"یہودی قومی ریاست قانون" کو عدم مساوات پر مبنی امتیازی قانون قرار

ْقانون کی منظوری سے فلسطینی سرکاری طور پر دوسرے درجے کے شہری بن گئے، ایمنسٹی انٹر نیشنل

بدھ 25 جولائی 2018 16:40

جنیوا(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ بدھ 25 جولائی 2018ء)ایمنسٹی انٹر نیشنل نے "یہودی قومی ریاست قانون" کو عدم مساوات پر مبنی امتیازی قانون قرار دے دیا، قانون کی منظوری سیفلسطینی سرکاری طور پر دوسرے درجے کے شہری بن گئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ اسرائیل کی اسمبلی سے منظور ہونے والے "یہودی قومی ریاست قانون" نے غیر یہودی شہریوں کے خلاف 70 سالہ عدم مساوات اور امتیازیت کو پختہ کر دیا ہے اور اس میں شدت پیدا کر دی ہے۔

تنظیم کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کی آبادی کا 20 فیصد فلسطینیوں پر مشتمل ہے اور اس قانون کی منظوری سے وہ سرکاری طور پر دوسرے درجے کے شہری بن گئے ہیں۔ اسرائیل کو ہر ایک کے انسانی حقوق کا تحفظ کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم قانون کے دائرہ کار کی اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے حوالے سے اس کے اثرات کی تحقیق کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل کی اسمبلی میں معمولی فرق کے ساتھ منظور کیا جانے والا قانونی بل شہریت کے دو مختلف ماڈلوں پر مشتمل ہے۔ قانون کی رو سے 8 ملین سے زائد آبادی والے ملک کے 20 فیصد سے زائد کو تشکیل دینے والے عرب شہری دوسرے درجے کے شہری بن جائیں گے۔اس قانون کے ساتھ عربی کی سرکاری زبان کی حیثیت ختم ہو گئی ہے اور ملک کی واحد سرکاری زبان عبرانی بن گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :