Episode42 - Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham

قسط نمبر42 - اللہ محبت ہے - حیا ایشم

حقیقت یہی ہے اللہ کی عطا کے بنا ہم اس کا نام تک نہیں لے سکتے تو کجا وہ اپنے ہونے، اپنے 'کن' کے راز کھولے، اس کا نام تک اس کی توفیق کے بنا نہیں لیا جا سکتا۔ اور ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ ہم نہیں جانتے کہ اللہ پاک کیسے کیسے ہمیں تھامے ہوئے ہے، آسمان میں اڑتے پرندے، چہچہاتی اس کی حمد پڑھتی چڑیاں، آتے جاتے موسم یہ سردی یہ گرمی، زندگی موت، غمی خوشی، ہجر وصال، عروج زوال، زمین آسمان، صبح شام، دن رات، اندھیرا، اجالا، یہ سب اسکے جلوے ہیں۔
کسی ایک چھوٹے سے بچے کا دنیا میں آنا، رونا، ماں باپ کے دل میں اس کے لیئے شفقت و محبت کا پیدا ہونا، اللہ کی ان ماں باپ کے دل پر عطائے خاص ہے، ، ماں باپ کا اسے دیکھ کر،اسکا ماں باپ کو دیکھ کر مسکرانا،ماں کی آغوش میں ہمکنا، کھلکھلانا، سکون پانا، اپنی بنیادی ضروریات کے لیئے اس پر اس کا انحصار بھی اللہ کی حمد ہی تو ہے، جب وہ آنکھیں بند کرنا کھولنا سیکھتا ہے، ہنسنا روناسیکھتا ہے، چلنا سیکھتا ہے، بولنا سیکھتا ہے، بڑا ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ سب اس پر اللہ کا ہی کرم تو ہوتا ہے۔ اللہ ہی تو اس کی توفیق دیتا ہے۔ وہ اللہ ہی تو ہے جس نے اس کے قدموں کے نیچے زمین بچھائی ہے۔جہاں وہ سہج سہج قدم دھرتا زندگی کی منزلیں طے کرتا ہے، مخلوق اللہ کا وہ پرتو ہے جو اس کی شفقت اسکی مہربانی اس کے رحم و حمدکے مدار میں آ جائے تو سراپا خیر بن جائے اور اگر اپنی نفسانی ضد میں، نفس کے، اناکے، میں /ہوس کے جال میں آ جائے، تواپنی زندگی خود ہی وبالِ جان کر لیں۔
اللہ کی حمد میں ہی سکون ہے اور اسکا شعور انسان کو انسان ہونے، رب کا نائب ہونے کے احساس سے آشنا کرتا ہے الحمدللہ رب العالمین الرحمٰن الرحیم!
اللہ کی حمد عطا ہے، اللہ کی حمد کرنے میں ہمارا ہی سکون ہے، ہم جتنا اسکی حمد کریں ہم اتنی اپنی حقیقت کو پائیں گے، اسکی حمد تو اٹل و ازل ہے ہمارے کرنے نہ کرنے سے اسکو کوئی فرق نہیں پڑے گا، اس کا فرق ہمیں پڑے گا، الحمدللہ ذکر اسکی معیت دیتا ہے تو حمد اسکی معرفت، اللہ آشکار کرتا ہے کہ ہاں یہ جو پرندہ پر سکیڑے پھیلاے ہوا میں کسی سہارے کے بنا محوِ پرواز ہے، کس نے اسکو بنایا؟ کیوں بنایا؟ ہمارے سامنے کیوں لایا؟تاکہ ہم غوروفکر کریں نصیحت حاصل کریں، کون ہے اسکے سہارے کا اصل منبع، کس نے اسکو گرنے سے تھاما ہوا ہے، کون ہے جو اسکو اڑان میں مدد دیتا ہے، اسکی اس کھلے آسمان میں حفاظت کرتا ہے، اللہ۔
۔ الحمدللہ!
تاریکی بھی اسکا پردہ ہے، کہ روشنی کی اصل ضرورت منعکس کرتا ہے الحمدللہ۔ وہی تو ہے جو زندگی کو رواں رکھتا ہے، مرگ دیتا ہے حیات دیتا ہے، توفیقِ نیکی یا بدی سے بچنے کی توفیق دیتا ہے کون ہے سوائے اللہ کے؟بے شک اللہ الحمدللہ۔ ہمارے اختیار میں نہیں ہم اپنا دل خود دھڑکا لیں،پلک کو کھولے رکھنے پر قادر نہیں ہم ، کون ہے وہ جو اسکی توفیق دیتا ہے ؟اللہ.. الحمدللہ.. ہم سے جب کوئی غلطی ہو جاتی ہے تو کون ہے جو ہمارے ضمیر میں کچوکے لگاتا احساس بھر دیتا ہے کہ ہم تڑپ کر تائب ہو جاتے ہیں احساس ندامت سے اشکبار اور مغفرت کا جام لٹاتا احساس جب ہماری روح میں اترتا ہے تو کون ہے جو ہمیں اس احساس سے دوچار کرتا ہے؟، اللہ! الحمدللہ۔
واقعی لفظ ختم ہو جائیں روشنائی ختم ہو جائے مگر اللہ کی حمد کے اسباب ختم نہیں ہوں گے اور پھر اللہ ہم سے بارہا پوچھتا ہے کہ تو تم اپنے رب کی کون کونسی نعمت کو جھٹلاوٴ گے؟.. الحمدللہ رب العالمین! 
اللہ کا اس دنیا میں سب احسانوں میں سے بے حد خوبصورت احسان 
وما ارسلنک الا رحمة للعالمین، جو بے اختیار کہلوا اٹھتا ہے الحمدللہ رب العالمین!
اللہ پاک ہمیں اپنی حمد کی توفیق دے اور اپنے احسانوں کا فعلی مالی عملی قولی دل جسم و جاں سے شکر کرنے والا بنائے اللھم اعنی علی ذکرک وشکرک و حسنی عبادتک اللھم آمین۔
اللہ چاہے تو کیا نہ کر دے !مگر بات فقط اتنی ہے اللہ وہی کرتا ہے جو ہمارے حق میں خیر ہے۔ بے شک اللہ بے نیاز ہے مگر اسکی اسی بے نیازی میں اسکی پرواہ چھپی ہے، کبھی سوچا ہے ایک واقعہ کہاں کہاں کیسے ایک لڑی سا بنا جانے کتنی زندگیوں کو متاثر کرتا ہے مگر سب ایک واضح پلاننگ سے ہوتا ہے، جہاں اللہ کسی کوبھی فراموش نہیں کرتا۔ اللہ کو ماننے والے کو لگتا ہے کچھ بظاہر نہ ہونے میں بھی اللہ اس کے لیئے کچھ کر رہا ہے، اور نہ ماننے والے کو سب کچھ ہوتا دِکھتے بھی لگتا ہے یہ کیا ہو رہا ہے ایسا کیوں ہو رہا ہے کہ سوال بے چین رکھتے ہیں مگر سب اللہ کو اپنے گمان سا پا لیتے ہیں ماننے والے یہاں تک جان لیتے ہیں کہ دن اور رات کا پردہ اس کے لیئے اسکے رب کی محبت کی نشانیاں ہیں، اور سوال اٹھانے والے یہاں تک سوال اٹھا دیتے ہیں آخر مجھے بنایا ہی کیوں۔
سب اسکے پردے ہیں الحمدللہ رب العالمین۔
محبت بحر ہے ایسا جو صحرائے دل میں بہتا ہے
محبت اشک ہے ایسا جو ضبط میں دھڑکتا ہے
کبھی انسان وہ جو بند کواڑ تکے ہی جاتا ہے
کہ یہ صدیوں سے منتظر ہے کسی عیسیٰ کے آنے کی
مسیحائی کے بولوں کی .. امیدوں کو جگانے کی
مردہ سے دل کو پھر سے زندگی دے جانے کی
ایسے میں ہے فقط کہنا، دروازہ بند کیئے رکھو
تو کوئی عیسیٰ نہیں آتا 
جینے کی رمق نہ ہو.. تو پھر جیا نہیں جاتا
تم دروازہء رجا کھولو 
طنابِ انا کی ہر گرہ کھولو
کھوجو چاند سورج، ریت چڑیا، یہ حسیں بارش 
سوچو اشک، دریا، بادل، صحرا یہ ندی پاگل
اپنے اس معصوم پاگل پن پر کھلکھلا کر کبھی دیکھو
کوئی اور نہ ملے تو خود کو گلے لگا کر کبھی دیکھو
کبھی اشک بہہ اٹھے تو انہیں ادا سے چوم کر دیکھو
کسی تاریک شب میں ڈر اگر جاوٴ 
اپنے ہی ہاتھ پر ہاتھ اپنا دھر کر کبھی دیکھو
تمہاری انا کی مرگ میں پوشیدہ
وہ مسیحا تمہی میں زندہ ہے
فقط عیسیٰ بلانے سے عیسیٰ نہیں آتا
اپنی انا کی گرد کو ہٹا کر کبھی دیکھو
وہ مسیحا تم میں بستا ہے، زندگی تم میں زندہ ہے
یہ یقین جگا کر کبھی دیکھو
پھر محبت کا عیسٰی بھی آئے گا
محبت جھلملائے گی، وفاکی رْت بھی آئے گی
مگر اس سے قبل یقین جگا کر کبھی دیکھو!
جگانا مشکل اگر لگے 
تو یقین خدا سے مانگ کر دیکھو!
انسان فطرتاًجلد باز واقع ہوا ہے، جاننا چاہتا ہے، مگر کچھ سوالوں کے جواب انسان نہیں دیتے، کچھ سوالوں کے جواب وقت خود دیتا ہے، انسان جھوٹ بول سکتا ہے دھوکہ دے سکتا ہے وقت جھوٹا نہیں ہوتا وقت دھوکہ نہیں دیتا، یہ حقیقت بے شک ہے کہ وقت کا بھی ایک سراب ہوتا ہے ، اور یہ سراب عموماًہماری ہی نگاہ کا ہوتا ہے، اور وہ وقت جو سوالوں کے جواب دیتا ہے وہ وقت بہت صبر آزما ہوتا ہے مگر راحت فقط یہ ہے کہ سکون وقت کی حقیقت سے ہی آتا ہے، ورنہ سوالوں کی بے چینی بلا شبہ بے چین رکھتی ہے، مگر وقت سے بڑھ کر منصف کوئی نہیں، اسے جو دو وہ لوٹاتا ہے، ظلم دو گے تو ظلم کماوٴ گے رحم بووٴ گے تو رحم پاوٴ گے۔
اگر حقیقت اللہ ہے تو اس سے جدا سب سراب ہے، اور اللہ بلا شبہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے، تو جلد بازی سراب ہوئی اور صبر رحم، تو صبر والوں پر وقت راز خود کھول دیتا ہے الحمدللہ!
تیرا احساس ہے تو ہے زندگی
تیرا قرب ہے تو ہے بندگی
 ہم جیسے لوگوں کا اللہ سے محبت کرنا تو بہت بڑی بات ہے، اللہ ہمیں توفیق دے کہ اللہ کی محبت کا احساس پیدا کرنا ہو تو ہم اس کے احسانات کو یاد کرنا شروع کر دیں، کسی کے احسان یاد کیئے جائیں تو اسکی جانب خود بخود شکر کا جذبہ پیدا ہوتا ہے دل گداز ہونے لگتا ہے، رقت طاری ہونے لگتی ہے۔
۔ احسان کیا ہوتا ہے؟ احسان وہ نہیں جو آپ کسی کے عمل کے جواب میں اتنا ہی اچھا کر دو احسان وہ ہے کہ آپ اس عطا پر حق بھی نہیں رکھتے مگر کوئی آپ کو وہ عطا کر دے۔ آپ کے ساتھ اچھا حسنِ سلوک کرے۔ اللہ کی بے بہا نعمتیں ہیں ہم پر الحمدللہ۔۔ خود اللہ بارہا فرماتا ہے فبای اٰلآء ربکما تکذبن۔ اس نے ہمیں جانے کتنوں میں سے اپنے لیئے چنا، ہمیں اپنی رضا سے ہمارے جسم روح و جان، مذہب، خاندان، شکل صورت عقل سمجھ بوجھ دی، ہمیں لا الہ الا اللہ پڑھنے کی توفیق دی، اپنے محبوب نبی کریم ﷺکی امت میں پیدا کیا، اب یہ سارے وہ احسان ہیں جو ہمارے اللہ نے بن پوچھے ہم پر کر دئیے، اللہ ہمیں فرعون بھی بنا سکتا تھا، ابولہب کو بھی اللہ نے ہی بنایا تھا، اللہ نے ہمیں توفیق دی کہ ہم اسکے محبوبﷺ پر درود بھیجیں الحمدللہ۔
پھر اللہ نے ہمیں اختیار امانت کے طور پرعطا کیا، نیکی بدی کی تمیز دی، ہم میں اس ضمیر کو رکھ دیا جسے ہم زندہ رکھنا چاہیں تو رکھ لیں ورنہ چاہیں تو اس سے بے بہرہ ہو کر اپنے دشمن بن جائیں۔ اللہ نے بار بار چاہا کہ ہم شکر کرنے والے بنیں، قرآن میں فرمایا تم شکر کرو میں تمہیں اور دوں گا۔ نبی کریم ﷺنے بار بار بتایا کہ اللہ نے تمہیں کان آنکھ دل اس لیئے دئیے تاکہ تم شکر کرنے والے بنو!
کیا ہوتا ہے یہ شکر؟ کیوں کریں ہم شکر؟ اس میں کس کا فائدہ، کس کا سکون ہے؟ اللہ کا؟؟ اللہ تو بے نیاز ہے اسے تو کسی شے کی احتیاج نہیں بے شک وہ غنی، ولی الحمید ہر تعریف و بزرگی کا سزاوار ہے! مگر کیا اسکو ہمارے شکر کی ضرورت ہے؟ کیا اللہ خود پسند ہے کہ اس کو ہمارے شکر سے کوئی فائدہ ہو گا؟؟ نہیں۔
اگر نیکی کی نگاہ سے دیکھا جائے تو شکر وہ دولت ہے جس سے نامہ ء اعمال میں ثواب کا ڈھیر لگایا جا سکتا ہے۔ اگر گناہ کی نگاہ سے دیکھا جائے تو شکر نہ کرنا کفر کرنے کے مترادف ہے۔ اگر محبت کی نگاہ سے دیکھا جائے تو شکر محبت کا وہ ادنیٰ ہدیہ ہے جو کوئی محب اپنے محبوب کے لیئے اپنی جان دے کر بھی ادا نہیں کر سکتا! شکر ایسا پردہ ہے اگر اس کی توفیق ہو جائے تو محبوب اپنے حجاب ہٹانے لگتا ہے راز دینے لگتا ہے، نظر ایک پرت سے دوسری پرت پر جانے لگتی ہے۔
کس بات کا شکر؟ محبت آپ کو زندہ کر دیتی ہے، بے شک محبت آپکو مار بھی دیتی ہے، محبت آپ پر آپ کا راز عیاں کر دیتی ہے، کائنات کو منکشف کر دیتی ہے، آپ کو اپنا آپ اچھا لگنے لگتا ہے، محبت آپ کو شدت کی تشنگی میں بھی اپنی سیرابی کا یقین دئیے آپکی لڑکھڑاہٹ میں بھی آپکو تھامے ہوتی ہے، آپکو آپکی منزل کا پتہ دیتی ہے اس منزل کا پتہ جس کو آپ اگر محبت نہ چاہے تو جان بھی نہیں سکتے تھے، آپکے ہر سفر پر آپکی ہمراہ بنتی ہے، محبت آپکو اپنی ہمسفری کے احساس سے سرشار رکھتی ہے، یہ وہاں پر آپکے عیوب ڈھانپتی ہے جہاں آپ خود کو تار تار محسوس کر رہے ہوتے ہیں، یہ خود آپ کی نگاہ میں آپ کو عزت دے جاتی ہے، محبت آپ کو آپ کے ہونے کے مقصد سے آگاہ کر دیتی ہے، یہ چاہے تو آپ سے سب لے لے اور چاہے تو آپ کو محبت کر دے۔
اللہ محبت ہے، اور ہم ہر ہر پردے میں اسی کے متلاشی ہیں۔سچ تو یہ ہے کہ محبت کی تلاش کا احساس اگر منکشف ہو جائے تو اس کا بھی شکر کرو! 
 عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاوٴں میں قیام اللیل میں ورم ہو جاتا تھا آپ سے پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا:کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔ (بخاری و مسلم)

Chapters / Baab of Allah Mohabbat Hai By Haya Aisham