کرونا وائرس اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر تشدد میں اضافہ

مقبوضہ کشمیر اس وقت دنیا کا وہ خطہ ہے جو اس وقت پوری دنیا میں فلیش پوائنٹ بن کر سامنے ہے۔ دنیا کا طویل ترین لاک ڈاؤن کا سامنا کیا جارہا ہے۔ کرونا وائرس سے قبل ہی یہاں کے لوگوں پر زندگی عذاب کر دی گئی تھی لیکن اس وائرس نے بھی آکر ان کے عذاب میں اضافہ کیا ہے

Pir Mohammad Farooq Bahawal Haq Shah پیر محمد فاروق بہاوٴالحق شاہ پیر 11 مئی 2020

coronavirus aur maqboza Kashmir ke musalmano par tashadud mein izafa
اس وقت پوری دنیا کرونا وائرس سے نمٹنے میں مصروف ہے۔دنیا کے تقریبا تمام ملک اس وبا کا شکار ہو چکے ہیں اور لاکھوں لوگ اس کی وجہ سے موت کے گھاٹ اتر چکے ہیں۔اس وبا نے دنیا سے اس کی روشنیاں چھین لی ہیں اور زندگی گزارنے کے رنگ ڈھنگ ہی تبدیل کر دیے ہیں۔بدترین دشمن بھی ایک دوسرے کو مدد کے لیے پکار رہے ہیں۔ایسے ممالک جن کی کبھی صلح ممکن نہ تھی وہ بھی ایک دوسرے کی مدد کو دوڑے جا رہے ہیں۔

چین اور امریکہ جیسے حریف بھی ایک دوسرے کی مدد کے لیے سرگرم عمل ہیں۔لیکن اس دنیا میں ایک خطہ ایسا بھی ہے کہ جہاں کے عوام کے شب و روز میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔یہاں ایک طرف تو کرونا وائرس نے اس خطے میں اپنے پنجے گاڑے ہوئے ہیں دوسری طرف بھارتی افواج کے ظلم و ستم بھی اسی تسلسل سے جاری ہیں۔

(جاری ہے)


مقبوضہ کشمیر اس وقت دنیا کا وہ خطہ ہے جو اس وقت پوری دنیا میں فلیش پوائنٹ بن کر سامنے ہے۔

دنیا کا طویل ترین لاک ڈاؤن کا سامنا کیا جارہا ہے۔ کرونا وائرس سے قبل ہی یہاں کے لوگوں پر زندگی عذاب کر دی گئی تھی لیکن اس وائرس نے بھی آکر ان کے عذاب میں اضافہ کیا ہے۔ایک طرف تو کرونا وائرس نے موت کے ڈیرے ڈال دیے ہیں دوسری طرف بھارتی افواج کے مظالم میں بھی کسی قسم کی کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آرہی۔ان حالات میں بھی بھارتی افواج کے ہاتھوں مظالم قتل وغارتگری، خواتین کی بے حرمتی اور ان کے گھروں کی بے حرمتی مسلسل جاری ہے۔

ان برے حالات میں جبکہ پوری دنیا کی توجہ صرف اس وبا سے نمٹنے پر مرکوز ہے مقبوضہ کشمیر یہ واحد خطہ ہے جہاں پر آج بھی ظلم و ستم کا سلسلہ کم ہونے میں نہیں آرہا۔جموں کشمیر فورم کے صدر آصف جرال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شمالی کشمیر کے علاقے سوپور میں بھارتی افواج نے کئی رہائشی گھروں کو آگ لگا دی وہاں پر داخل ہوکر مال و اسباب لوٹ لیا خواتین کی بے حرمتی کی نوجوانوں کو جیلوں میں ڈالا بوڑھوں کو گھروں میں تشدد کا نشانہ بنایا۔

لیکن اس کے باوجود کشمیری لوگوں کے حوصلہ میں کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آئی۔وہ ظلم و ستم کے باوجود بھی مقبوضہ کشمیر کو بھارتی حصہ ماننے پر تیار نہیں۔
دوسری طرف ایک اور بڑا انسانی المیہ جنم لینے کو تیار ہے مقبوضہ کشمیر میں سینکڑوں افراد کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں لیکن بھارتی حکومت نے انتہائی تعصب اور غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے طبی سامان کی فراہمی اور عملہ کی کمی کو بھی پورا کرنے کی طرف کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔

انسانی حقوق کی چھ بین الاقوامی تنظیموں نے ایک مشترکہ بیان میں اس امر پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ بھارتی مقبوضہ کشمیر میں کرونا وائرس سے نمٹنے کے خاطر خواہ انتظامات نہیں ہیں۔انسانی حقوق کی ان تنظیموں کے مشترکہ بیان میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ اگست 2019 سے گرفتار شدہ مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو جیل میں نہ تو انسانی حقوق حاصل ہیں اور نہ ہی ان کی سہولت کا کوئی خیال رکھا جا رہا ہے۔

پاکستان کے دفتر خارجہ کے مطابق بھارت کرونا وائرس کا سیاسی فائدہ اٹھانا چاہ رہا ہے جبکہ پوری دنیا کی توجہ کرونا وائرس سے نمٹنے پر مرکوز ہے تو بھارت اسٹیشن پوشیدہ ہے کشمیر میں اپنے مظالم کا سلسلہ تیز کر دیا ہے اور ہے خاموشی کے ساتھ کی جا رہی ہے کہ جن کے ساتھ بیرونی آبادکاروں کو کشمیر کا شہری بنانے کی کوشش کی جائے۔اس عالمی صحت کے حوالے سے بحرانی صورتحال کے دنوں میں کسی بھی قسم کی قانون کی
تبدیلی انسانی حقوق اور اخلاقی تقاضوں کے بھی منافی ہیں۔

یاد رہے کہ بھارت نے مقبوضہ جموں کشمیر میں 5 اگست 2019 کو تحریک آزادی دبانے کے لیے قانون میں تبدیلی کی کوششوں کا آغاز کیا تھا اور یہ سلسلہ اب تک جاری ہے۔بھارت کی ماضی کی تمام جماعتوں کی حکومت نے اپنے آئین کے آرٹیکل 35 اے اور 377 کے تحت کشمیر کے متنازع حیثیت کو چھیڑنے کی کبھی کوشش نہیں کی البتہ یہ اپنے طور پر ایک الگ حقیقت ہے کہ تمام بھارتی حکومتوں نے اپنی مسلح افواج کے ذریعے مقبوضہ کشمیر کے شہریوں کو دبانے کی بھرپور کوشش کی ہے۔

 گزشتہ سال پانچ اگست کو اسی لاکھ سے زائد آبادی کا یہ متنازع خطہ اس کو تقسیم کر کے رکھ دیا گیا یہاں کے تعلیمی ادارے بند کر دیے گئے۔ جدید دنیا کی اس طویل ترین نظر بندی میں نہ صرف لوگوں کے انسانی حقوق متاثر ہورہے ہیں بلکہ ان کی جان و مال کو بھی شدید خطرات لاحق ہیں۔مقبوضہ کشمیر میں غذائی اجناس کی صورتحال تشویشناک حد تک خطرناک ہے ہسپتالوں میں ڈاکٹر موجود نہیں ہیں مقامی طور پر علاج کرنے کی کوشش کی جائے تو بھارتی افواج کی طرف سے ایسے ڈاکٹرز اور طبی عملے کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے بلکہ یوں کہنا زیادہ مناسب ہوگا 5اگست 2019 سے لے کر آج تک مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کا چراغ گل ہے اور بھارتی ظلم و استبداد کے اندھیرے نے پوری وادی کو اپنی لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔

بھارتی آئین میں حیران کن تبدیلیوں کے بعد بھارتی حکومت نے دس ہزا رضافی فوج بھی وادی میں بھیج دی جبکہ پچیس ہزار سے زائد اضافی نفری کو کو متبادل کے طور پر تیار رہنے کا حکم دیا گیا۔وادی کے تمام اضلاع میں بلاتفریق مسلمان نوجوانوں کو گرفتار کرکے ان کو گمنام عقوبت خانوں میں منتقل کردیا گیا اور آج کئی ماہ گزرنے کے باوجود بھی ان کا نام و نشان نہیں مل سکا۔

کرونا وائرس کے خطرات کے باوجود آج بھی بھائیوں کی تلاش میں ماری ماری پھر رہی ہیں جوان نے اپنے بھائیوں کی راہ دیکھ رہی ہیں اور سہاگنیں اپنے خاوندوں کے انتظار میں دہلیزوں پر جمی بیٹھی ہیں معصوم بچے مسکرانا بھول چکے ہیں۔بچوں کے قہقہوں سے یہ فضائیں نہ آشنا ہو چکی ہیں ایک جبر کی کیفیت ہے ایک سکوت طاری ہے اور تمام دنیا مہر بلب ہے۔
میں تمام عالمی دنیا کے ضمیر پر یہ دستک دینا چاہتا ہوں کہ کرونا وائرس نے بے شک پوری دنیا کو ایک حد تک مفلوج کر دیا ہے لیکن مقبوضہ کشمیر آج بھی آپ کی توجہ کا منتظر ہے۔

آج کشمیر کے باسی کرونا کے ساتھ ساتھ بھارتی افواج سے بھی جنگ لڑ رہے ہیں دونوں طرف سے ان کی زندگیوں کو خطرہ ہے اگر گھر کے اندر رہتے ہیں تو کرونا ان کی جان لیتا ہے اور گھر سے باہر نکلتے ہیں تو بھارتی فوجوں کی سنگینیں انکی جانوں کے درپہ ہیں نہ جائے ماندن نہ پائے رفتن والی مثال ان دنوں مقبوضہ کشمیر پر بخوبی صادق آتی ہے۔لیکن میں یہ بات یقین سے کہنا چاہتا ہوں کہ جبر کی یہ رات ختم ہونے والی ہے ظلم کی اندھیر نگری زیادہ دیر نہیں چل سکتی ظلم کا نظام ایک حد سے زیادہ آگے نہیں چل سکتا۔امی داسو ہونے والی ہے اور مقبوضہ کشمیر کے باسی کرونا سے بھی نبرد آزما ہو کر فتح یاب ہونگے اور بھارتی افواج کے سامنے بیچین اس پر رہ کر ان کو شکست فاش سے دوچار کریں گے۔انشاء اللہ

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

coronavirus aur maqboza Kashmir ke musalmano par tashadud mein izafa is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 May 2020 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.