Episode48 - Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham

قسط نمبر48 - اللہ محبت ہے - حیا ایشم

محبت، درد میں باعثِ راحت ہوتی ہے۔ درد پردہ ہوتا ہے۔ طاقت درد میں نہیں، طاقت ظرف میں ہوتی ہے۔ تبھی توکچھ لوگوں کو درد مہمیز کرتا ہے اور کچھ کی طاقت ہی سلب کر لیتا ہے۔ہمارے زخم ہمارے لیئے آزمائش ہیں، اول تو آزمائش کو زخم کہنا بھی ایک سوال ہے کہ اگر انسان اس بات پر ایمان رکھے کہ سب اللہ کی امانت ہے اور سب اللہ کے پاس یہاں تک کہ ہم خود بھی اللہ کے پاس پلٹنے کے لیئے ہیں، تو انسان کسی آزمائش کو زخم سمجھے ہی نہیں۔
صحابہ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین میں سے کبھی کسی کو اہل وعیال میں سے کسی کے انتقال کی خبر دورانِ سفر ملتی تو وہ وہیں سفر میں نماز ادا کرتے، اور صبر و نماز سے مدد لیتے۔ آج ہماری زندگی و موت سب بدعات کی دلدل میں ڈوب رہیں ہیں اور ہم صرف اپنے لیئے نہیں دوسروں کے لیئے بھی جانے انجانے گمراہی کا باعث بن رہے ہیں استغفراللہ، اور قرآن میں اللہ پاک فرماتے ہیں کہ 'دین سے گمراہ کرنے کا فساد کہیں زیادہ شدید ہے قتل سے'۔

(جاری ہے)

 
مگر ہم چونکہ ہم بہت عام سے انسان ہوتے ہیں تو گھبرا جاتے ہیں اور ویسے بھی انہی آزمائشوں میں تو اللہ پاک ہم پر ہمارے ایمان کی مضبوطی واضح کرتے ہیں ، ہمیں نکھارتے ہیں، نتیجتاً ہمارا ظرف الحمدللہ ہمیں آر یا پار کرتاہے۔ توبات ہو رہی تھی ہمارے زخم ہمارے لیئے آزمائش ہیں، سو انہی زخموں میں یا تو ہم جھوٹی انا یا جھوٹی خدائی کی بیساکھیوں کا سہارا لے لیتے ہیں، زخم سے فرار ڈھونڈتے ہیں، کسی جھوٹی آغوش میں پناہ لیتے ہیں، جیسے نشہ،یا نشہ آور ادویات،خودفریبی،غصے، مایوسی،خودترسی، تنہائی،ڈپریشن، اگریشن کے مغوی بن جاتے ہیں، یااگرالحمدللہ ہم خالص ہوں اور واقعی میں سچی محبت کے متلاشی ہوں، اوراللہ ہمیں خالص کرنا چاہے اپنا ساتھ آشکار کرنا چاہے،توہم سچے محرم کے سچے مرہم کو ڈھونڈ نے لگتے ہیں،تب ہم سچے محرم سچے اللہ کی آغوش میں اپنا سر رکھ کر بلک اٹھتے ہیں۔
اس سے صبر مانگتے ہیں،کیونکہ ہم جانتے ہیں یہ وہ عطا ہے جو وہ سچا الصبور ہی عطا کر سکتا ہے،جب ہم جھوٹے خد ابننے کی بجائے سچے اللہ کو اپنا آپ، اپنا غم سپرد کر دیتے ہیں توکیسے ممکن ہے کہ وہ رحیم، رحمان، ودود، کریم، شافی، ولی، ذوالجلال والاکرام ہمارا اللہ، ہمیں ہماری تشنگی ہماری بے بسی میں تنہا چھوڑ دے،نہیں!!
تُو آنکھ کا تارہ ہے، تو وہ روشن ستارہ ہے
جو جھلملایا آنگن میں، تُو میرے دل کا سہارا ہے
یہ سب کہتے ہیں… تُو ''تھا''
میں کیسے یہ کہوں…تُو'تھا'
تُو اب بھی دل میں دھڑکتا ہے
میری خاموش آنکھوں میں… تُو تو اِک خوشی سا تھا
میں کیسے یہ کہوں بیٹا…کہ اب ہر لمحہ نمی سا ہے
سب کچھ جیسے رکا سا ہے
نہ ہے زندگی چلتی… نہ ہے وقت یہ بڑھتا
جب بھی سوچ میں وہ لمحہ… آ کر ٹھہرتا ہے
وہ لمحہ جب سنسناتی گولی نے… میری جاں تجھ کو چھوا تھا
وہ لمحہ زیست میں آ کر کیسے ٹھہر گیابیٹا
میرے اختیار میں گر ہوتا، وہ لمحہ خود پر جھیل لیتی میں
تجھے کانٹا بھی نہیں چھوئے… یہ ہی تھی دعا میری
کیسے ہوگیا یہ سب… اب بھی ذہن ساکت ہے میرا
تمہیں یاد ہے بیٹا ؟؟
کبھی تمہیں جب دیر ہو جاتی…میں کتنی بے چین ہو جاتی 
ہر ہر دھڑکن، دعا ہوتی
تو میرے جگر کا گوشہ
میں پہروں دعا منگتی …میں تیرا راستہ تکتی
تیری بلائیں مانگتی تھی میں
میں تیری خیر کی خواہاں…دفن تجھ کو مٹی میں کر بیٹھی
میں کتنی بے بس سی ہوں… ہے ناں!
میرے ان خالی ہاتھوں میں…میرے خاموش ہونٹوں پر
کبھی بیٹاجو تویکدم …پھر دعا بن کر چلا آئے
میں حیران ہوتی ہوں
تیری ہی آہٹیں ہیں بس…ہر سو تیری ہی مہک یہاں
میں تیری صدا کبھی سنوں
قدموں کی تیرے چاپ جب سن لوں
میں بے اختیار ہوتی ہوں…پھر یکدم بیٹھ جاتی ہوں
تجھے یاد ہے ناں سب …تو میرے سب دکھ سمجھتا تھا
میں چپ بھی اگر ہوتی…تُو تو سب کچھ سمجھتا تھا
میں سب درد بھول جاتی تھی…میں پھر سے کھلکھلاتی تھی
تجھے یاد ہے ناں… تُو
کیسے نخرے دکھاتا تھا…کیسے مسکے لگاتا تھا
جب میں روٹھ جاتی گر… توکیسے مجھ کومناتا تھا
اچانک جب ہنسی میرے جامداِن لبوں کو چھو جائے
پھر حقیقت کی تلخ دنیا… وحشت مجھ میں سمو جائے
پھر اس پل میرے بیٹا…سب کچھ ٹوٹ جاتا ہے
 صبر کا دامن جتناپکڑ دیکھوں…سبھی کچھ چھوٹ جاتا ہے…
ایسے میں میری نگاہ یہ بس …اُس رب پر جا ٹھہرتی ہے
اپنے دل کا ہر زخم بس یہ اُس کو دکھاتی ہے
اُسی نے دیا تجھ کو۔
۔ اُسی نے لے لیا تجھ کو
کتنے خواب تھے میرے، تیری خوشیاں سجانی تھیں
میری کوکھ میں بھیجا وہ جو اس نے اک کھلونا تھا
مجھے کیا خبر تھی کہ اچانک یوں وہ تجھ کو مانگ بیٹھے گا
اب جو اس نے مانگا ہے، لے میں نے تجھ کو سونپا ہے
تو اثاثہء حیات ہے میرا…میرے ہر درد کی دوا جیسا
میری عمر بھی تجھ کو لگ جائے…بتا دعا اب یہ کیسے مانگوں گی
یہ کہتے ہیں بیٹا کہ میں سب کچھ بھلا ڈالوں
میں پھر سے مسکرا دیکھوں
تو میرے وجود کا حصہ… میں تجھے کیسے بھلا ڈالوں 
 دل و روح میں تُو مہکتا ہے…کیا تجھے نکال پاوٴں گی؟
نہیں اس پل میرے بیٹامیں خود میں مر ہی جاوٴں گی
تو مجھ میں زندہ ہے…میرے ہر اشک میں ہنستا
دل روح و جان میں بستا…ہاں تو کہیں ہے منتظر میرا
بہت سی مسکراہٹیں لیئے…ہاں تو ہے منتظر میرا
تو بس یہ جو ہجر ہے بیٹا…اسے میں ہجر نہیں کہتی
میں تیری یاد کو بیٹا نہ کبھی سوگ بناوٴں گی
میں تیری ماں ہوں بیٹا…صبر شکر سے نبھاوٴں گی
رب کی رضا میں ہر پل محبت سے سر جھکاوٴں گی!
لے سونپاہے تجھے رب کو، اب تو آرام سے سونا
وہاں قبر کے اندھیروں میں ہوبیٹا روشنی ہر پل
تیرے ہر دکھ کو ہر پل میں اب دعا میں بدل دوں گی
تو خوش رہے وہاں…جہاں ہم سب نے آنا ہے
اک دن ہم سب نے آخر مل ہی جانا ہے
تو یہ جو وقتی ہجر ہے ناں…یہ جو کٹھن سی آزمائش ہے 
میری رب سے دعا ہے یہ
وہ سب بچھڑے ہووں کے لیئے اسے آسان کر ڈالے
وہ دل میں صبر ڈالے، وہ اپنی لگن ڈالے
میری ہے دعا اللہ، تیری ہر منزل آسان کر ڈالے
تجھے معاف وہ کر دے، تیری ہر مشکل آسان کر ڈاے
تجھے آغوش میں بھر لے، جو بھلا میں کہاں بھرتی
وہ تجھ سے پیار کرے اتنا، جتنا تجھے تیری ماں بھی کیا کرتی
میرے اللہ اس ماں کی عرض یہ سننا
جو امانت تو نے مجھ کو سونپی تھی…آج تجھے میں نے وہ واپس سونپی ہے
میری ہر کوتاہی کو میرے اللہ تو معاف کر دینا
میرے اللہ میرے بچے کو تو اپنی آغوش میں بھر لے
رحم اس پر جابجا کر دے اسے بے حد سکوں دے دے!
نبی ﷺکا قرب ملے اس کو… شفاعت اس کوعطا کر دے
صبرِ جمیل دے مجھ کو، تو اُس کی ہر منزل میں روشنی بھر دے
اللھم آمین یا رب العالمین یا ارحم الراحمین!
وہ رحمن، وہ رحیم، رؤف، کریم،حکیم، علیم، سمیع البصیرپل پل ہمیں اپنی محبت بھری آغوش میں لینے کو ہمارے درد کا اصلی درماں لیئے، بہت محبت سے ہمارا منتظر ہے۔
اس کا احساس ہی اتنا دلنشیں ہے کہ بس اسے سب سونپ کر غم بھی اثاثہ ہو جاتے ہیں، کمزوریاں طاقت بن جاتی ہیں، تذلیل ..عزت بن جاتی ہے،ہجر.. امیدِ وصل بن جاتا ہے،وحشت.. سکینت بن جاتی ہے، تحقیر کا درد اسکو سونپ دو تو وہ اسے ایسے محبت میں بدل دیتا ہے کہ اس ایک مُعِز کے سامنے اپنے کچھ نہیں ہونے کاا حساس ہر درد بھرے احساس کو بھلا دیتا ہے۔بس ایک اس کا احساس..بس ایک اس کا احسان، بس ایک اس پر مان..اور ہر مشکل آسان.. ہر زخم مرہم ..جب اللہ محرم!
درد اگر اثاثہ نہ ہوتے
تو ضرور..تشہیر کرتے!
بس اسی بات کے مصداق اللہ کی راہ میں زخموں کو بھی درپردہ عطا ہی سمجھا جاتا ہے۔
آج ہم جن آزمائش سے مزین محبتوں کے لیئے اللہ اور رسولﷺ کو، ان کے کہے کو چھوڑ رہے ہیں جلد بدیر یہی محبتیں ہمارے لیئے باعث آزار ہو جاتی ہیں، یاہو جائیں گی۔ اور آخرت میں اللہ نہ کرے ہم ان میں سے ہوں جو اپنے خاندان، والدین اولاد، میاں/بیوی، مال دے کر اللہ کے عذاب سے بچنا چاہیں، مگر اس وقت بھلا کیا شنوائی ہو گی مگر اگر اللہ چاہے استغفراللہ۔
محبت تو بلاشبہ رکھنی ہے، محبت سے انکار نہیں ہے، کھو دینے کا درد اپنی جگہ ہے، یہی درد توعطا ہے، جو صبر عطاکرنے کا بہانہ بنے گا ان شاء اللہ۔ اولیائے کرام اللہ کے دوستوں کو کہا جاتا ہے اور بذاتِ خود دوست کبھی دوست کے خلاف کچھ نہیں کرتا نہ کرنے کو کہتا، انہوں نے کبھی عورتوں کومزارات جانے،جاکر وہاں سے مرادیں باندھنے، وہاں جا کر اللہ رسول ﷺ کے احکامات کے خلاف کچھ کرنے کی تلقین نہیں کی ہو گی الحمدللہ۔
جیسے حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے کبھی نہیں کہا کہ وہ اللہ کے بیٹے ہیں۔ اور انکی پرستش کی جائے، نعوذباللہ۔ ہاں لوگوں کو شیطان انکے اعمال کیسے خوشنما کر کے دکھاتا ہے اور انہی زخموں کی آزمائشوں میں اکثر لوگوں پر خود بھی نہیں کھل پاتا، اور وہ اللہ کو چھوڑ کر نادانی میں ان سے مرادیں برلانے، ضعیف الاعتقادی میں، فیوض وبرکات حاصل کرنے مزارات جاتی ہیں استغفراللہ۔ اللہ کی،نبی کریم ﷺ کی ہر بات میں ہمارے لیئے خیر محبت، اور حکمت ہے جو ہم نادانوں سے مخفی ہے۔ اللہ جانتا ہے الحمدللہ، ہم نہیں جانتے! 
دنیا فانی ہے … محبت لافانی
مخلوق فانی ہے … اللہ لافانی!
تو فانی کے لیئے تو کوئی ظالم ہی لافانی کا سودا کرے گا ناں!

Chapters / Baab of Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham