روس پاکستان کی قربت اورامریکی بے چینی

پیر 19 اپریل 2021

Dr Ghulam Mustafa Badani

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

امریکہ محکمہ خزانہ نے ملک کے صدر جو بائیڈن کی طرف سے جاری ہونے والے ایک نئے ایگزیکیٹیو آرڈر کے تحت روس کی ایما پر امریکی انتخابات میں مداخلت کے الزام میں متعدد افراد اور کمپنیوں کے خلاف پابندیاں عائد کی ہیں جن میں 6 پاکستانی افراد اور 5 کمپنیاں بھی شامل ہیں۔محکمہ خزانہ کی ویب سائیٹ کے مطابق صدر بائیڈن کی طرف سے جاری ہونے والے نئے ایگزیکیٹیو آرڈر کا مقصد روس کی حکومت کی نقصان پہنچانے والی کارروائیوں سے وابستہ املاک پر پابندیاں عائد کرنا ہے۔

ویب سائٹ کے مطابق اس نئے ایگزیکیٹیو آرڈر کے تحت امریکہ کے آفس آف فارن ایسٹس کنٹرول کی سپیشلی ڈیسگنیٹنڈ نیشنلز کی فہرست میں اضافہ کیا گیا ہے جن میں ان پاکستانی افراد اور کمپنیوں کے نام بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

آفس آف فارن ایسٹس کنٹرول(اوفیک)کا مقصد امریکہ کی خارجہ پالیسی اور قومی سلامتی کے اہداف کو سامنے رکھتے ہوئے لگائی جانے والی اقتصادی اور تجارتی پابندیوں پر عمل در آمد کروانا ہے۔

ویب سائٹ کے مطابق ان پابندیوں کا نشانہ دوسری حکومتیں اور ممالک، دہشت گرد، منشیات کے سمگلر، وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلا ؤاور امریکہ کی قومی سلامتی، خارجہ پالیسی اور اقتصادی مفادات کے لیے خطرہ بننے والے افراد یا کمپنیاں ہو سکتی ہیں۔اس فہرست میں شامل چھ میں سے ایک احمد شہزاد کا تعلق لاہور سے بتایا گیا ہے۔

دیگر پانچ افراد کا تعلق کراچی سے بتایا گیا۔ ان میں سید حسنین، محمد خضر حیات، محسن رضا، مجتبیٰ علی رضا اور سید علی رضا شامل ہیں۔ان سب کی عمریں 26 اور 35 سال کے درمیان ہیں۔کمپنیوں میں لائکوائز، فریش ایئر فارم، ایم کے سافٹ ٹیک، سیکنڈ آئی سولیوشن اور دی آکسی ٹیک شامل ہیں۔امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ صدر نے روس کی طرف سے بڑھتے ہوئے منفی رویے کا سامنا کرنے کے لیے یہ جامع حکم نامہ جاری کیا ہے۔

محکمے کی سیکرٹری جینٹ ایلن ییلن نے کہا کہ وہ ان نئے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے روس کے لیے اپنا یہ ناقابل قبول رویہ جاری رکھنا مشکل کر دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ ان کا مقصد روس کی سائبر صلاحیتوں کو متاثر کرنا ہے اور اس کی ایسی کارروائیوں کے لیے مالی طاقت کو بھی نشانہ بنانا ہے۔اس خبرکویہاں شامل کرنے کایہ مقصدتھاکہ اپنے قارئین کوآگاہ کرتے چلیں کہ گذشتہ ہفتے ہونے والے روسی وزیرخارجہ سرگئی لاؤروف کے دورہ پاکستان نے امریکہ کے ایوان میں کھلبلی مچادی ہے ،اس وقت امریکہ بہادربوکھلاہت کاشکارہے جس نے روسی کمپنیوں اورافرادکے علاوہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے 6 نوجوانوں اور 5کمپنیوں کاروس کے ساتھ تعلق جوڑ کرپابندیاں لگادی ہیں۔


جب روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے گذشتہ ہفتے نو سال کے بعدپاکستان کا دورہ کیا تو انہوں نے پاکستانی قیادت کو صدر ولادیمیر پوتن ایک اہم پیغام پہنچایا ،انہوں نے کہا کہ میں اپنے صدر کا پیغام لے کر آیا تھا جو پاکستان کو بتایاہے کہ ہم کسی بھی قسم کے تعاون کے لئے کھلے دل سے تیار ہیں ، پاکستان کو روس کی جس چیز کی ضرورت ہے وہ اس کے لئے تیار ہے دوسرے لفظوں میں روس نے پاکستان ایک قسم کا بلینک چیک دینے کی آفرکی ہے ،روسی صدرولادیمیر پوتن نے اپنے اعلیٰ سفارتکار کے توسط سے پاکستان کو آگاہ کیا ہے کہ ماسکو اسلام آباد کی ہر طرح سے مدد کرے گا۔

اگر آپ گیس پائپ لائنوں ، راہداریوں ، دفاع یا کسی اور تعاون میں دلچسپی رکھتے ہیں تو روس اس کے لئے تیار ہے ،پاکستان اور روس پہلے ہی شمال جنوب جنوب گیس پائپ لائن منصوبے پر کام کر رہے ہیں۔ دونوں ممالک نے 2015 سے کراچی سے لاہور تک پائپ لائن بچھانے کے لئے معاہدہ کیا تھا۔ممکنہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے پائپ لائن پر کام شروع نہیں ہوسکا۔ تاہم دونوں ممالک نے حال ہی میں ایک نئے ڈھانچے کی منظوری پر اتفاق کیا ہے جس سے کام کے آغاز کی راہ ہموار ہوگی۔

روس پاکستان اسٹیل ملز کو بحال کرنے کا بھی خواہشمند ہے ، جو اس نے اس خود بنائی تھی، اسی طرح روس کو پن بجلی کے منصوبوں میں بھی دلچسپی ہے۔ مجموعی طور پر روس مختلف علاقوں میں 8 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرناچاہتاہے۔
پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاؤروف نے کہا تھا کہ ماسکو اپنی انسداد دہشت گردی کی صلاحیت کو بڑھانے کے لئے پاکستان کو خصوصی فوجی سازوسامان فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔

تاہم انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔نئی صف بندی اور اسٹریٹجک حقائق کی بدولت حالیہ برسوں میں پاکستان اور روس کے مابین تعلقات میں تبدیلی اوربہتری آئی ہے،سرگئی لاؤروف نے یہ بھی اعلان کیا کہ دونوں ممالک نے پہاڑ اور سمندر میں انسداد دہشت گردی کی مزید مشترکہ مشقیں کرنے پر اتفاق کیا ہے۔پاکستان اور روس 2016 سے پہلے ہی مشترکہ فوجی مشقیں کر رہے ہیں ،انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے طویل عرصے سے اپنا تلخ ماضی دفن کردیا ہے ، جب وہ 1980 کی دہائی میں سرد جنگ کے عروج اور "افغان جہاد" کے دوران مخالف کیمپوں میں تھے۔

روس کی طرف سے پاکستان کو فوجی سازو سامان کی فراہمی پر آمادگی بھی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ اب اس کی پالیسی کو نئی دہلی کے خدشات کا سامنا نہیں کرنا پڑا ایک بار بھارت کو اسلحہ فراہم کرنے والے پہلے نمبر پرماسکو اور نئی دہلی روس کے ساتھ طویل مدتی اتحادی رہے ہیں۔لیکن حالیہ برسوں میں امریکہ اور اسرائیل نے روس کی جگہ لے لی کیونکہ بھارت تیزی سے واشنگٹن کے قریب تر ہوتاجارہاہے۔

امریکہ اور بھارت کی قربت کا مقصد چین کے عروج کا مقابلہ کرنا تھا۔ یہ دونوں "کواڈ" نامی چار ملکی اتحاد کا حصہ تھے جس میں آسٹریلیا اور جاپان بھی شامل ہیں۔براہ راست کواڈ کا ذکر کیے بغیر سرگئی لاؤروف نے امریکہ کے طرزعمل پر طنز کیا،انہوں نے متنبہ کیا کہ "یہاں ہمیں غیر یقینی عمل دیکھنے کو مل رہے ہیں کیونکہ امریکہ اس تفرقہ بازی کی حکمت عملی کو فروغ دیتا ہے جو خطے کی ہر چیز اور استحکام کو متاثر کرتی ہے ہم واضح طور پر امریکہ کی خطے میں انتشاراورتفریق کے خلاف ہیں۔

۔روسی وزیر خارجہ گذشتہ منگل کو براہ راست نئی دہلی سے اسلام آباد پہنچے تھے ،روسی وزیرخاجہ سرگئی لاؤروف نے پاکستان اور بھارت کے مابین مذاکرات کے آغاز کا خیرمقدم کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے انہیں جموں و کشمیر کی صورتحال سمیت علاقائی صورتحال پر بریف کیا۔ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے مابین جنگ بندی کے حالیہ معاہدے کو مثبت پیش رفت قرار دیا۔

اس سے قبل دونوں فریقوں نے باہمی تعلقات بالخصوص تجارتی تعلقات کے ساتھ ساتھ توانائی کے شعبے میں تعاون پر بھی بات چیت کی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان روس کے ساتھ مضبوط کثیر جہتی تعلقات استوار کرنے کا خواہاں ہے یہ ہمارے لئے ترجیح ہے۔ ایک نیا نقطہ نظر ہے ، روس کے لئے ایک نیا ذہن تیار ہے۔ پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کے اس بیان کوامریکہ کبھی بھی لائٹ نہیں لے گااورپاکستان کی تبدیل ہوتی خارجہ پالیسی امریکہ بہادرکیلئے بہت ہی بڑی پریشانی کاباعث بن چکی ہے کیونکہ امریکہ افغانستان میں شکست کھاچکاہے اورامریکی فوج افغانستان میں طالبان کے رحم وکرم پرہے ،اگرامریکہ مئی میں اپنی فوجیں افغانستان سے نہیں نکالتاتوپاکستان اپنے اتحادیوں چین اورروس کوناراض نہیں کریگا ان کے کہنے پرنیٹوسپلائی بندکردے گاجس سے امریکہ کی کمرٹوٹ جائے گی۔

قارئین کرام یہ توآنے والاوقت ہی بتائے گاکہ روس اورپاکستان نئے دورمیں داخل ہونے کیلئے کس طرح چیلنجز کامقابلہ کرتے ہیں کیونکہ ہمارے دشمن خاص طورپرامریکہ تاک میں بیٹھاہے وہ نہیں چاہتاکہ اس کے مقابلے میں کوئی مضبوط بلاک بن جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :