مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی نئی مہم جوئی کی تیاری

بھارت اب عدالتوں کے ذریعے اس آرٹیکل کو ختم کر کے کشمیریت کی پہچان ختم کرنا اور اس متنازعہ علاقے میں غیر کشمیریوں کو لانا چاہتا ہے۔ یہ اسرائیلی طرز کی سازش ہے جس میں کشمیری مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا مقصود ہے اور تمام کشمیری خواہ وہ پنڈت ہوں یا سکھ ہو اس کی بھرپور مخالفت کر رہے ہیں

Naeem Ur Rehman Siddiqui نعیم الرحمن صدیقی ہفتہ 3 اگست 2019

maqboza Kashmir mein Bharat ki nai muhim joi ki tayari
وزیراعظم پاکستان عمران خان کے دورہ امریکہ سے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے کوئی مثبت پیش رفت ہوتی ،اُلٹا بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم وستم کا نیا بازار گرم کردیا ہے اور ساتھ ہی ایل او سی پر بھی بلا اشتعال فائرنگ کا سلسلہ بھی شروع ہے اور اس حوالے سے پاکستان کی ریاست اور میڈیا کی خاموشی معنی خیز ہے،ہندوستان نے پچھلے کچھ دنوں میں 30 ہزار مزید فوجی مقبوضہ کشمیر میں بھیجے ہیں جو کسی نئی بھارت مہم جوئی کا آغاز بھی ہوسکتے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے ٹویٹ کیا ہے کہ”سرینگر کی سڑکوں پر افراتفری پھیلی ہوئی ہے۔ لوگ بنک مشینوں سے پیسے، پٹرول اسٹیشنز سے پیٹرول اور دُکانوں سے کھانے پینے کی اشیاء خرید کر سٹاک کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)


اطلاعات یہ بھی ہیں ۔15 اگست 2019 بھارت کے زیر انتظام جموں کشمیر میں جغرافیائی اور آئینی تبدیلی ہونے جا رہی ہے۔

ریاست جموں کشمیر کا سٹیٹس ''جموں '' کو منتقل کیا جائے گا۔ وادی اور لداخ کو یونین ٹیریٹریز بنا دیا جائیگا۔ اس دوران لائن آف کنٹرول پر مہم جوئی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ بھارت کشمیر میں یقینأ بڑی کارروائی کرنے جا رہا ہے۔ لائن آف کنٹرول پر بھی کارروائی کی جاسکتی ہے۔محبوبہ مفتی کے بیان کے مطابق 15 اگست کو بھارت مقبوضہ کشمیر کو بھارت میں ضم کرنے کا اعلان کرے گا، حیثیت مقبوضہ کشمیر کو بھارت کے آئین کے آرٹیکل 35A کے تحت حاصل وہ ختم کی جارہی ہے جو کہ کشمیریوں کو کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔

ہندوستان کے آئین کے آرٹیکل 35 اے کے تحت جموں و کشمیر کی اسمبلی کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ خود اپنے 'مستقل شہری کی تعریف طے کرے۔ ساتھ ہی ساتھ انہیں مختلف حقوق بھی دئے گئے ہیں جبکہ دفعہ 370 جموں و کشمیر کو کچھ خصوصی حقوق دیتا ہے۔ 1954ء میں بھارتی صدر کے ایک حکم کے بعد آرٹیکل 35 اے کو آئین میں شامل کیا گیا تھا۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کا حصہ ہے۔

آرٹیکل 370 کی وجہ سے جموں کشمیر کو خصوصی ریاست کا درجہ حاصل ہے۔آرٹیکل 35 اے کے مطابق کوئی شخص صرف اسی صورت میں جموں کشمیر کا شہری ہو سکتا ہے اگر وہ یہاں پیدا ہوا ہو۔ کسی بھی دوسری ریاست کا شہری جموں کشمیر میں جائیداد نہیں خرید سکتا اور نہ ہی یہاں کا مستقل شہری بن سکتا ہے نہ ہی ملازمتوں پر حق رکھتا ہے۔ 
یہی آرٹیکل 35 اے جموں و کشمیر کے لوگوں کو مستقل شہریت کی ضمانت دیتا ہے۔

اسے ہٹانے کی کوشش کی جاتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ بھارت کشمیر کے خصوصی ریاست کے درجے کو ختم کر رہا ہے۔بھارت کی سپریم کورٹ میں اس آرٹیکل کے حوالے سے مقدمہ زیر سماعت ہے جسکا فیصلہ سوموار کو متوقع ہے ۔آرٹیکل 370 کی وجہ سے صرف تین ہی معاملات بھارت کی مرکزی حکومت کے پاس ہیں جن میں سیکیورٹی، خارجہ امور اور کرنسی شامل ہیں۔ باقی تمام اختیارات جموں و کشمیر حکومت کے پاس ہیں۔

بھارت اب عدالتوں کے ذریعے اس آرٹیکل کو ختم کر کے کشمیریت کی پہچان ختم کرنا اور اس متنازعہ علاقے میں غیر کشمیریوں کو لانا چاہتا ہے۔ یہ اسرائیلی طرز کی سازش ہے جس میں کشمیری مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنا مقصود ہے اور تمام کشمیری خواہ وہ پنڈت ہوں یا سکھ ہو اس کی بھرپور مخالفت کر رہے ہیں۔
اس تمام صورتحال کے تناظر میں کشمیر میں بھارتی فوج میں مسلسل اضافے کے بعد ہندو امرناتھ یاتریوں کو کشمیر چھوڑنے کا حکم، کشمیری پولیس اہلکاروں سے ہتھیاروں کی واپسی اس بات کی عکاسی یے کہ بھارت کشمیر میں کسی بڑی مہم جوئی کی تیاری کررہا ہے جس میں آذاد کشمیر پر حملہ کو بھی خارج آزامکان نہیں قرار دیا جا سکتا.
پاکستان کو اور کشمیریوں کو اس حوالے سے بین الاقوامی سطح پر پر پھرپور آواز اٹھانی چایے اور کشمیر کی موجودہ حیثیت کی تبدیلی کو کسی صورت تبدیل نہیں ہونے دینا چاہیے بصورت دیگر خطے کے حالات مزید خرابی کی طرف جاہیں گے جو کسی صورت بین الاقوامی امن کے لیے ٹھیک نہیں.

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

maqboza Kashmir mein Bharat ki nai muhim joi ki tayari is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 03 August 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.