Episode 1 - Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham

قسط نمبر 1 - اللہ محبت ہے - حیا ایشم

اظہارِ تشکر! الحمدللہ، اللہ کی بن مانگے مجھ پر سب سے بڑی عطا ہے کہ اللہ نے مجھے امتیء سیدنا محمدﷺ چُنا۔ جانے کیوں میں آج تک یہ نہیں کہہ سکی کہ مجھے نبی کریم ﷺ سے محبت ہے، پتہ نہیں ..سچ کہوں تولگتا ہے وہ بہت ارفع بہت کامل لوگوں کو عطا ہوتی ہے ..دُعا بھی اظہارِ تشکر ہے۔ اس لیئے آج پھر اسی دعا کو مانگتی ہوں کہ اللہ مجھے اپنی اور اپنے محبوب کریم ﷺ اور اپنے محبوبین کی محبت عطا فرمادے اللھم آمین! الحمدللہ میرے والدین، اللہ پاک کی مجھ پر وہ بیش قیمت عطا ہیں جن کی غیر مشروط محبت کا شکر میری انسانی توفیق سے باہر ہے۔
عجز و گدازلیئے، اپنے رب مہربان پر مان لیئے، اس دل کی التجائیہ انداز میں یہی دعا ہے! رب اغفرلی والولدی رب ارحمھما کماربیانی صغیرا اے میرے رب میرے والدین کی مغفرت فرما،اے میرے رب، ان پر رحم فرما جیسے انہوں نے مجھے رحم و شفقت سے پالا تھا اللھم آمین! اس کتاب کے لیئے میں اپنی فیس بک فرینڈز کی بہت دل سے سپاس گزار ہوں۔

(جاری ہے)

الحمدللہ، انہی کی محبت، اور خلوص بھری حوصلہ افزائی ہے کہ اللہ پاک کے عطا کردہ یہ لفظ، آپ کے ہاتھوں میں ایک کتاب کی صورت میں موجود ہیں۔

بہت سے نام، بہت سی یادیں ہیں،جن کا نام لے کر شکریہ کہناشاید میرے لیئے ممکن نہیں۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ ان سب کے لیئے، ہم سب کے لیئے، اپنی رضا کی صورت دو جہاں میں بے انتہا آسانیاں فرمادیں، اللہ پاک ہم سب کو اخلاص، محبت اور ایمان کی دولت سے مالا مال کر دیں، اور دو جہاں میں ساری خوشیاں اور نعمتیں برکتیں اور رحمتیں آپ پر، ہم سب پرکُل جہاں پرنچھاور فرمائیں اللھم آمین! میرے ابو جی.. مرحوم سعید احمد خان ! الحمدللہ تپش میں سایہء ابر کہوں؟ یا کھلکھلاتی سی سحر کہوں؟ الحمدللہ وہ ایک ہستی جن کی بے لوث محبت آج بھی میری روح کے دریچوں میں مان و ایقان،ہمت و استقلال امید و روشنی کی کرن بن کر دمکتی ہے۔
پتہ نہیں وہ کیا تھے، ان سا شخص ساری زندگی نہیں دیکھا، شاید ہربیٹی اپنے باپ کے بارے میں یہی کہتی ہے مگر واقعی وہ عجب تھے، بہت عجب..! اُن کے جنازے کے دن میں تو جو اشکبار تھی، سو تھی جب ہوش آنے پر اپنے اردگرد انجان سی لڑکیوں، عورتوں کو یہ کہہ کر روتے دیکھا کہ ہم یتیم ہو گئے توذہن حیران سا ہو گیا کہ کیا..؟؟ یہ ابو جی کی اتنی بیٹیاں کہاں سے آئیں ہیں؟ پھر جیسے دل نے حقیقت سمجھی۔
کہ وہ شخص کیا راز تھے۔الحمدللہ! اللہ پاک میرے ابو جی اور تمام مرحومین کے گناہِ صغیرہ و کبیرہ کی مغفرت فرما دیں،بہت محبت سے اپنی محبت بھری آغوشِ رحمت میں بھر لیں، اللہ پاک انہیں روزِ حشر جس روز اور کوئی سایہ نہیں ہو گا، اس روز اپنے سایہَ عرش میں جگہ دیں، اور جنت الفردوس میں اعلیٰ درجات عطا فرما کراپنا اور اپنے محبوبﷺ کا قربِ محبت عطا فرمائیں اللھم آمین! محبت الحمدللہ،زندگی میں وہ ایک روشنی جو آپ کو مہکاکر،دمکاکررکھ دے …جو آپ کو آپ سے،آ پ کے رب سے،آپ کو کائنات سے آشنا کر دے.. اسے محبت کہتے ہیں۔
یہ اُس نور کا عطا کردہ وہ نُور ہے،جس کی تلاش سب کو ہوتی ہے،کبھی ہم کسی پردے میں اس کو تلاشتے ہیں، کبھی کسی پردے میں۔یہ وہ تلاش ہے، جو ہمارے ہونے کا راز ہے،یہ وہ تلاش ہے جو اللہ نے خود ازل سے ہم میں رکھی ہے۔ الحمدللہ میں اُس روشنی کی اپنی روح کی گہرائیوں سے مشکور ہوں،ساری زندگی احسا ن مند رہوں گی،جو اللہ پاک نے مجھے عطا کی،میں نے جانا مانا اور دل سے قبول کیا کہ خواہ کل کچھ بھی لائے… ہمیں روشنی بننا ہے ، اور روشنی پھیلانا ہے، اللہ ہمیں اپنی رضا میں راضی، دل سے سر بسجود رکھے اللھم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین! تعارف الحمدللہ، میں، عاصمہ سعید بنت سعید احمد خان، کلینکل سایئکولوجسٹ کی ڈگری عطا ہونے تک کبھی نہیں سوچا تھا کہ اپنی فیلڈ سے ہٹ کر کچھ لکھوں گی مگر میرے اللہ کی عطا و رضا باکمال ہے جو ہم نادان بندوں کے وہم و گمان سے بھی افضل ہے، الحمدللہ،حیا ایشم کے نام سے اللہ پاک نے جو عزت عطا کی، اس تلطف بے بہا کا شکربجا لانا مجھ ناچیز سے تو قطعی ممکن نہیں بجز الحمدللہ رب العالمین کہنے کے! ”اور کروں ذکر کیا… اپنی ذات کا حیا، اپنے رب کی ادائے کْن فیکون ہوں میں!، میں کچھ نہیں… میرا اللہ سب ہے!“ ۔
۔۔۔ مجھے نہیں پتہ…میرا…اُس سے …کیسا تعلق ہے… وہ کبھی اپنی خالص سوچ عطا کرے… توعجب کیف ہے… مجھے نہیں پتہ میں کون ہوں…کیا ہوں… ہونے نہ ہونے کے سفر میں تحلیل…خاک ہوں… یا… راکھ… راکھ ہوں یا پاک… اپنی خاک کے پاک یا راکھ ہونے سے بھی بے نیاز…سوزِ ہجر ، کیفِ وصل بنی… کوئی مٹی یاشاید مٹی بھی نہیں…کبھی آنسو کبھی مسکان… کبھی کیف، کبھی وجدان… کبھی امید کبھی تخیل، ایک نرم، مخملیں، گداز سی کیفیت… کبھی لگے جیسے سب کی نظر میں ہوں، اور خود اپنی نظر سے غائب… زمان و مکاں کی حدود و قیود سے ماورا… کبھی فضاء میں ایک ہلکا سا اڑتا سا کوئی پر… وجود، عدم وجود، ذات کے مابین سانس لیتی،سانس کھوتی… اپنی حدوں سے ماورا ہوتی،بے خود ہوتی… خود سپردگی میں آتی… خودی پاتی،بے خود ہوتی احساس سی۔
کبھی ایسا لگتا ہے، جیسے کوئی اپنی سی صدا…مجھے اپنے سحر میں جکڑتی ہو… کبھی مجھے خود سے آشنا کرتی، کبھی خود سے بھی بیگانہ کرتی … کبھی اپنا پتہ دیتی، کبھی خود سے بھی محو کرتی…مجھ پرمجھ سے میرا سارا استحقاق لیئے…اپنا حق جماتی… حق سے مسکراتی… اپنا بناتی، مجھے میری اصل سے ملاتی، اپنی جانب بلاتی ،حیا کو پناہ میں لینے کا سارا حق رکھتی… محبت سے اپنی اورھ کھینچتی صدا… مقناطیسی طاقت لیئے کہیں آسمانوں، جھیلوں، سمندروں… زمین، زمان و مکان، ایقان و وجدان… احساس و گمان کے پار سے… کوئی بہت اپنی… میری اپنی… دور سے آتی… محبت بھری، سوز بھری صدا…مجھے بلاتی ہو… اور میں اس کی جانب بے اختیار… کھنچتی ہوئی… کھنچتی …چلی جاؤں، جیسے بس وہ… اس کی محبت بھری صدا مجھ سے میری… زنجیریں توڑے جاتی ہو، اور میں…اردگرد …دشت و ریگزار…نخلستان و ارض و سما کی تحیر اور محبت بھری مسکراتی نگاہوں… ان کی بابُل جیسی دعاوٴں میں اس صدا کی سمت،اُس محبت… اُس اتنی محبت سے بلانے والے کے کیف میں مبتلا…اپنے قدموں کی مسافت کی قید، اسکی ہر حد کو بھلائے،ساری بندشیں ٹھکرائے… اپنی ہر تھکن سے، اپنے ہر درد سے بے نیاز… سفید محبت نور کا لباس ہوئے… محبت کے ان دیکھے پروں سے اڑتی…محبت کی جانب، محبت میں… محبت کے پروں سے محوِ پرواز ہوں! کیف! ”کچھ لکھنے کا جب دل چاہے، اور لفظ کہیں جب کھو جائیں، سوچ ٹھہرے نہ اک نقطے پر، اور… تیری یاد بھی … لازم ہو جائے، میں ایسے میں مسکراتی ہوں، خاموشی سے قدم بڑھاتی ہوں، تم مجھ میں یوں آ بستے ہو…، میں بس تم سا … ہو جاتی ہوں، کب لفظ سمجھیں کیف یہاں، اس بندش سے میں نکلتی ہوں، تم پاس نہ ہو کر … ہو ساتھ میرے، محسوس … یہ اُس پل کرتی ہوں، لفظوں کی حاجت رہی اب کہاں، تیرے نام یہ کیف میں کرتی ہوں!“ میرے اللہ! ”ہر کیف سے بے نیاز کر کے، تُو مجھے اپنا کیف دے میرے اللہ، التباسِ سراب سے مبرّا کر دے، تُو مجھے اپنی حقیقت دے میرے اللہ ہوئے جاتی ہے ہر سانس فنا، تُو مجھے اپنی بقا دے میرے اللہ، یہ خلوت جو بڑھ رہی ہے ہر سُو میرے ، ہے کہیں اندر تیرا مجمع میرے اللہ، ہو جاتا ہے ہر زخم مندمل یکسر، ہے مرہم تیرا بہت دل نشیں میرے اللہ ، اپنے نفس کی بندی ہی نہ ہو کے مر جاوٴں، تو مجھے اپنی بندی بنا لے میرے اللہ، میرے آنسو، اطاعت، مسکراہٹ میری چاہت، میرا سب کچھ فقط تیرے لیئے ہو میرے اللہ، موسیٰ ہوں، عیسیٰ، رسول اللہﷺ یا خلیل اللہ، سب تیرا ہی پیغامِ محبت لائے میرے اللہ، ستارے کریں ذکر تیرا، سورج کرے سفر تیرا، چاند روشن تیرے عشق میں سبحان اللہ میرے اللہ، دعا میں اک آنسو جب گِر کے ہوتا ہے دست بوس، ہر قطرے سے صدا آتی ہے میرے اللہ میرے اللہ، مر ہی جاتی! گر زندگی نہ عطا کرتا تو، کیسے درود پڑھتی تیرے محبوب ﷺ پر میرے اللہ، صلی اللہ علیہ و آلہ وازواجہ و اصحابہ وبارک وسلم، اپنے آپ ہی مسکراتی ہے روح میری، جب بھی کہتی ہوں میرے اللہ میرے اللہ، تا حدِ یقین کوئی ہوتا تو اُسے اپنا مان بھی لیتی، میرا تو اور کوئی بھی نہیں .. اِک تیرے سوا .. میرے اللہ!“ میرے اللہ ! ”میرے ہونے کا حق ادا ہو جائے، گر عشقِ مصطفیﷺ عطا ہو جائے، درود ہونٹوں پر میرے ہر پل اُن کا مہکے، واللہ! ذکر کیا خوب روا ہو جائے، عمل، اُن کی سنّت! ہوں.. لفظ ان کا کہنا، ذات میری بس اُن کی صدا ہو جائے، ہو ُان کی محبت ٹھکانہ میرا دل، رازِ محبت خدارا افشا ہو جائے، قریہ قریہ کوچہء جاناں پھروں میں، دل کی دھڑکن … صلِ علیٰﷺ ہو جائے، لوں نام اور سلام ان پر نہ بھیجوں، اللہ نہ کرے ایسی خطا ہو جائے، اللہ ملے عشق تیرا، عشق تیرے نبیﷺ کا، روح کو تب دیں اجازت، رِہا ہو جائے، بیعت ہو وفا کی جو ان باوفا سے، اللہ! خوب وفا پھر وفا ہو جائے، چشمِ عاصی کو عطا ہو معجزہء رحمت، دید ان کی ہو اور میری قضاء ہو جائے، ہو عطا اُن کی رحمت ملے ان کا جلوہ، میرا دل حُبِ رسول اللہﷺ ہو جائے، تو مہرباں ہے مجھ پر گواہ ہے میرا دل، اب تلطف کی بارش بیش بہا ہو جائے، میری محبت … ہو اُن کی طریقت، خوشی ان کی میری شرع ہو جائے، وفا جھوم اٹھے ذکر ان کا سن کر، ملے ان کا صدقہ، جودوسخا ہو جائے، ہو اُن کی خوشی میری راحت کا باعث، بس اُن کی رضا میری رضا ہو جائے، وہ جن کے ہیں بابا وہ جن کے ہیں نانا، عشق ان سے مجھے جابجا ہو جائے، تھا آزمائش میں پل پل صبر جن کا شیوہ، حیات میری ان کی نقشِ پا ہو جائے، وہ تھے ہر تعصب سے بالاتر سے، میرا دل بھی اللہ بس ویسا ہو جائے، ہوں گناہگار پھر بھی دعا ہے یہ اللہ، عطا ان کا دستِ شفا ہو جائے، التجائے حیا تیرے ’کُن‘ سے ادا ہے، اللہ! معجزہء کُن فکاں ہو جائے، ہے اول و آخر سلام ان پر لازم، مستجاب بارگاہ میں دعا ہو جائے!، رنگ جائے حیا اب بس ان کے رنگ میں، فنا ہو یہ، اُن میں بقا ہو جائے، صلی اللہ علیہ و آلہ وازواجہ وا صحابہ وبارک وسلم!“ اللھمّ آمین یارب العالمین یااارحم الراحمین! گوشہ ٴجگر نواسہٴ رسولﷺ حضرت امام حسین وفا ہے آج تلک سربسجود، بروئے جگرِ گوشہٴ رسولﷺ، شجاعت، محبت، حلاوت عبادت، یہ تھے شہزادہٴ علی و بتول، صبر کے پیکر، عقیدت کے قابل، رضا سے کیا جامِ شہادت قبول، ہیں آج تک خود سے نظریں چرائے، بچھائے جنہوں نے کانٹے ببول، وہ قاسم وہ اصغر وہ زینب سکینہ، سلام ان کو کہے دل چپ سا ملول، تشنہ لب عباس، اللہ اُن کی شہادت، بے معنی ہوئیں اب تو ساری عقول، سجدے میں شہادت، پڑھا نیزے پر قرآن، عشقِ حسین، اللہ! مجھ میں کر جائے حلول، تھے گنتی میں تھوڑے پر ایمان میں کامل، پلٹا ایقان سے باطل کا سارا جدول، اللہ کی حکمت ابتلائے کرب و بلا تھی، بذریعہٴ حسین، حق ہوا پھر سے نزول، فقط حُب خدا کی اور نانا جاںﷺ کی، تھا حسین کا عشق ماورائے حصول، حسین صبر ہیں، بس حسین محبت، محبت کے ان سے ہیں سارے اصول، چلوں نقشِ پا پر، اوڑھوں قبائے شہادت، اللہ کر اُن کی اتباع میں تو مجھ کو شمول، اللہ ہر امتی کو دے دے تو ُحبِ حسین، تو التجا حیا ایشم کی یہ کر لے قبول!“ اللھم آمین یارب العالمین یا ارحم الراحمین! نقطہ! نقطہ نہ اللہ میں… نہ محمدﷺ میں نہ دل نہ روح… نہ کلمہ نہ اسلام میں نہ کرم میں… نہ رحم میں نقطہ نہ حمد میں ہے…نہ واحد میں ہے نہ احد میں ہے…نہ مالک میں نقطہ صمد میں نہیں…نقطہ اخلاص ہے ان سب میں نقطہ 'راز' میں ہے نقطہ عیاں ہے تو…نقطہ ضم میں ہے نقطہ دل کے سجدے میں ہے نقطہ نہ؛ لا؛ میں ہے …نہ 'الہ' میں ہے نقطہ انا کی فنا میں ہے نقطہ قرآن کی ب میں ہے ..نقطہ قربانی میں ہے! نقطہ وحی میں نہیں …نقطہ 'کن' میں ہے نقطہ سعی میں نہیں…نقطہ طواف میں ہے نقطہ خود سپردگی ء نفس میں ہے نقطہ دعا میں نہیں…نقطہ آنسو میں ہے نقطہ عطا میں نہیں …نقطہ وفا میں ہے نقطہ سلام میں نہیں…نقطہ مومن میں ہے نقطہ حمزہ میں ہے…نقطہ شہادت میں ہے نقطہ حسین میں ہے… نقطہ صبر میں ہے نقطہ حُب میں…نقطہ محبت میں ہے! مناجاتِ محبت! ”دلِ مضطرب کی وہ بات تھی، دلِ منتشر کا وہ فیصلہ، جو کہا نہیں جو سنا نہیں، جو لکھت پڑھت میں نہ آ سکا، وہ عہدِ رواں جو گزر گیا… ہاں مگر قافلہ… اک ٹھہر گیا، وہی ہجومِ دلِ بیکراں، وہی معاملہء اضطرارِ دلاں، نہ وہ کیف تھا نہ جنوں تھا، نہ وہ خرد نہ وہ فسوں تھا، وہ جو پلک پلک سنور گیا، جو قدم قدم بکھر گیا، وہ قصہء غم میں تجھے کیا لکھوں … میں کیسے کہوں تجھے وہ کہانیاں!، کبھی وسعتوں سے آرام سے، ارض وسماء کی وہ گزر گیا، کبھی نزدِ جاں ٹھہر گیا، کبھی اندرونِ دل اتر گیا، کبھی جابجا یہاں وہاں، اِدھر اُدھر اُبھر گیا، وہ منکشف مجھ پریُوں ہوا … کہ حیراں ہوئیں سب حیرانیاں، وہی معاملہء دل میرے رہنما، میرے جسم و جاں میں نکھر گیا، کوئی اجڑ گیا، کوئی بگڑ گیا، کوئی درونِ اگر مگر گیا، کبھی دل ٹھہر گیا اگر کہیں، نہ اِدھر رہا نہ اُدھر رہا، تجھے کیا کہوں اے میرے خدا، ہے تُو فقط میرا محرماں، میرے پاس لفظ …نہ حرف کوئی… نہ رہیں معجز بیانیاں، نہ حکایتیں میرے پاس ہیں، نہ شکایتیں تجھ سے میں کروں، میری خامشی کی تُو…سُن صدا…دے مجھے کبھی تابانیاں، ہے سلاسل وہی، وہی کیفیت، اپنا نور و عشق، اپنا رنگ دے، اپنا سخن دے، اپنی خاموشیاں…مجھ سے دور کر بیابانیاں، میرے دل پہ تو اپنا ہاتھ رکھ، میری بے کسی کو دے آسانیاں، مجھے چھوڑ نہ …مجھے تھام لے…نہ تباہ کریں ویرانیاں، میری راہ کا ہو تُو رہنما، تُو میرے ساتھ ہو میں چلوں جہاں، مجھے معاف کر، مجھے دے پناہ … کر دے عطا، نگہبانیاں، اشکوں میں تُو ہنسے سدا، میری ہنسی میں تیرا نام ہو، تیری یاد ہو مکینِ دل … سدا شاد ہوں … یہ مکانیاں، تُو رحیم ہے … تُو کریم ہے، تُوروٴف ہے … تُو عظیم ہے، میری یاس میں… میری آس بن…کر عطا مجھے مہربانیاں، اللھم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین!

Chapters / Baab of Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham