Episode49 - Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham

قسط نمبر49 - اللہ محبت ہے - حیا ایشم

اللہ پاک ہمارے پیاروں کو اپنے پاس اور محبت سے رکھ لے ان کے لیئے مزید آسانیاں فرما دیں، اللہ پاک اپنی راہ پر چلنے والوں کا سفر آسان کر دے، ہم سب جلد یا بدیر ان شاء اللہ مر جائیں گے جو یہاں ہے سب یہیں رہ جائے گابجز اسکے جو ہم نے کمایا۔ اللہ پاک ہمیں توفیق دیں کہ ہم اللہ کی راہ میں اپنے لیئے دوسروں کے لیئے،سب کے لیئے دین و دنیا میں آسانیوں کا سبب بنیں اللھم آمین!
دکھوں پر ماتم منانے سے ، سرِ بزم تماشا بنانے سے
ہزار واویلے مچانے سے، کیا کبھی کچھ بھی ہوتا ہے
دکھ ایک درپردہ اثاثہ ہے
جو تم سے لے لیا ..
یا … پھر .. جو تم تک نہیں پہنچا
رضائے رب کا خاصہ ہے
توہو غمزدہ سے کیوں
کہو یہ شکستگی کیسی؟ کہو یہ آشفتگی کیسی؟
تم تو صبر کے قائل تھے، رضائے رب پر مائل تھے
پھر یہ شکایتیں کیسی؟.. کہو یہ رنجشیں کیسی؟
ہاں انسانی فطرت میں بھی سمجھتی ہوں
کہ ایک گہرا دکھ تو ہوتا ہے
کئی آنسو مچلتے ہیں..کئی شکوے پنپتے ہیں
اک اضطرابِ مسلسل ہے..کئی جذبوں کی ہلچل ہے
مگر ہر حال میں شکرِ خدا کا حلف جو ..
تم نے اٹھایا تھا
کہو ..کیا اس کو نبھایا ہے؟
کیا رب سے بڑھ کر مخلص،یہاں تم نے کسی کو بھی پایا ہے
رب کی ہر رضا میں، ہر قضا میں، ہر سزا میں، ہر جزا میں
یقین مانو..حکمت اک پوشیدہ ہے
اور حکمت میں .. فقط محبت پوشیدہ ہے
جسے ابھی تم نہیں جانو..ہاں پر جان جاوٴ گے!
تو جس دن جان جاوٴ گے.. کیا رب کو اس دن سراہو گے؟
کیا اسی دن دکھ بھلاوٴ گے؟..
اسی دن سجدے میں دل جھکاوٴ گے؟
تو کیا اس سے قبل تم نہ مسکراوٴ گے؟
کہو یہ کیسی وفائیں ہیں؟ کیسی جفاکش ادائیں ہیں؟
میری ایک بات مانو گے؟
دو آنسو بہاوٴ تم.. جملہء قضاء کہہ دو
پھر مسکرا کر شکرِ خدا کہہ دو.. دکھ کی تدفین کر ڈالو!
اس پر اشکِ صبر کی کچھ نمی ڈالو
ہاں دکھ کو دعا میں یاد رکھنا تم
کہ جب جب دعا کو ہاتھ اٹھیں گے
تم رب کو بہت قریب پاوٴ گے
 ا ک راز کہوں تم سے..
بے جا دکھ نتیجہء لاحاصل توقع ہے
در حقیقت یہ رستہ صبر کا ہے
کیوں دروازہ یہ خود پر بند کرتے ہو
قربِ اللہ کا بہانہ یہ خوب، کیوں خود پر تنگ کرتے ہو
دکھ کو کیوں وبالِ جان کرتے ہو
گر اتنا ہی پیارا ہے..تو اثاثہ بنا لو ناں
تم دکھ کو بھی رضائے رب سمجھ کر ..مسکرا لو ناں!
دکھ یا غم میں احساس ہوتا ہے جیسے ہمیں چھوڑ دیا گیا ہو، اور ایسے میں دکھ سزا لگنے لگتا ہے۔

(جاری ہے)

جب کہ اللہ کی نگاہ میں اپنے بندوں کے لیئے ہر امر میں خیر ہے۔وہ ان سب کو دیکھنے والا ہے جو اس کو دیکھ رہے ہیں اور جو اسکو نہیں بھی دیکھ رہے ہیں، ہاں اللہ ان کو بہت محبت سے دیکھ رہا ہے جو اسکو محبت سے دیکھ رہے ہیں۔ محبت کی دوئی وحدت میں ضم ہونے کے لیئے ہے، محبت کثرت میں وحدت ہے۔ اور وحدت ماضی حال مستقبل میں نہیں ہوتی۔ دن رات، صبح شام، تاریکی اجالا شر خیر موسموں کا تضاد پردہ ہے، اسکے دروں وحدت کا رمز ہے۔ وحدت و محبت امر باذن اللہ پر دل روح سر جھکا دینے میں آشکار ہوتی ہے ۔ مومن حال میں قانع، شکرگزار اور مطمئن ہوتا ہے، وہ ایقان رکھتا ہے کہ اسکے رب کی مرضی میں ہی اسکی خیر ہے ۔ اللہ پاک ہمیں اپنے لیئے کسی بھی جزا سزا سے پرے خالص اپنے لیئے خالص مومن بنا دے ہم سب پر اپنا اپنے محبوب ﷺ کا بہت محبت بھرا رنگ چڑھا دیں اللہ پاک محبت کے لیئے بہت خیر و برکت فرما دیں اللھم آمین۔

نگاہ ِ قلب لاوٴ جو جھانک سکے، ہجر سے بوجھل روح کے اندر
 چہروں پر مسکان سجائے تو یہاں پرسب ہی پھرتے ہیں!
کسی کو درد میں دیکھ کر آنکھ نم ہو جاے تو ہم کسی اور کے لیئے نہیں..
ہم خود اپنے لیئے روتے ہیں، اپنے وہ درد جاگ اٹھتے ہیں جن کا مرہم.... وقت نہ دے سکا، اکثر وہ لوگ جو بس دوسروں کی زندگیوں میں مسکراہٹیں ہی بکھیرنا چاہتے ہیں، اندر سے ..اْس مسکراہٹ سے خلاء کے احساس سے گزر چکے ہوتے ہیں، کہ انہیں پھر کسی بھی چہرے کے پیچھے اْس ان کہے درد کی جھلک دکھائی دے دی جاتی ہے جس پر وہ کسی طرح ہی سہی.. مرہم رکھ سکیں، اور مرہم رکھتے رکھتے ان کے اپنے زخم کیسے مرہم ہو جاتے ہیں..
کیسے ..مندمل ہو جاتے ہیں، اس کا احساس.. صرف انہیں ہوتا ہے.. یا.. اللہ کو!۔۔الحمدللہ..!
آج صبح یونہی ٹہلتے ہوئے دیکھا
وہ معصوم سی لڑکی
ہزاروں وسوسے لیئے دل میں
چھپے خوابوں کی حیرت میں 
خود میں الجھی سلجھی سی.. بہت خاموش بیٹھی تھی
جھانکا میں نے اس کی آنکھوں میں 
 ساکت بے یقینی کا صحرا تھا
کبھی نگاہ آسمان پر تکتی، کبھی پرندوں میں جا ٹِکتی
جانے خلاء میں کس کو تکتی تھی
زمین پر کھوجتی تھی کچھ
کبھی انگلیوں کے ناخن میں..کبھی بے جا لکیروں میں 
چائے کے اڑتے ہیولوں میں..حقیقت کے مرغولوں میں
نجانے سوچتی تھی کچھ، اپنے ہی جوابوں سوالوں میں
لامحالہ خیالوں میں، اندھیروں میں اجالوں میں
بہت تنہا بہت ہی چپ، بہت خاموش سی تھی وہ
اچانک دل یہ چاہا کہ..
اس کے قریب جا بیٹھوں 
چوم لوں اسکے سب آنسو.. انہیں سینے میں سما لوں میں
پھر یخ بستہ اسکے ہاتھوں کو.. اپنے ہاتھوں میں ..لے لیا میں نے 
اس پل اس کے کانوں میں.. دھیرے سے یہ کہا میں نے
سنو اے نادان سی لڑکی.. اک بات سنو میری..!
کبھی لمحہ کوئی بھی کیا.. یہاں ہمیشہ ٹھہرا ہے؟
کبھی پلکوں پر کوئی آنسو..کیا سدا کو ٹھہرا ہے
سنو..!..
یا.. تم.. اس کو بہا ڈالو
یا سینے میں جگہ دے دو
کہ آنکھوں میں یہ آنسو تو ..تمہیں تماشا بنا دیں گے
اس جھوٹے زمانے کو.. ایک بے وجہ..وجہ دیں گے
تمہارے جذبوں کو یہاں.. بھلا کوئی بھی سمجھے گا؟
مگر ہاں وہ تمہارا رب کہ جس نے سینچا ہے تمہارا دل
بنایا ہے تجھ کو ایسا خاص.. وہ نازاں ہے تم پر ناں
وہ تو خالص ہے تم سے ناں..
وہی محرم تمہارا ہے!
دیکھو دل میں میل نہ بھرنا
کہ روح کثیف ہو جائے تو .. پھر جیا نہیں جاتا
سنو! زمانہ خود غرض نہیں ہوتا 
یہ تو بس وقت کی مرضی ہے..جس میں تمہاری ہی بھلائی ہے
تمہاری تلاش کا مرکز..جو.. رہا ہے صدیوں سے
وہی تو ساتھ تمہارے ہے.. تمہارے دل میں دھڑکتا ہے
تو کہو کیا تنہا کبھی ہو تم؟
ابھی ان وسوسوں..
حیرت اوردکھ کی دنیا سے نکلو تم
جب تم یقین بنو گی ناں..تب یقین تم تک بھی پہنچے گا
کچھ بھی بے وجہ نہیں یہاں..کچھ بے مطلب نہیں سچ میں
تمہارا ایسے ٹوٹ جانا بھی..دیکھو کہاں مخفی رہا اس سے
گر میں ساتھ تمہارے ہوں.. تو..کیا وہ رب نہیں ہو گا؟
جس نے تمہیں بنایا محبت سے..بہت چاہت سے رغبت سے
تو اپنی خواہش کے ہاتھوں کیوں کفر تم اس کا کرتی ہو
اس کا شکر کرو بس تم، پھر تم اس کی رضا دیکھو
رضا میں اس کی پوشیدہ اک دلکش عطا دیکھو
جن آنکھوں میں آنسو ہیں ..
یہ اذیت ..بے یقینی ہے
انہی آنکھوں میں اک دن.. میرا پیارا سا وہ رب 
تم دیکھنا..ہنستی قوسِ قزح اتارے گا
تمہارے سب خواب سجائے گا.. یہ وعدہ میرا تم سے ہے
میرے رب نے چاہا تو.. میرا رب اسکو نبھائے گا
تم اپنی سرشت میں بس.. اس سے سدا خالص ہی رہنا
خودکو سبھی شکوے سوالوں سے سدا بے پرواہ سا ہی رکھنا
مجھے یقین ہے میرا رب کرے گا سرخرو تم کو 
تو جس پل تم کو اس پریقین آئے گا..کیا اسی دن سر جھکاوٴ گی؟
کیوں ناں آج اسی پل ہم ایک سجدہء شکر بجا لائیں
کہ اس نے سوچ دی اپنی..
کہ اس نے آس دی اپنی
توفیقِ صبر عطا کر دی.. عنایت بے بہا کر دی
کہو کیا یہ کافی نہیں ہے کیا ؟؟ کہ وہ ساتھ اپنے ہے!
کہ تمہارے دکھوں کے پردے میں جھلکتا اس کا مرہم ہے
یہی کہا تھا میں نے ناں.. وہی ہمارا سچا محرم ہے 
سنو اے معصوم سی لڑکی..!
اپنی ہی خواہش کے جالوں میں، کبھی نہ اُس کو برا کہنا!
تم پیاری سی رب کی ادائے کن فکاں ہو ناں
تو رب کو ناز ہو تم پر.. بس تم ایسی ادا رکھنا!

Chapters / Baab of Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham