی اور رحم کا دین ہے اور اسلام کے اعلیٰ ترین پیغمبر رحمت اللعالمین (صلعم) ہیں لہذا اس معاملے کو ٹھنڈا کرنا چاہیے انہوں نے سینیٹر فرحت الله بابر کی جانب سے ایوان کی کمیٹی بنانے کی تجویز سے اتفاق کیا۔ قبل ازیں اعتزاز احسن نے ایوان میں ایک اخبار دی نیشن میں ان کے حوالے سے شائع شدہ خبر کی تردید کی کہ جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اعتزاز احسن سری لنکا کی حکومت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں چھپانے کے حوالے سے مشاورت فراہم کریں گے۔

متعلقہ عنوان :