دنیا نے ایک بار پھر پاکستان کا خوبصورت چہرہ دیکھ لیا

پیر 29 جولائی 2019

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے امریکی صدر ٹرمپ کیساتھ ملاقا ت کے بعد امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پلوسی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ کیساتھ از سرِنو تعلقات استوار کرنے کا وقت آگیا ہے اور اس کیلئے دوطرفہ بھروسہ چاہتے ہیں اس کیلئے ضروری ہے کہ امریکہ پاکستان کے نقطہ نظر سے آگاہی حاصل کرے ․ ہم افغانستان میں امریکہ کی جنگ لڑ رہے ہیں لیکن 19سال سے جاری افغانستان میں طویل جنگ کا سیاسی حل تلاش کرنا ہوگا اس لیے کہ مسائل کا حل مذاکرات میں ہے جنگ سے مسائل حل نہیں ہوتے پاکستان ،افغانستان میں سیاسی اور قومی استحکام کیلئے بھرپور کوشش کر رہا ہے اس لیے کہ افغانستان کا مسئلہ انتہائی سنجیدہ ہے اور اسے حل کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔


امریکہ اور پاکستان میں افغانستان کے مسئلے پر بات ہوئی ہے امریکہ میں پاکستان سے متعلق غلط فہمی پائی جاتی ہے اس لیے کہ ماضی کی حکومتوں نے افغانستان اور پاکستان کی زمینی حقائق سے آگاہ نہیں کیا ۔

(جاری ہے)

پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں ناقابل تلافی نقصان اُٹھایا اور اُٹھارہا ہے ۔ہزاروں جانوں کی قربانیاں دیں لیکن امریکہ نے دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ میں پاکستان کے قومی اور عوامی کردار کو نظر انداز کیا اور ہمیشہ ڈومور کا مطالبہ کیا میرا امریکہ آنے کا مقصد امریکی حکام اور عوام کو بتانا تھا کہ حقائق کیا ہیں ۔

وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے خطاب کے جواب میں سپیکر نینسی پلوسی نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات انتہائی اہم ہیں ۔ہم جنوبی ایشیاء میں امن کیلئے عمران خان کی کوششوں کو سراہتے ہیں ۔
عمران خان نے امریکہ میں اپنے تین روزہ قیام کے دوران دنیا بھر میں پاکستان کا پرچم عوامی اور سفارتی سطح پر بلند رکھا ۔ذوالفقار علی بھٹو،وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے بعد پاکستان کے نومنتخب وزیر اعظم نے امریکہ میں پاکستان کو دنیا کی پہچان بنادیا اور ثابت کر دیا کہ پاکستان امن کا علمبردار ہے پاکستان کی غیور عوام اپنے وطن کی عظمت اور کردار پر ایمان کی حد تک یقین رکھتی ہے ۔

انسانیت کے قدر دان ہیں ۔
امریکی صدر ڈونلڈٹرمپ نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کردار کی خواہش کا اظہار کیا تو عمران خان نے کہا اس سے بڑی نیکی آپ کی کیا ہوسکتی ہے لاکھوں دلوں سے آپ کیلئے دعائیں نکلیں گی۔ امریکی صدر نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی نے بھی مسئلہ کشمیر حل کرنے کی درخواست کی ہے ۔امریکی صدر کی نیک خواہشات پر جہاں پاکستان کے سیاسی اور مذہبی منظر میں شعوری طور پر خوشگوار تبدیلی آئی ہے بھارت کی سرکار اور عوام تڑپ اُٹھی ہے ۔

بھارت نے مسئلہ کشمیر کے حل میں کسی تیسرے فریق کے شامل ہونے کے امکان کو رد کرتے ہوئے امریکی صدر کو جھوٹا قرار دے دیا ۔بھارتی وزیر خارجہ کے ترجمان رویش کمار کہتے ہیں کہ بھارتی وزیر اعظم نریندرمودی نے امریکی صدر سے ایسی کوئی درخواست نہیں کی پاکستان اور بھارت کے تعلقات اور معاملات دوطرفہ نوعیت کے ہیں اور اس کے حل کیلئے شملہ معاہدہ اور اعلامیہ لاہور موجود ہے جبکہ بھارتی اپوزیشن نے مطالبہ کر دیا ہے کہ اگرامریکی صدر نے وزیر اعظم پاکستان کے سامنے جھوٹ بولا ہے تو حکمران جماعت پارلیمنٹ میں قوم کو اعتماد میں لے اور بتائے کہ وہ کس طرح امریکی صدر کو بتائیں گے کہ ہم نے ایسی کوئی بات نہیں کی امریکی صدر جھوٹ بول رہے ہیں جبکہ فانینشل ٹائمز کے ایڈیٹر کہتے ہیں کہ کشمیر کے مسئلے پر ثالثی کی پیشکش انڈیا کو اشتعال دلانے کے مترادف ہے انڈیا نے کشمیر کے مسئلے پر کسی تیسرے فریق کی ثالثی کے امکان اور پیشکش کو ہمیشہ مسترد کیا ہے ۔

چین ،امریکہ کیساتھ رقابت میں انڈیا امریکہ کا سب سے بڑا اور اہم اتحادی ہے ٹرمپ کی بیوقوفی اور لاعلمی کو بیان کرنا مشکل ہے۔
امریکی صدر کے کشمیر سے متعلق بیان اور وزیر اعظم پاکستان سے انتہائی خوشگوار ملاقات کے جنوبی ایشیاء پر کیا اثرات مرتب ہوں گے یہ توآنے والا وقت ہی بتائے گا لیکن پاکستان کے وزیر اعظم نے امریکہ کے دور ے میں پاکستان کے قومی کردار کو چار چاند لگادئیے اور دنیا نے ایک بارپھر پاکستان کا خوبصورت 
ترین چہرہ دیکھ لیا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :