Last Episode - Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham

آخری قسط - اللہ محبت ہے - حیا ایشم

 کانٹے بھی عطا ہیں! کانٹوں کی وجہ سے ہر کوئی گلاب نہیں چھو سکتا، دیکھا جائے تو کانٹے بذاتِ خود جتنے بھی درد کا باعث ہوں مگر کانٹے فطرتاًگلاب کی حفاظت کرتے ہیں۔ جو کانٹوں کے خوف یا درد میں الجھ جائیں وہ گلاب تک نہیں پہنچ پاتے! جو کانٹوں کو کوسنے لگیں وہ پھول کی خوشبو کیا محسوس کر پائیں گے۔ الحمدللہ جو لگن والا ہو، وہی کانٹوں میں ہاتھ ڈال کر اس درد سے بے نیاز ہو کر گلاب تک پہنچتا ہے۔
کارخانہء قدرت میں کچھ بھی تو بے معنی نہیں۔ ہر خوبصورت شے قربانی دیتی اور لیتی ہے۔ کانٹے نہ چبھیں توگلاب کی قدر کا احساس کیونکر ہو؟اللہ کی محبت گلاب ہے اور کانٹے آزمائشیں۔ جب محبت ہی اللہ ہے تو بھلا اسی کی عطا کردہ آزمائشوں سے گھبرانا کیا۔ جب منزل اللہ ہے تو آزمائش کی سیڑھیوں سے ہی چڑھ کر جانا پڑے گا ناں۔

(جاری ہے)

اللہ پاک ہم سب کے حق میں بہت آسانی فرمائیں اور ہم سبکو اپنی ذاتِ رحیمی کے لیئے خالص محبت عطا فرمائیں اللھم آمین۔


 بوٹیاں اور درخت اسکو سجدہ کر رہے ہیں۔ کیا درخت کاٹتے ہوئے کسی کو یہ احساس نہیں ہوتا کہ وہ اللہ کی سربسجود مخلوق کو، جسکے سائے میں جانے کتنی مخلوق سانس لیتی ہو گی۔ جس کے تنے میں جانے کتنے پرندے آشیاں بنائے بیٹھے ہوں گے۔ کتنے چرند پرند وہاں ٹھکانہ کیے ہوں گے۔ جس نے کسی بچے کی طرح اپنی جڑوں کو گہرا ہوتے دیکھا ہو گا۔ کسی نوجوان سا اپنی شاخوں کو بڑھتے دیکھا ہو گا۔
جس نے موسموں کی تندی تیزی، سرد گرم تنہا اللہ کی یاد میں جھیلے ہوں گے۔ جس نے کسی باپ کی طرح خود پر کھلتے پھولوں مہکتے پھلوں کو دیکھ کر اللہ کا جانے کتنا شکر ادا کیا ہو گا۔ جو خزاں میں سراپاء صبر اور بہار میں سراپا شکر، ہر حال میں اللہ کی تسبیح و تحمید میں مشغول رہا ہو گا۔ ہاں.. اس دنیا میں جہاں جیتے جاگتے انسانوں کو پل میں گولیوں سے بھون دیا جائے ہنستے کھیلتے گھروں کو بموں سے اڑا دیا جاے، وہاں ان بے زبان درختوں کا احساس کسے ہو گا! کسے؟؟
کائنات اپنا ظرفِ محبت بھی عیاں کرتی ہے۔
ظرف کے معاملے میں زمین سا ہو جاؤ، لوگ پاؤں تلے روندتے ہیں، وہ پھر بھی رب کی رضا میں راضی، سب کو محبت سے خود پر اٹھائے، رب کی رضا میں سربسجود ہے، ڈھانپ لینے میں آسمان سے ہو جاؤ،سب اچھے برے کو اپنی محبت بھری چادر میں ڈھانپے ہے، روشنی دینے میں سورج سے ہو جاؤ، بلا امتیاز سب کو روشنی عطا کرنے کا سبب بن رہا ہے،اب رب کی حکمت میں سمٹا اس شے کا ظرف ہے کہ کسی کے لیئے باعثِ خیر ہے تو کسی کے لیئے باعثِ شر! کسی کے لیئے باعثِ محبت ہے تو کسی کے لیئے باعثِ زحمت و اذیت۔
راز رکھنے میں چاند سے ہو جاؤ،جانے کتنے خوابوں کتنے آنسوؤں کا امین ہے، مگر سب رات کی تاریکی میں اپنی ذات میں اتارتا خاموش سا سنتا ہے۔ چمکنے میں ستاروں سے ہو جاؤ، اندھیری میں راہ کسی کے لیئے زادِراہ ہو جاؤ۔اپنی اناسے فنا اور فنا سے بقاء کے سفر میں بارش سا ہو جاؤ، بس ایک رب کا اشارہ ء کُن اورمردہ زمیں کی شادابی اس کی فرحت کا سبب ہو جاؤ ۔
اصل مسبب الاسباب تو اللہ ہے تمہیں سبب بنانے کے پردے میں تمہاری خیر اور بقاء ہے،اور خیر، محبت اور بقاء کا یہ راستہ انا کی فنا سے ہو کر گزرتا ہے! 
اللہ پاک نے ہمیں اپنے لیئے بنایا تھا، اللہ نے ہمیں اس دنیا کے پیچھے بھاگنے کے لیئے نہیں، اس دنیا کو ہمارے لیئے بنایا تھا، زمین آسمان سورج چاند پہاڑ ستاروں، بارش، ندی جھرنوں کو اپنی محبت کے پردے میں ہمارے لیئے کام پر لگا دیا۔
اور ہم ہیں کہ اللہ کو چھوڑ کر اس دنیا کے ہو جانا چاہتے ہیں، اپنی اصل سے جدا بھلا کہاں کسی کو سکون ملا ہے، سکون اس کے پاس ہیں جس کے ہم ہیں، جسکو ہمارے لیئے بنایا وہ ہماری نہیں وہ ایک آزمائش ہے، جو جتنا اللہ کا ہے دنیاکی حقیقت اس پر اتنی آشکار ہے جو جتنا اللہ سے اپنی اصل سے دور ہے وہ دنیا کے دھوکے میں اتنا مبتلا ہے۔ اللہ ہمیں اپنی محبت ہماری اصل میں قائم رکھے اللھم آمین!
مناجاتِ عشق
مورا سانول مٹھرا یار پیا
ہو لاکھ بے پرواہ یار پیا
موری مہار تہار ہاتھ تھمی
توہی لے چل چاہے جس دوار پیا
مورا تن من جایو پھونک موا
کر دو پیت کی وہ پھوار پیا
من کی لاگی، من ہی جانت
تم جانت ہو سارا خمار پیا
تو جیوت، میں مریندی آں
موری مرگ تو کر سویکار پیا
موہے اپنے ہی رنگ میں رنگ لو ناں
اب کر دو یہ اپکار پیا
وچھوڑا اڑے ہے دل کے آنگن میں
کب ہووے تورا سدھار پیا
موہے در در اب نیئوں جانا
تو مورا اک اکلا پالنہار پیا
چکوری تڑپے چندرماں راتاں میں
توہی سنت ہے اسکی پکار پیا
تجھ بن میرا سب اجڑت اجڑت
توئی درپن ہار سنگھار پیا
موری چپ میں توری باتاں ہیں
سو سنار کی اک لوہار پیا 
موری رینا کالی کالی ہے
تو بھر دے اس میں پیار پیا
تہار عسق میں، میں واری جاواں
لگن جانیں کیا یہ ساہوکار پیا
موہے مرن ہے تہار ہاتھاں میں
بولو کب کھولے ہو کواڑ پیا؟
تہار جلوہ توری باتاں ہوں
تہار مصحف تورا قرار پیا
حیا کی لاج شرم سب تُو سانول
حیا کا سن لو یہ اقرار پیا
مورا سانول مٹھرا یار پیا
ہو لاکھ بے پرواہ یار پیا
موری مہار تہار ہاتھ تھمی
توہی لے چل چاہے جس دوار پیا
کمالِ عشق نہیں تو کیا کہوں اسے 
جو دیکھے مجھے … وہ بوجھے تجھے!
عشق سلامت کر دے اللہ، عشق سلامت کر دے تُو 
نگاہ میں کوئی اور رہے نہ، اِس دل میں آ! سج جا تُو
عشق سلامت کر دے اللہ، عشق سلامت کر دے تُو
نبض میری طبیب جو دیکھیں ، جانچیں اس میں تُو ہی تُو
ماورا ہوئی ادا قضاء سے، میرا قبلہ کعبہ تُو
مجھ کو تو مجھ سے بھی لے جا، اپنا کر لے مجھ کو تُو 
یا مجھ کو بیگانہ کر دے، یا پھر میرا ہو جا تُو
ہجر کرا، یا وصل کرا ، میں تیری، بس میرا تُو
کفن ملے یا قبر ملے، میرا لباسِ عروسی تُو
مجھے غرض تیری رضا سے، دے جنت یا دوزخ تُو
سر نیزے یا سولی میرا، اللہ میری جزا ہے تُو
زہر پڑے سزا میں پینا، تریاق میرا تُو ہی تُو
آغاز میرا یا انجام ہو میرا، بس تو ہی جلّ جلالہُ
 شان تیری ہے عالی مولا، تُو میرے نبیﷺ کا جل شانہُ
یقین میرا تجھ پر ہو کامل، اِلاّ سب سے بیگانہ کر دے تُو
عرض کروں کیا کوئی غرض؟ مجھ سے راضی ہو جا تُو
آشنائی تو اپنی ذات کی دے دے، غیر سے ماورا کر دے تُو
تیرے سوا کوئی اور نہ جچتا، میرا خدا بس ہو جا تُو
ستم کی اب کسے ہو پرواہ، تورحیم، اپنا ہے تُو 
کثافتِ گناہ نہ روکے توبہ، ہے غفور، مسیحا تُو 
نہ چھوڑمجھے اک پل کو تنہا، آ، ہر پل رہنما ہو جا تُو
تُو ماورا ہر حد سے ہے ناں، اپنی حد میں مجھ کو لے جا تُو
مرنے سے بھی ڈر نہ لاگے، قبر میں بھی ساتھ ہو گا تُو
زندگی مرگ سے بے نیاز ہوئی ہوں، کہ ہر پل میں یکتا ہے تُو 
یہ تیری میری نہ بھائے دل کو ، میں رہوں نہ میں، میں ہو جاوٴں تُو
پردہ میرا ہر غیر سے کر دے، بس میرا محرم ہو جا تُو
تیری رضا میں،میں ڈھل جاوٴں، اور میری رضا بس ہو جا تُو 
عرش معلی گھر ہے تیرا، پر نزد رگِ جاں بستا تُو
ہنستی ہوں جب کھلکھلا کر، ہاں، سنگ میرے ہے ہنستا تُو
دنیا مانگے تجھ سے اپنی حاجت، آ.. میری حاجت ہو جا تُو
پلک اٹھے یا پلک جھکے، مجھ کو دِکھے بس تُو ہی تُو
اللہ!لفظ اب میرے پاس نہیں ہیں، حیا تیری، حیا کا تُو!
میں نہیں سب تُو
اَلْحَمْدُلِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْن
لَا اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللّٰہ!

Chapters / Baab of Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham