Episode 62 - Betian Phool Hain By Shireen Haider

قسط نمبر 62 - بیٹیاں پھول ہیں - شیریں حیدر

” سرمد میں سوچ رہی ہوں کہ تم لوگ ہنی مون کے لئے یورپ سے ہو آؤ یا جس جگہ کو دیکھنے کی نتالیہ کی خواہش ہو… “ میں خالہ کی بات پر دل ہی دل میں ہنسی… ہنی مون تو وہ جوڑے مناتے ہیں جو اپنی زندگی میں خوش ہوں اور مزید لطف اندوز ہونا چاہتے ہوں -
” کیوں بھئی ، کیا خیال ہے؟ “ سرمد نے مسکرا کر میری طرف دیکھا جیسے میں یہ سن کر بہت خوش ہوں گی-
” وہ میں … “ 
” اگر تمہیں یورپ دیکھنے کا زیادہ شوق نہیں تو ہم ملائیشیا وغیرہ کی طرف چلتے ہیں اور پھر اس کے بعد عمرے پر چلیں گے… “ سرمد نے کہا-
” مجھے کسی جگہ پر بھی جانے کا شوق نہیں ہے… “ میں نے اپنا لہجہ نارمل رکھنے کو کوشش کی، مگر مجھے اندازہ ہوا کہ ایسا ہو نہ سکا تھا-
” کیوں بیٹا… کیوں شوق نہیں ہے تمہیں؟ آج کل کی لڑکیاں تو اپنے شوہروں کے ہمراہ سیر سپاٹے کر کے نہ صرف خوش ہوتی ہیں بلکہ بیرون ممالک کی سیر ، تفریح اور خریداری کی باتیں سٹیٹس سمبل کہلاتی ہیں…“ بابا نے ہنس کر کہا تھا-
” تو چلو پھر عمرہ کر آؤ جا کر… “ خالہ نے کہا، ” اللہ کا گھر دیکھ آؤ! “
” پہلے نماز کی پابندی تو ہو جائے خالہ… ٹوٹی پھوٹی اور آدھی ادھوری نمازیں پڑھ کر ہم اللہ کے گھر کی زیارت کو چل پڑتے ہیں! “ میں نے طنز سے کہا-
” نماز تو بہر صورت پوری پڑھنی چاہئے بیٹا… “ خالہ نے کہا، ” عمرے حج کی نہیں بلکہ اللہ کو منہ دکھانے کی پہلی شرط نماز ہے…اللہ کی عبادات اللہ کی جواب دہی کے لئے کی جاتی ہیں، مستحبات کے لئے نہیں… “
” کوشش تو کافی کرتی ہوں خالہ مگر ممکن نہیں ہو پاتا کہ ہر نماز وقت پر اور باقاعدگی سے پڑھوں ! “ میں نے شرمندگی سے اعتراف کیا-
” کوشش جب کسی مثبت کام کے لئے کی جاتی ہے تو اللہ تعالی کبھی اسے رد نہیں کرتا…“ خالہ نے حکمت کی بات کی-
” اب میں چونکہ فارغ بھی ہوں تو اب ذرا اور کوشش کر وں گی… ‘ ‘ میں نے عہد کیا، کیونکہ اس گھر میں ہر کوئی نماز کا پابند تھا اور نماز نہ پڑھنا ایک غلط بات سمجھی جا تی تھی-
” اللہ کی مدد حاصل کرنے کے لئے، کسی بھی عہد سے پہلے انشا اللہ کہنا اہم ہے بیٹا… “ خالہ نے کہا تو میں نے انشااللہ کہا - میں واقعی بہت سست تھی اس معاملے میں اور اماں سے بھی اکثر ڈانٹ کھاتی تھی، وہاں بھی سب لوگ باقاعدگی سے نماز پڑھتے تھے اور میں کچھ مصروفیت کے باعث اور کچھ سستی کی وجہ سے ڈنڈی مار دیتی تھی-
” وہاں جاؤ گے اللہ کے گھر تو نماز سے محبت خو دہی دل میں در کر جاتی ہے… “
” دیکھتے ہیں خالہ… شاید دفتر بھی جلد ہی جوائن کر لوں … “
” کیوں مگر؟ بہن جی تو بتا رہی تھیں کہ تم نے چھ ماہ کی چھٹی لے رکھی ہے اور شاید ملازمت نہ بھی جاری رکھو!“ خالہ نے حیرت سے سوال کیا-
” کا رپوریٹ کی دنیا میں ہر کسی کی جگہ پر ملازمت کرنے کو دس بندے قطار میں ہوتے ہیں خالہ… کوئی کسی کا وفادار نہیں ہوتا… اتنی لمبی چھٹی کون دیتا ہے ، کوئی بندہ میری جگہ پر رکھ لیں گے تو میں کسی کا کیا بگاڑ لوں گی؟“ میں نے جواب دیا، ” اماں کا کہنا تھا کہ میں چھ ماہ کی چھٹی لوں اور اگر نہ ملے تو ملازمت سے استعفی دے دوں … “
” تو چھوڑ دو بیٹا… کوئی ضرورت ہے تمہیں ملازمت کی؟ “
” جب مناسب سمجھوں گی تو چھوڑ دوں گی خالہ جان … “ میں نے ان سے بحث کرنے کی بجائے انہیں مختصر جواب دے کر موضوع بدلنا بہتر سمجھا-
میز پر رکھا میرا فون جگمگا رہا تھا، ” تمہارا کوئی پیغام آیا ہے غالباً “… سرمد نے کہا تو میں نے فون میز سے اٹھا لیا اور ناشتے کے برتن وہیں چھوڑ کر اپنے کمرے کی طرف چل دی- جتنی دیر میں نے آج ان تینوں کے ساتھ گزاری تھی، وہ شاید اب تک ان کے ساتھ گزارا گیا سب سے طویل وقت تھا، ورنہ تو سرسری سی ملاقات ہی ہوتی تھی-
” ہئے … کہاں ہو تم ؟ “ پیغام جگمگا رہا تھا… میں نے وقت دیکھا، کافی دیر پہلے کا پیغام تھا، میری نظر ہی فون پر نہ پڑی تھی پہلے-
ض…ض…ض
” باز آ جاؤ تم … کسی وقت جوتے لگواؤ گے تم مجھے… “
”تمہیں کون جوتے مار سکتا ہے؟ “
”میری ساس اور میرا شوہر… “
” ہاہاہاہاہا… “
” ہنس کیوں رہے ہو ؟ “
” تم اور جوتے کھاؤ ان سے ؟ میں نہیں مانتا!!“
” کھائے تو نہیں اب تک مگر جس دن تمہارے اور میرے چکر کا راز کھلے گا اس دن تو!!‘
” چکر؟ کیا مطلب چکر سے تمہارا؟ پیار کرتا ہوں تم سے میں اور جان بھی دے سکتا ہوں تمہارے لئے میں!!“
” میں تمہاری جان لے کر کیا کروں گی بھلا؟ “
” مگر مجھے تو جان چاہئے… تتلی میری جان!!“ میں اس کے ان رومانوی مکالموں سے چاروں شانے چت ہو گئی-
” اچھا بند کرو اب پیغامات کا سلسلہ… “
” کیوں تم ملنے آ رہی ہو مجھ سے؟ “
” مل کر کیا کرنا ہے تم نے؟ “
” مل کر دو پیار کرنے والے کیا کرتے ہیں؟ “
” توبہ کیسی فضول باتیں کرتے ہو تم! “
” فضول کیا ہے اس میں؟ “
” نماز پڑھنے لگی ہوں میں اب! “
” اچھا اچھی بچی… تم نماز بھی پڑھتی ہو؟ “
” ویسے مجھے کیا معلوم کہ پیار کرنے والے ملاقات پر کیا کرتے ہیں… نہ کبھی کوئی پیار کرنے والا ملا نہ کسی سے یوں چھپ چھپ کر باتیں کی ہیں نہ ملاقاتیں…“
” اب تو سب کچھ ہو گا … اور کھلے عام ہو گا… چھپ چھپ کر نہیں !“ میں لجا گئی، بھول گئی کہ میں شادی شدہ ہوں، بس کنواری نوجوان لڑکیوں کی طرح اس کے سپنے آنکھوں میں بسا لئے… جانے کون تھا جس نے خوابوں کی پگدنڈی پر میری انگلی تھام کر مجھے بگٹٹ بھگانا شروع کر دیا تھا-
” پہلے اپنی شکل تو دکھاؤ مجھے… تم نے تو مجھے دیکھ رکھا ہے مگر میرا تجسس اب تک برقرار ہے… “
” دیکھ کر تاب نہ لا سکو گی!“ اس نے ہنستا ہوا چہرہ بھی پیغام کے ساتھ بھیجا، ” بات کرو گی مجھ سے فون پر؟ “
” ابھی نہیں … “ میں گھبرا گئی، ” نماز پڑھنے دو مجھے… شیطان !“
” نماز کے بعد ؟ “ 
” نہیں بابا… ابھی نہیں، پہلے اس سے تو جان چھڑا لوں ، جو میری جا ن کو چپک گیا ہے!“
” جانے کب چھڑواؤ گی اس سے جان… مجھے تو لگتا ہے کہ تم اسے چھوڑنا ہی نہیں چاہتیں… مزے لوٹ رہی ہواس کے ساتھ اور میرے ساتھ مظلومیت کا ناٹک…“
” شرم کرو… میرے کردار پر شک رکر رہے ہو تم؟ “
” کردار پر شک کیوں کروں گا، شوہر ہے تمہارا… چاہے شوفر لگتا ہے مگر ہے تو شوہر اور پورا شرعی حق رکھتا ہے تم پر… “ 
” میں نے اسے یہ حق ابھی تفویض نہیں کیا … “
” اچھا؟؟؟؟“ مجھے لگا وہ ہنس رہا ہو گا، ” دے دو بے چارے کو اس کا حق!!!“ اس کے کہنے پر مجھے شک ہوا کہ کہیں سرمد خود ہی تو نہیں مجھے یہ پیغامات بھیج رہا، مگر سرمد کا فون عین میری نظروں کے سامنے میز پر پڑا تھا… اور پھر میرا نام تتلی… چار لوگ ہی تو جانتے تھے اس نام کو اور ان میں سے کوئی بھی سرمد کو نہ بتا سکتا تھا… کوئی سرمد سے ملا ہی کب تھا…
” تم نے مجھے دیکھا ہے ؟ “ میں نے سوال ٹائپ کیا ، ” اور سرمد کو؟“
” ہاں میں نے beauty and the beast دیکھے ہیں… “ 
” تمہیں کس نے بتایا کہ میرا نام تتلی ہے؟ “
” کسی کو مجھے بتانے کی ضرورت نہیں… “ جواب آیا، ” اچھا اٹھو اب نماز پڑھو، پھر بات ہوتی ہے! “
” تم نماز پڑھتے ہو؟ “
” ہاں … “ جوا ب آیا، ” نماز پڑھوں گا تو اللہ کے سامنے اپنے مطالبات پیش کروں گا نا!“
” کون سے مطالبات؟ “ مجھے ہنسی آ گئی-
” ایک ہی مطالبہ ہے میرا آج کل تو… تم!!!!!“ میں خاموش رہ گئی، ’ ’ تم نماز پڑھ کر مجھے مانگو گی اللہ سے؟ “
” نماز اس طرح غرض سے پڑھی جاتی ہے بھلا؟ “ میں نے لکھا-
” اچھا نماز پڑھو اور مجھے بتانا کہ کیا دعا مانگی تھی… “ اس کے بعد کوئی پیغام نہ آیا، میں نے وضو کر کے نماز پڑھی اور جب وقت دعا آیا تو وہ چھم سے میرے تصور میں آ گیا، نہ مانگتی تو اور کیا کرتی…
”اے اللہ تو اس چاہنے والے کو میرا مقدر کر دے… “ جائے نماز تہہ کر کے میں نے فون اٹھایا تا کہ اسے بتاؤں کہ میں نے کیا دعا مانگی تھی-

Chapters / Baab of Betian Phool Hain By Shireen Haider