اب سندھ کی باری

جمعرات 12 اگست 2021

Ahmad Khan Leghari

احمد خان لغاری

تحریک انصا ف گلگت بلتستان کے بعد آزاد کشمیر میں اپنی حکومت تشکیل دینے کے بعد تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے اور سیا سی حا لا ت بتا رہے ہیں کہ عنقریب صو بہ سند ھ میں کھڑا ک کر نے جا رہی ہے ایک پیج پر رہنے والے بلکہ ایک ہی کشتی کے سواروں کی اپنی بکا کا مسئلہ ہے ۔ پنجاب میں تحریک انصاف کے ترین گروپ کی پسپا ئی بتا رہی ہے کہ عمران خان ملک کی اہم ضرورت ہے جس سے اداروں کی ہم آہنگی دیر پا ثا بت ہو گی اور بقول عمران خان کھیلوں سے انہوں نے یہی سیکھا ہے کہ آپ اس وقت ھا ر جا تے ہیں جب آپ ھار ما ن لیتے ہیں ۔

اس کے سا تھ ٹا ئیگر فورس کی رجسٹر یشن نے بھی مقتدر قوتوں کو یہی سو چنے پر مجبور کر دیا ہے کہ ایک پیج پر رہنے میں ہی عا فیت ہے ۔ مقتداراداروں نے جب بھی ادھر ادھر دیکھا تو گزشتہ چا لیس سا لوں سے بر سر اقتدار اور تین بار وزیر اعظم رہنے والے مفرور ہیں جن کی کر پشن سے بیرون ملک جائیدا دیں اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہیں ۔

(جاری ہے)

یہ کہا نی پھر سہی کہ تین بار وزیر اعظم رہنے والے کو کس نے مفرور کرا یا اور کیا مقا صد تھے۔

کہنے والے تو کہتے ہیں کہ لند ن فرار کے سا رے انتظا م میں حکو مت کو ریکوری ہوئی اور سا تھ ہی چند شرفا ء نے ان انتظا مات کو عملی جا مہ پہنا نے کے لیے ایک بڑی رقم خر چ کی ۔ یہ رقم کسی خا ص بندے کی جیب میں گئی ہے اور شا ید لینے اور دینے والے کبھی اس معا ملے پر لب کشا ئی نہیں کر پائیں گے ۔ عا م آدمی کو اس سے کیا ہم نے تو یہی سن رکھا ہے رشوت لینے اور دینے والا دونوں جہنمی ہیں ۔

اہل فکر و نظر جا نتے ہیں کہ ایک پیج پر رہنے سے ہی کا میا بیاں مل رہی ہیں۔
سندھ میں جھنڈے گاڑنے کا اعلا ن ہو چکا ہے ۔ سندھ میں مختلف شخصیات کو یکجا کر نے کی کا وشیں تیز تر ہو چکی ہیں ۔ ارباب غلا م رحیم کو شا مل کیا گیا اور اسے گورنر سند ھ بنا ئے جا نے پر مشا ورت کی گئی لیکن کرا چی میں اردو بو لنے وا لوں کے غلبے کی بنا پر سر دست یہ پروگرام موخر کر دیا گیا تا ہم اسے سند ھ کے امور پر وزیر اعظم کا مشیر مقرر کر دیا گیا ہے ۔

اس کے بعد سند ھ کے اندرونی علا قوں میں سیا سی ہنگا مہ آرائی جا ری رہے گا ۔ پر اہم سیا سی شخصیت کو ان کا کر داربتا دیا گیا ہے اور اب فیصلہ کن وار کیا جا ئے گا۔ اس کھیل میں جمہوری اور غیر جمہوری ہتھکنڈوں کا استعمال کیاجا سکتا ہے ۔ تحریک انصاف نے اپنے تین سا ل پورے کر لیے ہیں اور آئندہ دو سال میں وہ ایسے طلسمانی کا م کر سکتی ہے کہ اسے سندھ میں حکو مت بنا نے کے سا تھ سا تھ عا م انتخا بات میں کا میا بی حا صل کر سکے اور کا میا بی محض عددی بر تری نہیں بلکہ فیصلہ کن بر تری مطلو ب ہو گی تا کہ تمام اہم معا ملا ت نمٹائے جا سکیں جو طویل عر صہ سے زیر التوا ہیں جنہیں اب ہر قیمت پر پورا کر نا ہو گا ۔


پنجاب میں ترین گروپ کی شکل میں ایک گروپ تشکیل دیا گیا تھا جس میں چند کم فہم لو گوں نے حکو مت اور ان کے اہم لو گوں پر بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ۔ ایسے لو گوں میں ایک نذیر چو ہا ن بھی تھے جنہوں نے نہ صر ف حکومتی ذمہ داران سے صلح کر لی بلکہ اپنے کیے پر معا فی بھی ما نگ لی اور ضما نت پر رہا ئی کے بعد دو ٹو ک انداز میں اعلا ن کیا کہ ان کے قا ئد عمران خان ہیں ۔

ترین گروپ نے ان کا سا تھ نہیں دیا عوام سو چتے رہے کہ نذیر چو ہان کا تو انحراف ہے ۔ وہ حکومتی دباؤ ہے یا انفرا دی کمزوری ہے ۔ ترین گروپ کا کہا ہے کہ وہ متحد ہیں ۔ عمران خان ہمارا قا ئد اور جہا نگیر ترین لیڈر ہیں۔ یہ قا ئد اور لیڈر والی گھٹی سلجھا نے والے ضرور اسے سلجھا ئیں گے لیکن با ت تو اتنی پیچیدہ نہیں ہے یہ سارے اس پر چم کے سا ئے تلے ایک ہیں۔


اگر ہم پی پی پی کی بات کریں تو آصف زرداری اور ان کے سا تھیوں نے ٹھیک سے کا فی کیسوں میں اور کا فی حد تک با ہمی رضا مندی سے اربوں روپے نیب سے جمع کرا دیے ہیں۔ مسلم لیگ ن سے فا صلہ کر کے مقتدر حلقوں کو یہ پیغا م بھیج دیا ہے کہ انہوں نے پلی بارگیننگ کے ذریعے معا ملا ت کو نمٹا دیا ہے اور اب مسلم لیگ ن کے خلا ف انتخابات لڑنے کے لیے فری ہینڈ دیا جائے ۔

اسی لیے پنجاب میں بھا گ دوڑ شروع ہو چکی ہے اور سیا سی شعور رکھنے والے آسا نی سے یہ دیکھ سکتے ہیں کہ وفا قی سطح اور صو بہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کے اہم اور سر گر وہ رہنما خا مو ش ہیں جنہیں خوا جہ آصف اور خوا جہ سعد رفیق نما یاں ہیں ۔ مسلم لیگ ن کے پاس عطا تارڑ اور عظمی بخاری پریس کا نفر نس کے لیے بچ گئے ہیں اسی طر ح وفا قی سطح مصد ق ملک اور زبیر عمر ٹی وی کے سیا سی پروگراموں میں نظر آتے ہیں ۔

یہ حضرات سیا سی کم ٹیکنو کریٹ زیا دہ ہیں۔ اور زبیر عمر جو ریٹا ئر ڈ جر نیل کے صا حب ذادے اور مو جو دہ آرمی چیف کے دیرینہ دوست ہیں اور یہی میرٹ ہے ۔
صو بہ بلو چستان سے مسلم ن کے دو اہم رہنما ؤں نے پا کستان پیپلز پارٹی نے چےئر مین بلا ول بھٹو زرداری کی مو جو د گی میں شمو لیت کا اعلا ن کیا ہے ۔ بلو چستان میں پارٹیاں کم شخصیات زیا دہ موثرہیں ۔

وہ جس پارٹی میں شمو لیت اختیار کریں وہ پارٹی مقبول پارٹی سمجھی جا تی ہے ۔ آئندہ انتخا با ت کو ابھی دو سال با قی ہیں کچھ بھی ہو سکتا ہے ۔ تا ہم تحریک انصا ف نے سندھ کو فتح کر نے کا پروگرام بنا رکھا ہے ۔ دوسری طر ف بلد یا تی انتخابات کا اعلا ن بھی متوقع ہے ۔ انتخا بات میں جد ید مشینوں کا استعمال ہو سکتا ہے ۔ اسی طر ح عا م انتخا بات 2023ء میں بھی اسی ووٹنگ مشین کا استعمال کیا جائے گا جو تحریک انصا ف کی پورے ملک میں کا میا بی کی ضا من ہو گی تا کہ عمران خان ملک و قوم کی خد مت جا ری رکھ سکے کیو نکہ سب ایک پیج پر ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :