آزادی کے پرچم اٹھائے تیسری نسل

بدھ 6 فروری 2019

azadi ka parcham uthaye teesri nasal

صائمہ عمران

بھارتی ظلم وجبر کے باوجود کشمیری نسل درنسل آزادی اور الحاق پاکستان کی تحریک کا علم تھامے قربانیوں کی عظیم داستانیں رقم کرتے چلے آرہے ہیں۔  جس طرح پاکستانی قوم کشمیری بھائیوں کی حمایت چار نسلوں سے جاری رکھے ہوئے ہے ، کشمیریوں  نے بھی پیڑھی در  پیڑھی  ڈوگرہ راج سے لیکر مودی سرکار تک کسی کے بھی جابرانہ تسلط کو تسلیم نہیں کیا۔  70 برسوں سے کشمیریوں کی ایک ہی تمنا ہے کہ آزاد ہو کر پاکستان کا حصہ  بنیں ۔قیام پاکستان سے قبل سردار فتح محمد کریلوی، سردار ابراہیم، اور سردار عبدالقیوم  نے اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ ڈوگرہ راج کے خلاف الم بغاوت بلند کیا اور سردار ابراہیم( غازی ملت) کی سری نگر کی رہائش گاہ پر ہی کشمیریوں کے سرکردہ رہنماؤں نے مل کر الحاق پاکستان کی قرارداد بھی منظوری کی۔

(جاری ہے)

تقسیم کے بعد  سردار فتح محمد کریلوی ‘ سردار محمد ابراہیم‘ سردار عبدالقیوم اورکے ایچ خورشیدنے آزاد کشمیر میں آزادی کے بیس کیمپ سے اس آواز کو اس شدت کے ساتھ دنیا کے ہر ایوان تک پہنچایاکہ ان عظیم بانیان تحریک کی اگلی نسلوں تک اس کا سلسلہ جاری ہے ۔ بھارتی فوج آئے روز بے گنا ہ جوانوں کو شہید اور بغیر جرم کے گرفتار کر رہی ہے، کشمیر ی آزاد ی کی قیمت پر کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ۔ 70  سال گزرنے کے باوجود کشمیر ی کس طرح آزادی  کی شمع سے اپنی زندگیاں روشن کئے ہوئے ہیں، اس بارے تحریک آ زادی کی صف اول میں شامل مرحوم قائدین کی اگلی نسل سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں کا جدو جہد آزادی کے حوالے سے پیغام میں کہنا ہے  سیاسی ،اخلاقی و سفارتی محاذ پر کشمیریوں کی حمایت جاری رہے گی۔  اس سلسلے میں ایک  انٹرویومیںمجاہد اول سردار عبدالقیوم خان کے پوتے اور سابق وزیراعظم آزاد کشمیر سردار عتیق احمد خان کے بیٹے  سردار عفان نے بتایا  میری نظر میں تحریک کشمیر کئی مرحلوں  پر مشتمل ہے تقسیم کے وقت  چوہدری غلام عباس‘ سردار ابراہیم  کے ایچ خورشید اور سردار عبدالقیوم نے ڈوگرہ حکومت کے خلاف دلیری سے علم بغاوت بلند کیا اور آزاد کشمیر کو نا صرف مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کی مدد کے لیے ایک مضبوط بیس کیمپ بنایا بلکہ پاکستان کے ساتھ بھی آزاد کشمیر کے لوگوں کے دل جوڑنے کے لیے دن رات محنت کی ۔ میرے دادا سردار عبدالقیوم خان نے 23 اگست 1947ء کو نیلہ بٹ کے مقام پر کشمیریوں اور قبائلیوں کے لشکرکی سربراہی کرتے ہوئے گولی چلا کر جہاد کشمیر کا آغاز کیا ۔ پھر اقوام متحدہ کی مداخلت سے جنگ تو رک گئی مگر ہمارے کشمیری بھائی  آج تک آزاد نہ ہو سکے میرے دادا اور ان کے ساتھیوں کی کاوشوں سے کشمیر کے بچے بچے کی زبان  پر کشمیر بنے گا پاکستان‘  کا نعرہ  گونج رہا ہے  ہمارے بزرگوں نے 1974ء میں کشمیرکا آئین منظور کروایا کشمیری سرحد کے اس پار ہوں یا اس پار پاکستان سے ان کا تعلق اٹوٹ ہے۔  پہلے 80 اور 90 کی دہائی میں اور اب2016 میںبرہان وانی کی شہادت کے بعد سے مسلح تحریک عروج پر ہے۔   پاکستان کو بھی پالیسی تبدیل کرتے ہوئے تحریک آزادی کے بیس کیمپ کو مضبوط کرنا ہوگا ۔

 سردار محمد ابراہیم خان( غازی ملت) کے پوتے اور  جموں کشمیر پیپلز پارٹی کے صدر خالد ابراہیم کے صاحبزادے سردار حسن ابراہیم والد کے انتقال کے بعد آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں انہوں نے اپنے خیالات کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ 19 جولائی 1947ء کو میرے دادا سردار ابراہیم( غازی ملت)  نے سری نگر میں اپنے گھر میں ’’الحاق پاکستان‘‘ کی جو قرارداد پاس کی تھی یوم یکجہتی کشمیر کا منانا ا سی  کا تسلسل ہے ہمارے دادا کا  نظریہ جو70 سال پہلے تھا ہم آج بھی اس پر قائم ودائم ہیں۔ 1990ء میں قاضی حسین احمد (مرحوم )نے الحاق پاکستان کے نظریہ کو پاکستان بھر میں منانے کی تحریک چلائی تو میرے والد سردار خالد ابراہیم( مرحوم )نے کشمیر کی سیاسی پارٹیوں کو اس نکتے پر اکٹھا کیا کہ آزاد کشمیر کو پاکستان سے ملانے والے پلوں پر پاکستانی اور آزاد کشمیر کے بھائی مل کر ہاتھوں کی زنجیر بنائیں گے۔ کوہالہ پل سے 90 کی دہائی  میں شروع ہونے والی یہ روایت اب وفاقی دارالحکومت  سے آزاد کشمیر کے ڈی چوک تک پہنچ چکی ہے۔

 سردار فاروق سکندر جوکہ سردار فتح محمد کریلوی (غازی کشمیر) کے پوتے  اور سردار سکندر حیات کے بیٹے جو آزاد کشمیر کے وزیر تعلیم بھی ہیں نے کہا کہ کشمیریوں میں آزادی کی لگن ایک نسل سے دوسری نسل میں منتقل ہورہی ہے میں نے اپنے دادا اور والد سے یہی سیکھا کہ آزادی کے لیے سردھڑ کی بازی لگائے ر کھنی ہے اور اب میرے بچے بھی ا سی روش پر چلنے کے لیے تیار ہیں ۔ ہماری نسلوں  کی قربانیاں رائیگاں نہیں گئیںآزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک سے دنیا کی توجہ مقبوضہ  کے مظالم کی طرف مبذول ہورہی ہے لیکن یہاں حکومت پاکستان کو بھی عملی طورپر کھل کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا  اور سیاسی ‘ اخلاقی اور سفارتی محاذ پر روایتی بیانات  سے بڑھ کر عملی ترجیحات میں مسئلہ کشمیر کو شامل کرنا ہو گا۔ وزیراعظم پاکستان ہر مسئلے پر ٹاسک فورس بنا رہے اس’’ کور ایشو‘‘پر بھی ٹاسک فورس بنائیں۔

 سردار یاسر سلطان جوکہ سابق وزیرتعلیم آزاد کشمیر  نور حسین  کے پوتے اور سابق وزیراعظم آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان کے بیٹے ہیں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے  بتایاکہ 1947ء کے بعد میرے دادا نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملکر کشمیریوں  کے لیے الگ سے آئین بنایا اور آزاد کشمیر کے لوگوں کو پاکستان سے جوڑے رکھا  میرے والد بیرسٹر سلطان نے دنیا کے ہر فورم پر مسئلہ کشمیر کو اٹھایا اور لندن  میں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے 2014ء میں کامیاب ملین مارچ کروایا ہر سال کی طرح اس مرتبہ بھی وہ یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پرلندن میں تاریخ ساز مارچ کی قیادت کرینگے ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

azadi ka parcham uthaye teesri nasal is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 06 February 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.