
کیاکشمیر کے مسئلہ کا حل ممکن ہے ؟
یوم الحاق پاکستان19جولائی2019کے موقع پر ایک خصوصی تحریر
اختر سردارچودھری
جمعہ 19 جولائی 2019

کیاکشمیر کے مسئلہ کا حل ممکن ہے ؟جی بالکل مسئلہ کشمیر کا حل ممکن ہے ۔کشمیر کو آزاد کروانے کے لئے عملی اقدامات کی اشدضرورت ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ایسا لائحہ عمل اپنائیں، جس کی وجہ سے کشمیری بھائی آزادی سے ہمکنار ہو سکیں۔
(جاری ہے)
سب سے پہلے تو وزرات کشمیر کو ایکٹو کیا جائے ۔
پاکستان اپنے ہم نوا ،مسلم ممالک سے مل کر کشمیر کے مسئلہ کے حل کے لیے پورے زور سے عالمی سطح پر آواز اٹھائے ۔کشمیر کا مقدمہ لڑا جائے ۔مقصد یہ ہو کہ کشمیریوں کو رائے شماری کا حق دیا جائے ۔ کشمیری جس ملک کے ساتھ چاہتے ہیں ،اس سے الحاق کر لیں۔ یا اگر وہ الگ ریاست بنانا چائیں تو ان کے اس حق میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے ۔اقوام متحدہ پر زور دیا جائے کہ وہ خود اپنی فوج کشمیر میں بھیج کر رائے شماری کرائے ۔ تحریک آزادی کشمیر اقوام متحدہ کے چارٹر کے عین مطابق ہے اور پاکستان اس سے لاتعلق نہیں رہ سکتا۔ حکومت اعلان کرے کہ ہم مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنے اصولی موقف پر کوئی اندرونی یا بیرونی دباوٴ قبول نہیں کریں گے ۔کیونکہ مقبوضہ کشمیر کے ایک کروڑ 30لاکھ سے زائدعوام ہندوستان سے آزادی چاہتے ہیں اور وہ کسی بھی صورت میں ہندوؤں کی غلامی قبول کر نے کو تیا ر نہیں ہیں۔
پاکستان کی شہ رگ کشمیرکب آزاد ہوگا؟یہ سوال پاکستان میں ہر بچے ،بوڑھے اور جوان کی زبان پر ہے ۔ایک دن کشمیر ضرور آزاد ہوگا ۔اور وہ دن دور نہیں ہے ۔کب تک یہ دشمن ہمارے بہن بھائیوں کی زندگیوں سے کھیلتے رہیں گے؟ آج کشمیر کو جلتے ہوئے ایک طویل عرصہ گزر چکاہے۔ آخر ایک نہ ایک دن تو یہ زندگیوں کے دشمن اپنی ہی لگائی ہوئی آگ میں جلیں گے۔ آج تک کشمیر کے کئی گاؤں کئی شہر صفحہ ہستی سے مٹ چکے ہیں۔
کب تک؟ آخر یہ موت کا کاروبار کب تک ہوتا رہے گا؟ ظلم پھر ظلم ہے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ خون پھر خون ہے بہتا ہے تو جم جاتا ہے۔ آج کل جو مسلمانوں کا حال ہے اگر کبھی مغرب میں کہیں ایسا ہوتا تو ساری دنیا اس طرف توجہ دیتی۔ شاید اب مغربی ہی سب کچھ ہیں کیا آزاد ی مانگنا اور مسلمان ہونا اتنا بڑا جرم ہے جس کی سزا دی جا رہی ہے ۔
کشمیر کی حسین وادیوں میں بہت پہلے وہاں کے چشموں اور ندیوں میں میٹھا پانی بہتا تھا۔ مگر اب ان ندیوں میں پانی کی بجائے خون بہتا نظر آتا ہے۔ ان بے گناہ کشمیریوں کا خون جو بھارتی درندوں کے ہاتھوں بے گناہ مارے گئے۔ وہاں پر اب پہلے کی طرح امن نہیں رہا۔ پہلے تو وہاں سریلے نغموں کی صدائیں گونجتی تھیں مگر اب وہاں پر لوگوں کی چیخ و پکار سنائی دیتی ہے۔ ہم سب کو وہاں پر پہلے درخت ہی درخت نظر آتے تھے۔مگر اب وہاں دور دور تک آگ سے جلتے مکان دکھائی دیتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کا حسن ماند پڑ چکاہے۔ پتہ نہیں کشمیر کے بچوں ،بڑوں ،ماؤں ،بہنوں کے چہرے کب آزادی کی خوشی سے کھل اٹھیں گے، مگر ایسا کیوں ہو رہا ہے؟ کیوں ان کی آواز کسی کو سنائی نہیں دیتی؟ کیا انہیں انسانوں میں سے نہیں سمجھتے؟ کیا وہ ہمارے مسلمان بہن بھائی نہیں؟ کیا ان کو بھی جینے کا حق نہیں؟ کیا ماؤں کی گودیں اسی طرح اجڑتی رہیں گی؟
کشمیر ایک جنت نظر وادی ہے جس کی آزادی کے لیے سب سے پہلے جدوجہد کی ابتدا ء16 مارچ 1846ء کو ہوئی جب ا نگریزوں نے گلاب سنگھ کے ساتھ ”معاہدہ امرتسر“ کے ذریعے کشمیر کا سودا کیا ۔جولائی 1931ء کو سری نگر جیل کے احاطے میں کشمیریوں پر وحشیانہ فائرنگ کے نتیجے میں 22 مسلمان شہید اور 47 شدید زخمی ہوئے تو آل انڈیا مسلم لیگ نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لئے ”کشمیر کمیٹی“ قائم کی اور شاعر مشرق علامہ اقبال کو اس کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا۔ 1934ء میں پہلی مرتبہ ہندوستان میں کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ڈوگرہ راج کے مظالم کے خلاف ملک گیر ہڑتال کی گئی تھی۔
قائد اعظم نے 1946ء جب سرینگر کا دورہ کیا تواس دوران انہوں نے کشمیر کو پاکستان کی” شہ رگ “ قرار دیا تھا۔ سردار ابراہیم خان کے گھر سری نگر میں19 جولائی1947ء کو باقاعدہ طورپر ”قرار داد الحاق پاکستان “منظورہوئی ۔جسے نظر انداز کر دیا گیا۔تو مولانا فضل الہی کی قیادت میں 23 اگست 1947 ء کو نیلابٹ کے مقام سے مسلح جدوجہد کا آغاز ہوا۔ 15 ماہ کے مسلسل جہاد کے بعد موجودہ آزاد کشمیر آزاد ہوا۔ اس پرپنڈت جواہر لعل نہرو اقوام متحدہ پہنچ گئے اور بین الاقوامی برادری سے وعدہ کیا کہ وہ ریاست میں رائے شماری کے ذریعے ریاست کے مستقبل کا فیصلہ مقامی عوام کی خواہشات کے مطابق کریں گے ۔ بھارت اپنے اس وعدے سے منحرف ہو چکا ہے ۔
کسی بھی قوم کو دوسری قوم ہمیشہ جبر کے ذریعے اپناغلام بنا کرنہیں رکھ سکی ۔تاریخ عالم اس بات کی گواہ ہے ۔تاریخ کا بغور مطالعہ کرنے ،اور موجودہ زمانہ میں اقوام عالم کے بدلتے رنگوں ،کشمیر میں بھارت کے بڑھتے ظلم وستم ،کشمیر یوں کی آزادی کے لیے تڑپ اور قربانیاں ایک دن رنگ لائیں گی اور آزادی کی صبح طلوع ہوگی ۔
اقوام متحدہ اپنے وعدے کے مطابق کشمیر میں استصواب رائے کروائے ۔ جو استصواب رائے کروائے اس رائے شماری میں چار آپشن ہوں ،کیا کشمیری اپنا الحاق بھارت سے کرنا چاہتے ہیں ،پاکستان سے کرنا چاہتے ہیں یا چین سے اس کے علاوہ کیاوہ آزاد الگ ریاست بنانا چاہتے ہیں ۔یہ سوال کشمیر کے تینوں حصوں میں بسنے والے کشمیریوں سے ہو ۔جس میں مقبوضہ کشمیر ،آزاد کشمیر ،گلگت ،بلتستان ،اور اکسائی چن کے علاقے شامل ہیں ۔ اس وقت وادی کشمیر کے تین حصے ہو چکے ہیں ۔
ایک مقبوضہ کشمیر اس پر بھارت کا قبضہ ہے ،اس کا دارالحکومت سری نگر ہے ۔بھارت کے زیر تسلط وادی کشمیر کا سب سے بڑا حصہ یعنی 387101 مربع کلومیٹر پر ہے ۔مقبو ضہ کشمیر میں 8لاکھ بھارتی فوجی و نیم فوجی تعینات ہیں ۔دوم آزاد کشمیر یہ پاکستان سے ملحق ہے ،اس کا دارالحکومت مظفر آباد ہے ۔پاکستان کے زیر انتظام 84685 مربع کلو میٹرکا علاقہ ہے۔سوم اکسائی چن کشمیر ،یہ چین کے زیر انتظام ہے ۔ اس کا رقبہ 55537 مربع کلومیٹر ہے ۔مقبوضہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان وجہ تنازعہ بنا ہوا ہے ۔پاکستان اسے اپنی شہ رگ اور بھارت اسے اپنا اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔دونوں ممالک ایٹمی صلاحیت رکھتے ہیں، اب تک ان کے درمیان تین جنگیں ہو چکی ہیں ۔1947ء کی جنگ ، 1965 ء کی جنگ اور کارگل کی 1999 ء کی جنگ ہو چکی ہے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
متعلقہ مضامین :
مضامین و انٹرویوز کی اصناف
مزید مضامین
-
ٹکٹوں کے امیدواروں کی مجلس اورمیاں نواز شریف کا انداز سخن
-
ایک ہے بلا
-
عمران خان کی مقبولیت اور حکومت کو درپیش 2 چیلنج
-
”ایگریکلچر ٹرانسفارمیشن پلان“ کسان دوست پالیسیوں کا عکاس
-
بلدیاتی نظام پر سندھ حکومت اور اپوزیشن کی راہیں جدا
-
کرپشن کے خاتمے کی جدوجہد کو دھچکا
-
پاکستان کو ریاست مدینہ بنانے کا عزم
-
کسان سندھ حکومت کی احتجاجی تحریک میں شمولیت سے گریزاں
-
”اومیکرون“ خوف کے سائے پھر منڈلانے لگے
-
صوبوں کو اختیارات اور وسائل کی منصفانہ تقسیم وقت کا تقاضا
-
بلدیاتی نظام پر تحفظات اور سندھ حکومت کی ترجیحات
-
سپریم کورٹ میں پہلی خاتون جج کی تعیناتی سے نئی تاریخ رقم
مزید عنوان
Kiya Kashmir K Masla Ka Haal Mumkin Hai is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 19 July 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.