دنیا بھر میں کشمیریوں کے حق اور بھارت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری

امریکہ میں ”گومودی گو“کے نعروں کی گونج

جمعہ 4 اکتوبر 2019

duniya bhar mein kashmirion ke haq aur Bharat ke khilaaf muzahiron ka silsila jari
حاجی لطیف کھوکھر
دنیا بھر میں کشمیریوں کے حق اور بھارت کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔برطانیہ ،آئرلینڈ اور امریکی شہر ہیوسٹن میں کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں اور سیمینارمنعقد کیے جارہے ہیں۔ ہیوسٹن میں کشمیر ٹوخالصتان ریلی نکالی گئی جس کا آغاز گردوارے سے ہوا ،کشمیر اور خالصتان کے جھنڈے لہراتے درجنوں گاڑیوں کا قافلہ ہیوسٹن کی سڑکوں پررواں دواں رہا۔

ٹرکوں پر کشمیر اور خالصتان کی آزادی اور نریندرمودی کی ہیوسٹن آمد پر احتجاج میں شرکت کیلئے نعرے درج تھے،برطانوی شہر لیڈز میں بھارتی مظالم کے خلاف لیڈز سوک ہال کے باہر کشمیریوں نے مظاہرہ کیا جس میں پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔یورپ کی فضا ئیں مودی دہشت گرد کے نعروں سے گونج رہی ہیں۔

(جاری ہے)


آئرلینڈ کے شہر لمرک میں مظلوم کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لئے کشمیر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔

امریکہ کے شہر ہیوسٹن میں وزیراعظم نریندرمودی اور امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جلسہ کے دوران مظاہرین نے کشمیر میں جاری پابندی ،ماب لنچنگ اور این آر سی جیسے ایشوز کے خلاف آواز بلند کی۔ایک بینر پر لکھاتھا‘ہیوسٹن ہمیں ایک مسئلہ ہے اور وہ مسئلہ مودی ہیں ۔حقوق انسانی کی کارکن کے مطابق وزیر اعظم مودی نے ہندوستان میں ترقی کی غلط تصویر پیش کرنے کی کوشش کی ۔

‘ہم جانتے ہیں کہ کشمیر میں مواصلاتی ذرائع پر پابندی لگائی گئی ہے۔مسلمانوں اور دلتوں کی باقاعدہ ماب لنچنگ ہورہی ہے اور این آر سی نافذ کرکے مسلمانوں کی شہریت چھیننے کے لئے ان کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور ان کو حراست میں لے کر کیمپوں میں رکھا جارہا ہے۔
وشونا تھن نے ریلی میں ٹرمپ کے اس دعویٰ پر بھی شدید حملہ کیا کہ وہ ہندوستان کے 40لاکھ قانوی تارکین وطن کیلئے کام کرنا چاہتے ہیں،نہ کہ میکسکو کے غیر قانونی مہاجروں کیلئے۔

انہوں نے کہا‘دنیا بھر میں نسل پرستی اور مہاجر مخالف حکومتوں کے بڑھنے کی وجہ سے امریکہ اور دیگر ممالک میں پناہ کی مانگ کرنے والے لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔مظاہرین نے گو مودی گومودی کے نعرے لگائے اور کشمیر میں مسلسل کرفیو اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر احتجاج کیا وہ اپنے بینروں میں ’گوبیک مودی،’مودی کشمیر میں نسل کشی کا ذمہ دار ہے ‘جیسے جملے درج کررکھے تھے۔

خالصتان حامیوں نے مودی کے خلاف ڈھول کی تھاپ پر احتجاج کیا مظاہرین ہاتھوں میں پلے کا رڈ لیے ہوئے تھے جس پر ہندوستان کشمیر میں نسل کشی بند کرے ،سیو کشمیر ،کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی بندکرو،مسلم خواتین کی عصمت دری بند کرو،وغیرہ درج تھے۔
مظاہرین ٹی شرٹ پہنے ہوئے تھے جس پر لکھا تھا2020ء تک خالصتان قائم ہو جائے گا۔دوسری طرف ہیوسٹن کی ایک عدالت میں وزیراعظم نریندر مودی کے خلاف ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

جس میں ان پر کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا گیا ہے۔مودی کے خطاب کے موقع پر ریاست ٹیکساس کے کئی شہروں سے مظاہرین بسوں کے ذریعے ہیوسٹن پہنچے۔احتجاج میں پاکستانی ‘کشمیری ‘سکھ‘بھارتی مسلمانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔مظاہرین نے پاکستان اور آزاد کشمیر کے پرچم بھی اٹھارکھے تھے۔مظاہرین نے کہا کہ احتجاج کے ذریعے امریکیوں کو بتائیں گے بھارت میں کیا ہورہا ہے۔

بھارتی فاشزم کے خلاف لوگ جمع ہوئے ہیں ۔مظاہرین نے کشمیریوں کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے”کشمیر بنے گا پاکستان“ہیوسٹن کی فضا”گوبیک“گومودی گو“کے نعروں سے گونج اٹھی۔
برطانیہ اور یورپ میں مقبوضہ کشمیرکی سنگین اور تشویشناک صورت حال کے پیش نظر بھارتی مظالم اور کشمیر کو ایک جیل خانے میں تبدیل کرنے کے خلاف تحریک کشمیربرطانیہ سکاٹ لینڈ میں احتجاجی مارچ اور مظاہرہ ہوا۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی درندگی اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے برطانوی حکومت پر زور دیا گیاکہ وہ موجود حالات میں کشمیریوں کو تنہا نہ چھوڑا جائے بھارت پر سیاسی اور سفارتی دباؤ ڈالے کہ وہ کشمیریوں کو بین القوامی معائدوں کی روشنی میں مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دے اور بھارت کو مجبور کیا جائے کہ وہ کشمیرمیں کر فیو کر ختم کرے ۔

جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں ہر منگل کو بھارتی قونصلیٹ کے سامنے مقبوضہ کشمیر کے مظلوم کشمیریوں کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا جاتا ہے۔
بھارتی فوج اور حکومت کی جانب سے کشمیریوں پر ظلم وبربریت کے خلاف نعرے بازی بھی کی جاتی ہے۔مظاہرین بینرز اور پلے کارڈز کے ذریعے کشمیریوں کے لیے آواز بلند کرتے ہیں اور مقامی افراد کو مقبوضہ وادی کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہیں ۔

اس مظاہرے میں ہیمبرگ کی سیاسی ،سماجی اور مذہبی شخصیات کے ساتھ مقامی لوگ بھی شرکت کرتے ہیں۔ جب تک مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ختم نہیں کیا جاتا اور کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق نہیں ملتے،اس وقت تک ہیمبرگ میں اس نوعیت کے احتجاج جاری رہیں گے۔جموں کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت منسوخ کرنے کے بعد سے جرمنی کے دارالحکومت برلن سمیت دیگر بڑے شہر فرینکفرٹ ،بریمن ،ڈریسڈن ،میونخ میں بھی مسلسل احتجاجی مظاہرے کیے جاتے ہیں۔

ڈنمارک کے دوسرے بڑے شہر آروس میں کشمیر میں ہونے والے ظلم وبربریت کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں پاکستانیوں ،کشمیریوں ،ڈینش ،عرب اور سومالی کمیونٹی کے افراد نے بھر پور طریقے سے شرکت کی ۔
مظاہرین نے مختلف بینرز اور کتبے اٹھائے ہوئے تھے جس میں نہتے کشمیریوں پر ہونے والے ظلم کی داستانیں لکھی ہوئی تھی۔مظاہرین نے مقبوضہ کشمیر میں کرفیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے یو نا ئیٹڈ نیشن اور عالمی دنیا سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد مقبوضہ کشمیر میں عالمی امن فوج بھیجی جائے۔

مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ این جی اواور میڈیا کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت دی جائے تاکہ انسانی جانوں کو بچایا جاسکے۔اس موقع پر بچوں نے مقبوضہ کشمیر میں انڈین آرمی کے ظلم پر مبنی پمفلٹ ڈینش سوسائٹی میں تقسیم کیے تاکہ ان مظلوموں کی آواز دنیا تک پہنچ سکے۔ناروے میں کشمیر سکینڈی نیوین کونسل اور نارویجن پاکستانی سوشل نیٹ ورک نے مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے خلاف ایک فقید المثال ریلی کا انعقاد کیا جس میں ہزاروں خواتین اور حضرات نے شرکت کی۔


ریلی کا آغاز گرون لینڈ سے ہوا اور اختتام نارویجن پارلیمنٹ کے سامنے کیا گیا جہاں پر مقررین نے تقاریر کرتے ہوئے بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی اور ناروے کی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنا اثر ورسوخ استعمال کرے اور مظلوم کشمیریوں کو ان کا جائز حق دلایا جائے۔مظاہرین نے بھارتی بربریت کے خلاف پوسٹر اٹھارکھے تھے۔انہوں نے بھارت اور مودی کے خلاف نعرہ بازی بھی کی۔اوسلو کی ڈپٹی مئیر نے خطاب کرتے ہوئے بھارتی اقدامات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ لیبرپارٹی کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر شدید تحفظات ہیں اور وہ مطالبہ کرتی ہے کہ کشمیریوں کو ان کے حقوق دئیے جائیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

duniya bhar mein kashmirion ke haq aur Bharat ke khilaaf muzahiron ka silsila jari is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 04 October 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.