Episode 10 - Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham

قسط نمبر10 - اللہ محبت ہے - حیا ایشم

کائنات ایک تلاش ہے۔۔ اورمحبت اس کا استعارہ! استعارہ میں بغیر حرف تشبیہہ کے حقیقی معنی کو مجازی معنی میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اسم اللہ میرے نزدیک محبت ہے۔۔جو حقیقت ہے،اب محبت ایک ایسا لفظ ہے جسے ہم مجازمیں بھی استعمال کرتے ہیں۔الحمدللہ، مجازی محبت حقیقی تب ہو جاتی ہے،جب مجاز کا پردہ دل پر کْھل جائے،جب اس مجاز کے ساتھ ملنے والی اللہ کی نعمتوں پر اللہ کا شکر کیا جائے، اور ملنے والی صعوبتوں یا آزمائشوں پر اللہ کے لیئے صبر کیا جائے،شکر بھی اللہ کے قریب کر دیتا ہے اور صبر بھی، تو اس طرح ہم اس مجاز کے پردے میں اللہ کو ڈھونڈتے ہیں، اللہ کے قریب ہو جاتے ہیں اگر اللہ کرنا چاہے تو۔
مجازی محبت اور حقیقی محبت میں نفس ایک بہت بڑی آزمائش بن کر آتا ہے۔ نفس مثلِ رقیب ہے،جو محبوب سے غافل کر کے توجہ اپنی ہی جانب اٹکائے رکھنا چاہتا ہے، نفس خواہشوں میں اٹکاتا ہے، اس سے خوفزدہ ہونے اور اس کے ہاتھ کٹھ پتلی بننے کی بجائے اسے پل پل اللہ کے سپرد کرنا ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

نفس بلا وجہ نہیں بنایا گیا۔ اسی کے پردوں میں حقیقت و محبت مخفی ہے۔

ہم اس دنیا میں محبت کے متلاشی رہتے ہیں، ایک عجب تلاش ہوتی ہے جو ہمیں حرکت میں رکھتی ہے۔ اللہ نے کائنات کو اس لیئے بنایاکہ وہ پہچاناجائے!سو،جو خود کو پہچان لیتا ہے وہ اُس کو پہچان لیتا ہے، جو اُس کو پہچان لیتا ہے وہ اُس کی پہچان بن جاتا ہے۔پہچان لیئے جانے والے کی خواہش یہی ہے کہ اسے پہچانا جائے، مگر سب پردوں میں ہے، سب حجابوں میں ہے، طلب رکھ دی گئی ہے ہر ایک کے ظرف کے مطابق اس کی تلاش جاری ہے۔
ہم لوگوں سے محبت کرتے ہیں، جاہ، مال، جانے کس کس شے سے ہماری محبت کی گرہیں بندھ جاتیں ہیں، پھر ہمیں ان کی آزمائش میں مبتلا کر دیا جاتا ہے، پھر انہی کی قربانی مانگی جاتی ہے، اگر انا کا غلام نہ بنا جائے اور انا اور من جھکا دیا جائے توتلاش آسان ہو جاتی ہے حجاب ہٹ جاتے ہیں ، غبار چھٹ جاتا ہے۔ محبت محبوب کی رضا و خوشی کے سوا کچھ نہیں۔ وہ جو سچ میں محبت و اخلاص کے خواہاں ہوتے ہیں، ان کی آزمائشیں شاید زیادہ ہوتیں ہیں، کیونکہ محبت و اخلاص اللہ کی صفات کا پرتو ہیں۔
پردے دو طرح کے ہوتے ہیں ایک وہ جو پڑ جاتے ہیں ایک وہ جو ہٹ جاتے ہیں۔ پڑ جانے والے یعنی انا کے پردے بھٹکا دیتے ہیں ہٹ جانے والے محبت کے پردے تلاش آسان کر دیتے ہیں، جتنا ہم حجابوں میں ہیں، اللہ بھی ہم سے اتنے ہی حجابوں میں ہے اللہ ہم سے دور نہیں ہم اللہ سے دور ہیں۔ انا و محبت ساتھ نہیں رہ سکتے بہرحال جدا ہو جاتے ہیں۔ تو اگر ہم انا میں ہیں توہم اللہ کو کیسے محسوس کر سکتے ہیں۔
کیسے اس ذاتِ رحیمی کی شناسائی حاصل کر سکتے ہیں؟ ہم پردے میں اللہ کی تلاش میں ہیں، کچھ لوگوں کا نفس انہیں ان کے من کے سمندر میں جھانکنے نہیں دیتا اور وہ بس اوپر پڑے صحرا کے سراب کو حقیقت سمجھ بیٹھتے ہیں۔ اور بس باہر کی دنیا تک ہی محدود رہ جاتے ہیں، باہر سے سمندر مانگتے ہیں۔ وہ اپنی خوشی و غم دوسروں سے لیتے ہیں۔ کچھ اس کا منبع صرف اللہ کو مانتے ہیں۔
قرآن کی اس آیت پر یقین رکھتے ہیں کہ وہی ہنساتا ہے وہی رلاتا ہے۔ تو اگر اللہ کسی مجاز کے ذریعے ہنسا رہا ہے تو اس مجاز کے پردے میں اللہ کی عطا ہے شکر کیجئے اور اگر اللہ کسی مجاز کے پردے میں رلا رہا ہے تو اللہ کے لیئے صبر کیجیے، کیونکہ یہ بلک کر آپ سے آپ کے اللہ کی محبت ہی منگوائے گا۔ آنسو بھی اللہ کے 'کن' کے بنا آپکی خوبصورت آنکھوں سے نہیں بہہ رہے۔
شاید اس بات کا ادراک ان کے ذہن کی سر زمینوں سے پرے ہوتا ہے کہ اسی من کے صحرا کے اندر انکے زمزم کا معجزہ ہے۔ اسی خلاء میں اصل مکیں بستا ہے مگر نفس کے حجابوں کی وجہ سے اصل محرم باحجاب ہے..! شرط تو بس یقینِ کامل سعیء مسلسل ہے۔ کچھ خوش قسمت اس تلاش کے سفر میں جب اللہ سے شناسا ہو جاتے ہیں توحق و صبر و ایثار کے کاروانِ مسلسل میں کربلا کی تشنگی بھی پاتے ہیں۔
دنیا کی نظر میں یہ کیسی ہی پیاس ہو حقیقت کی نگاہ میں تو یہی تشنگی، یہ شدت، جامِ کوثر کی سیرابی کا بہانہ ء خوب صورت ہے.. ان اللہ مع الصابرین! اللہ نے اپنے ساتھ کے لیئے صابروں کو چنا۔ سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم! یقین رکھیے اللہ نے آپکو تشنہ رکھنے کے لیئے آپ کو طلب و پیاس نہیں دی، وہ آپ کو سیراب ہی کرنا چاہتا ہے ہاں مگر اکثر ہم اپنے نفس سے مغلوب ہو کر اپنے اوپر ظلم کر بیٹھتے ہیں۔
مگر اللہ نے تو بہت واضح فرما دیا ہے کہ وہ کسی کو اسکی سکت سے زیادہ نہیں آزماتا.تو جب ہمیں لگے ہماری بس ہو گئی شاید وہی وہ وقت ہوتا ہے جہاں اللہ ہم پر اپنی ضرورت آشکار کرتا ہے.ورنہ انا کے پاس تو بے تحاشا جھوٹی بیساکھیاں ہیں جن میں وہ ہمیں الجھائے رکھتی ہے۔ کبھی ہماری بس نہیں ہوئی ہوتی اور ہمیں جھوٹا خدا بننے کی راہیں دکھاتی ہے، اورنتیجتاً ہم اپنے ایمان و ایقان کی کمزوری کی وجہ سے سراب کی دلدل میں جا گرتے ہیں اور انا اس کا الزام کسی اور کو دلواتی ہے۔
اللہ، محبت کی تلاش کا یہ سفر محبت سے شروع ہو کر محبت میں ضم ہوتا بقا پاتا ہے۔ اس سفر میں عجز، خود سپردگی، انکساری، یقینِ کامل وفا، اخلاص، ایثار سب سے زیادہ ضروری ہے۔ دو کشتیوں کا سوار کبھی منزل کو نہیں پہنچ سکتا۔ جو مجاز میں وفادار نہیں وہ خود سے وفادار نہیں جو خود سے وفادار نہیں وہ اللہ سے کیسے وفادار ہو گا؟ تلاش کسی صحرا میں جا کر نہیں کی جاتی۔
وہ صحرا تو من میں ہی اگ آتا ہے۔ جلوت خلوت سب اپنے معنی بدل دیتے ہیں، اس سیرابی کی تلاش تو خامشی کے ان پردوں میں ہوتی ہے جس میں آپ کی طلب آپ کے محبوب کے سوا کوئی نہیں جانتا نہ سمجھتا۔ اور وہ فقط آپ کا محبوب ہوتا ہے جو بن کہے آپ کو سمجھتا ہے جانتا ہے تھامتا ہے، دنیا آپ کی شکستگی نہیں سمجھ پائے گی مگر وہ آپ کا سچا محبوب ہر بار.... بار.... بار.... ٹوٹنے پر آپ کو ایسے تھام لیتا ہے کہ آپ کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوتا۔
آپ خواہ خود سے تھک جائیں وہ آپ سے کبھی نہیں تھکتا۔ ہم سب ایسی غیر مشروط محبت چاہتے ہیں۔ اور انسانوں سے بھی ایسی ہی محبت کی توقع رکھتے ہیں اکثر انسان ہماری توقعات ہر پورے نہیں اترتے، ایسے میں باطل انا 'پردہء محبوب' یا انسان بدلنے پر لاتی ہے۔ مگر محبت ایسے میں انسان بدلنے کی بجاے اپنی توقع کا منبع اللہ پر رکھنے کی طرف لاتی ہے۔ کیونکہ محبت جانتی ہے کہ لگن اور شوق نہیں تھکاتا، توقع تھکا دیتی ہے۔
ہاں محبت اور انا ساتھ نہیں رہ سکتے یہ ایک فیصلہ محبت نے اپنے لیے چن لیا ہے، سو محبت کبھی محبت کو اذیت میں نہیں رکھتی محبت سب کے لیئے راہیں آسان کر دیتی ہے۔ اور بالآخر محبت کا قطرہ جب محبت کے سمندر میں ضم ہوتا ہے تو خود سمندر بن جاتا ہے۔ہمارے اندر ازل سے ہجر کا ایک خلاء رکھ دیا گیا ہے، یہ خالی پن پردوں میں کسی اپنے کی تلاش میں سفر جاری رکھوانے میں مدد کرتا ہے۔
کوئی خواہش ہی ہوتی ہے ناں جو دیوانہ وار بھٹکاتی ہے.. جسے ہم محبت کا نام دیتے ہیں، پہلے ہم اس استعارے میں کسی دوسرے سے اس خلاء کو پر کرنے کے لیئے متلاشی رہتے ہیں، مگر اللہ کے کام نرالے ہوتے ہیں کسی دوسرے کا ملنا ہم پر اپنا آپ زیادہ شدت سے عیاں کر جاتا ہے۔ پھر ہم اس درپردہ معاملے میں اللہ کو بلک کر پکارتے ہیں.. جو اللہ مجاز سے دلوا رہا ہے جو نہیں دلوا رہا سب میں اللہ کا ؛کن؛ اللہ کی خیر ہے۔
ہمیں اس سارے سفر میں کئی موڑ ملتے ہیں کئی لوگ ملتے ہیں۔ مگر حقیقی رفیقِ اعلیٰ کی جگہ کوئی نہیں لے سکتا۔ اللہ نے بلا مقصد ہمیں ماں کے رحم اور قبر کے بظاہر اندھیروں میں تنہا نہیں رکھا۔ بہت بڑی حکمت ہے اس ایک 'کُن' میں۔ ہمسفر ملتے ہیں بچھڑتے ہیں ،نئے آتے ہیں پرانے چلے جاتے ہیں، کچھ رحمت ہوتے ہیں کچھ درپردہ رحمت ہوتے ہیں۔ سب سفر میں مکتوب ہوتے ہیں سب سفر کا حصہ ہوتے ہیں۔
تلاش کا حصہ ہوتے ہیں، مگر ہماری میں/نفس/ایک (جو درحقیقت تبھی ایک ہے اگر اسکی حقیقت یعنی ''کچھ نہیں'' سے آگاہ کروا دیا جائے)اُس 'ایک' میں ضم ہو جانا ہماری 'انا/ نفس/ایک/کچھ نہیں/' کا مقصدِ حقیقی ہوتا ہے،تب ہم مجاز سے حقیقت کے سمندر میں مدغم ہو جاتے ہیں جب ہم خود سے بے نیاز ہو جاتے ہیں، یہ وہ پل ہوتا ہے جہاں ہم محبوب کی آنکھ محبوب کا کان، محبوب کا ہاتھ بن جاتے ہیں، محبوب کا سخن ہمارا کلام بن جاتا ہے، دوئی ختم ہو جاتی ہے۔
حالانکہ تلاش سے لگتا ہے مقصد کچھ پا لینا ہے مگر محبت کا مقصد تو بس ضم کرنا ہوتا ہے الحمد للہ۔ اللہ کا ذکر ہو، محبت کا ذکر ہو اور اللہ کے محبوب ﷺکا ذکر نہ ہو…بھلا یہ کیسے ممکن ہے؟ ”یوں تو ہفت افلاک ہیں جگمگاتے، پر تجلی آپ کی … بے مثال جاناں!، ہم نے جانا تو فقط اتنا جانا، آپ سا کوئی نہیں جاناں، جاناں!، چاند میں آپ کی شبیہہ ڈھونڈی، پھولوں میں آپ کی مہک جاناں، میرے اللہ کا آپ سے عشق عجب، ممکن کیسے ہو اس کا بیاں جاناں؟، پلکیں سربسجود جھک جھک جائیں، آپ کے نام پر لب پیوستہ جاناں!، ذکر آپ کا دل میں حلاوت بھر دے، یاد آپﷺ کی کر دے محبت جاناں، تلطف کا یہاں کوئی شمار نہیں، دردو، ہر درد کا درماں جاناں، اگر بتی یاد میں سلگ کر مہکے، قوسِ قزح آپ پر نثار جاناں، دو جہاں میں نہیں مثلِ تو کہیں، قلزم سے وسیع ظرف آپ کا جاناں، خزانے کائنات کے سبھی اللہ سے پائے، پھر بھی عاجزی پر عاجزی قرباں جاناں، نہیں دشمن کو دی دشنام تلک، آپکے اعلیٰ خلق کا کہاں بیاں جاناں، عطر، خوشبو آپ کی چھو معطر ہو، پھولوں نے آپ کی پہنی عبا جاناں، چاند پر درود پڑھ پڑھ بھیجوں، یہ آپ ہی کے عشق میں فنا جاناں، آپ کا پیرہن پاکیزگی نے پہنا، رنگ اوڑھے آپ کی قبا جاناں، آپکو مانا تو خود کو جانا ہے، ِبنا آپ کے ہم بھلا کیا جاناں؟، ستارے حیراں مسکراتے جائیں، چاند دیکھیے آپ پر نازاں جاناں، عشق نے پایا آپ سے وجود اپنا، محبت آپ پر پل پل فدا جاناں، صبر نے سیکھا آپ سے درسِ وفا، وفا آپ کو دیکھ انگشت بدنداں جاناں، کلمہ پڑھ کر بتوں کو توڑا ہے، آپ ابراہیم کے جانشیں جاناں، آپ نے ہی تو راہ دکھلائی ہے، نہیں کوئی الہ، الا … اللہ! جاناں، آپ کے عشق سے مزین روح میری، آپ کے کیف سے خرد، وجداں جاناں، آپ سے منسلک ہی تو زندہ ہوں، حیا کا کون ہے آپ کے سوا جاناں!، صلی اللہ علیہ و آلہ و ازواجہ وا صحابہ وبارک وسلم!،

Chapters / Baab of Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham