مسلم بلاک کی تشکیل اور امریکی ڈومور کے تقاضے

اقوام متحدہ کے قیام کے وقت 5 ممالک کو ”ویٹو پاور“ کا اختیار دینا ہی غیر منصفانہ ہے

جمعہ 11 جون 2021

Muslim Block Ki Tashkeel
رحمت خان وردگ
1974ء میں ذوالفقار علی بھٹو نے لاہور میں اسلامی سربراہی کانفرنس منعقد کی جس میں اس وقت کے مسلم نامور حکمرانوں شاہ فیصل‘کرنل قذافی‘صدام حسین‘انور سادات سمیت کثیر تعداد میں سربراہوں نے شرکت کی اور دنیا کو یہ پیغام گیا کہ اب مسلم بلاک کی بنیاد رکھ دی گئی ہے جو مستقبل میں بیک آواز ہو کر دنیا میں مسلمانوں پر ہونے والی زیادتیوں پر موٴثر آواز ثابت ہوں گے اور اب دنیا میں کہیں بھی مسلمانوں کو لاوارث تصور نہیں کیا جا سکے گا بلکہ ان کے مفادات کا تحفظ تمام مسلم ممالک مل کر کریں گے۔

1974ء میں عالمی طور پر دو سپر پاور تھیں جو زیادہ تر باہم دست و گریباں رہتی تھیں اور مسلمان ممالک قدرے امریکی عتاب سے محفوظ تھے۔

(جاری ہے)

اسلامی سربراہی کانفرنس میں شرکت کرنے والے مسلم حکمرانوں کو ایک ایک کرکے امریکہ نے عبرت ناک انجام تک پہنچایا جن میں سے میزبان ذوالفقار علی بھٹو کا عدالتی قتل کرایا گیا جس کا اعتراف سپریم کورٹ کے اس بنچ میں موجود سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ نے اپنے ایک انٹرویو میں بھی کیا تھا کہ”ہم نے دباؤ میں آکر ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کا حکم برقرار رکھا“۔

سعودی بادشاہ شاہ فیصل کو ان کے بھتیجے کے ذریعے قتل کرایا گیا اور انور سادات پر پریڈ کے دوران فوجی بغاوت کے ذریعے حملہ کرایا گیا۔کرنل قذافی اور صدام حسین کو بھی نشان عبرت بنا دیا گیا کیونکہ یہ تمام لیڈرز مل کر مسلم بلاک کی تشکیل کیلئے برسر پیکار تھے۔کفار نے ایسا جال بچھایا کہ ایک ایک کرکے دلیر‘نامور مسلم لیڈرز کا دنیا سے خاتمہ کر دیا گیا۔

بھٹو کی شہادت کے بعد پاکستان نے روس افغان جنگ میں جو حماقت کی اس کا خمیازہ دنیا بھگت رہی ہے۔امریکہ نے روس سے ویتنام کا بدلہ لینے کے لئے افغانستان میں روس کو پاکستان کے ذریعے گھیر کر نا صرف بدترین شکست سے دوچار کیا بلکہ روس ٹکڑے ٹکڑے ہو گیا۔روس کی سپر پاور حیثیت ختم ہونے کے بعد امریکہ دنیا کا واحد ایس ایچ او بن بیٹھا ہے جو دنیا بھر میں مسلمانوں کے لئے زمین تنگ کر رہا ہے۔


1979ء میں ایئر مارشل اصغر خان نے کہا تھا کہ اس وقت 2 سپر پاورز روس اور امریکہ ہیں جو ہر وقت باہم دست و گریباں رہتی ہیں اور پاکستان کو افغان جنگ میں امریکی مفادات کے لئے نہیں لڑنا چاہئے اور اگر ہم نے یہ حماقت کی تو ہماری آنے والی نسلیں اس کے نقصانات کا سامنا کریں گی۔ایئر مارشل اصغر خان نے افغان جنگ میں امریکہ پراپیگنڈے کی بنیاد پر روس کا تعاقب کرنے کے نقصانات بتا دیئے تھے اور انہوں نے بروقت کہہ دیا تھا کہ امریکہ اگر واحد سپر پاور بچ گئی تو مسلمانوں کو اس کے عتاب سے بچانے والا کوئی نہیں ہو گا لیکن بدقسمتی سے ایئر مارشل اصغر خان کو ”روس کا ایجنٹ“ قرار دیا گیا کیونکہ اس وقت امریکی ڈالرز کی برسات میں پاکستان کی قیادت‘سیاسی و کئی مذہبی جماعتیں افغانستان کی جنگ کو پاکستان کی جنگ قرار دے رہے تھے اور یہ بات کوئی سننے کو تیار نہیں تھا کہ روس کا تعاقب اور تقسیم مسلم دنیا کے لئے نقصان دہ ثابت ہو گی اب وہی پاکستان کے سیاستدان اور مذہبی رہنما اس بات کا اعتراف کر رہے ہیں کہ واقعی یہ امریکی مفادات کی جنگ تھی بہرحال پاکستان نے امریکی ڈالرز‘اسلحہ‘تربیت اور پروپیگنڈے کے باعث افغانستان میں روس کا تعاقب کیا۔

افغانستان پر حملہ گورباچوف کی سنگین حماقت تھی کیونکہ جب تک آپ معاشی طاقت نہ ہوں اس وقت تک آپ اپنے ملک کا بہتر دفاع نہیں کر سکتے حالانکہ روس کے پاس سینکڑوں ایٹم بم تھے لیکن معاشی کمزوری نے روس کو بدترین شکست سے دوچار کیا اور روس افغان جنگ میں معاشی طور پر تباہ ہو گیا جس کے باعث اپنا سپر پاور سٹیٹس برقرار نہ رکھ سکا اور پاکستان کے باعث امریکہ دنیا کی سپر پاور بن گیا جس نے بلاشرکت غیرے مسلمانوں کو اپنا اولین ہدف بنا لیا۔

امریکہ نے روس کیخلاف لڑنے والوں کو جنگ کے دوران مجاہدین قرار دے رکھا تھا لیکن جیسے ہی روس کو شکست فاش ہوئی تو امریکہ نے مجاہدین کو پہلے طالبان‘پھر القاعدہ اور اب دہشت گرد قرار دیکر ان سے نظریں پھیر لیں اور مجاہدین کو دہشت گرد قرار دے کر ان کے لئے زمین تنگ کر دی۔امریکہ صرف اپنے مفادات کے حصول تک ہمارا دوست تھا اس کے بعد امریکہ نے کھل کر پاکستان کو بھی دھمکیاں دینا شروع کر دیں۔


اقوام متحدہ کے قیام کے وقت ”ویٹو پاور“ کا اختیار ہی غیر منصفانہ ہے جس کی بنیاد پر 5 ممالک کی منشاء کے بغیر دنیا میں کہیں بھی مظلوموں کو انصاف نہیں مل سکتا۔اقوام متحدہ کا کردار تو صرف امریکی کٹھ پتلی سے زیادہ نہیں رہ گیا لیکن ساتھ ساتھ او آئی سی بھی مسلمانوں پر مظالم کی مذمت کرنے سے زیادہ کردار ادا کرنے سے قاصر ہے کیونکہ زیادہ تر مسلم حکمرانوں کی ذاتی دولت امریکہ اور یورپ میں ہے اور انہیں نعوذ باللہ روزی امریکہ و یورپ دیتے ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنی ذاتی دولت بچانے کے لئے کبھی بھی امریکہ و یورپ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنے سے قاصر ہیں تو دوسری طرف اکثریت مسلم حکمرانوں کا یہ نظریہ بھی ہے کہ نعوذ باللہ ان کو اقتدار دینے والی ذات امریکہ و یورپ کے حکمرانوں کی ہے اور اگر ان سے معاملہ بگاڑ لیا تو نہ صرف اقتدار سے ہاتھ دھونے پڑیں گے بلکہ جلاوطنی یا موت بھی انجام ہو سکتا ہے۔

واحد سپر پاور امریکہ اس وقت دنیا کا چوہدری بنا ہوا ہے اور ہر جگہ مسلمانوں پر مظالم ہو رہے ہیں جس پر نہ تو اقوام متحدہ کوئی ایکشن لینے کو تیار ہے اور نہ ہی او آئی سی یا مسلم حکمران۔کشمیر‘برما‘شام‘لیبیا اور فلسطین میں مسلمان مظالم کا شکار ہیں لیکن ان کی فریاد سننے والا کوئی نہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Muslim Block Ki Tashkeel is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 11 June 2021 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.