امیر جماعت اسلامی کی چیئرمین تحریک انصاف سے ملاقات ، سراج الحق کا عمران خان کو لہجے میں نرمی لانے کا مشورہ اور مسائل مذاکرات سے حل کرنے پر زور،قوم کے مسائل چوکوں اور چوراہوں کی بجائے مذاکرات کی میز پر حل ہونے چاہیں ، سراج الحق ،حکومت مذاکرات میں پہل کرے ،چیف الیکشن کمشنر کے معاملے پر عمران خان سے کوئی بات نہیں ہوئی البتہ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے معاملے پر مشاورت کی ہے تین نام بھجوا دیئے ہیں ، ہر پارٹی میں بااثر شخصیات موجود ہیں جو دباؤ کے تحت ٹکٹ لینے میں کامیاب ہوجاتے ہیں جس سے پارٹی اور پارٹی لیڈر یرغمال ہو جاتے ہیں ، ہمیں اصلاحات کرنا ہونگی ۔امیر جماعت کی پی ٹی آئی چیف سے ملاقات کے بعد میڈیا کو بریفنگ، اسحاق ڈار کا امیر جماعت اسلامی کو ٹیلیفون ،پی ٹی آئی سے مذاکراتی عمل شروع کر نے پر رضا مندی ظاہر کر دی

جمعرات 4 دسمبر 2014 08:38

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔4دسمبر۔2014ء ) امیر جماعت اسلامی کی چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات ، سراج الحق کا عمران خان کو لہجے میں نرمی لانے کا مشورہ اور مسائل مذاکرات سے حل کرنے پر زور ، سراج الحق نے کہا ہے کہ قوم کے مسائل چوکوں اور چوراہوں کی بجائے مذاکرات کی میز پر حل ہونے چاہیں ، حکومت مذاکرات میں پہل کرے ،چیف الیکشن کمشنر کے معاملے پر عمران خان سے کوئی بات نہیں ہوئی البتہ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے معاملے پر مشاورت کی ہے تین نام بھجوا دیئے ہیں ، ہر پارٹی میں بااثر شخصیات موجود ہیں جو دباؤ کے تحت ٹکٹ لینے میں کامیاب ہوجاتے ہیں جس سے پارٹی اور پارٹی لیڈر یرغمال ہو جاتے ہیں ، ہمیں اصلاحات کرنا ہونگی ۔

بدھ کے روز امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے اسلام آبادمیں ان کی رہائش گاہ بنی گالہ میں ملاقات کی ۔

(جاری ہے)

ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال ، امن وامان اور معاشی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا جبکہ عمران خان کی طرف سے دیئے گئے احتجاجی پروگرام بھی زیر بحث آیا ۔ ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے عمران خان کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنے رویئے میں نرمی اور لچک کامظاہرہ کریں تاکہ مسائل مذاکرات کے ذریعے حل ہوسکیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک انتہائی نامساعد حالات سے گزر رہا ہے ایسے حالات میں سیاسی رہنماؤں کو برد باری اور صبر کا مظاہرہ کرنا چاہیے جس پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کاموقف تھا کہ ہم نے کوئی ناجائز اور غیر آئینی مطالبہ نہیں کیا ہمارا فقط یہ مطالبہ تھا کہ انتخابات میں دھاندلی کی شفاف تحقیقات کروائی جائیں کیونکہ اس ملک میں جب تک شفاف اور غیر جانبدار الیکشن نہیں ہوتے اس وقت تک جمہوریت صحیح معنوں میں مضبوط نہیں ہوگی ۔

عمران خان نے موقف اختیار کیا کہ ہم نے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کئے اور ہمارا مطالبہ ہے کہ ہمارے مطالبات آئین اور جمہوریت کے عین مطابق ہیں اس لئے انہیں تسلیم کیاجائے ۔ بعد ازاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ کسی بھی معاملے پر احتجاج کرنا سیاسی یا سیاسی جماعت کا جمہوری حق ہے اور عوام سے یہ حق کوئی نہیں چھین سکتا انہوں نے کہا کہ حکومت کو بھی بڑے پن کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور مذاکرات کی جانب ہاتھ بڑھانا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ شفاف انتخابات ہی پائیدار جمہوریت کی ضمانت ہیں اور حکومت بھی اس معاملے پر سنجیدہ رویہ اختیار کرے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ موجودہ سسٹم میں پارٹی اور پارٹی لیڈر یرغمال ہوتے ہیں ہر جماعت میں ایسے افراد موجود ہیں جو بااثر ہوتے ہیں اور ٹکٹ لینے یا حاصل کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں ہمیں مہذب دنیا میں پارٹی نظاموں کو دیکھنا ہوگا اور اپنے نظام میں اصلاحات لانا ہونگی ۔

چیف الیکشن کمشنر کے حوالے سے سوال پر امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اس معاملے پر عمران خان سے کوئی بات نہیں ہوئی البتہ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے الگ الگ چیف الیکشن کمشنر کے معاملے پر مشاورت کی ہے اور تین سے چار ناموں پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تین نام بھجوائے گئے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ تمام معاملات پر اتفاق رائے کیا جائے ۔

ایک اور سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملکی مسائل کیلئے سنجیدگی دکھائی جائے اور یہ چوکوں چوراہوں پر حل ہونے کی بجائے مذاکرات کی میز پر مذاکرات حل ہوں اس سے نہ صرف جمہوریت مضبوط ہوگی بلکہ ملکی مسائل حل کرنے میں بھی آسانی ہوگی ۔جبکہحکومت، تحریک انصاف اور سیاسی جرگے کے درمیان مذاکراتی عمل دوبارہ شروع ہو گیاذرائع کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سیاسی جرگے کے سربراہ سراج الحق کو ٹیلی فون کر کے مذاکراتی عمل فوری شروع کرنے پر رضا مندی ظاہر کر دی۔

اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بھی سراج الحق کو ٹیلی فون کر کے چیف الیکشن کمشنر کے نام پر مشاورت کی۔جماعت اسلامی کے ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار نے سراج الحق کو ٹیلی فون کیا اور فوری مذاکراتی عمل دوبارہ شروع کرنے پر رضا مندی ظاہر کی۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ حکومت نے پہلے بھی مذاکراتی عمل کے لیے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہے اور اب بھی ہم مذاکرات چاہتے ہیں۔

عمران خان سے بات کریں اور انہیں مذاکرات کی میز پر لیکر آئیں سراج الحق نے مذاکراتی عمل کی بحالی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ ہم پہلے دن سے کوشش کررہے ہیں کہ معاملات افہام و تفہیم کے ساتھ حل ہوجائیں۔اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے بھی سراج الحق کو ٹیلی فون کیا اور چیف الیکشن کمشنر کے نام پر مشاورت کی۔ خورشید شاہ نے کہاکہ ہماری کوشش ہے کہ چیف الیکشن کمشنر کے لئے نام متفقہ ہو۔