قوم پراحسان کے لئے وزیرِ اعظم ایک اور مشکل فیصلہ کریں !!!!

جمعہ 1 مئی 2020

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

وزیرِ اعظم عمران خان امتحان اور مشکل کی اس گھڑی میں قوم اور ریاست کے درخشاں مستقبل اور عوام کی صحت مند خوبصورت زندگی کے لیے بہت ہی مشکل مثالی اور قابلِ صدتحسین فیصلے کر رہے وطنِ عزیز سے محبت کرنیوالے بخوبی جانتے اور مانتے ہیں لیکن جو نہیں مانتے وہ ان کی اپنی سوچ ہے کوئی کیا سوچتا ہے یہ اس کی سوچ پر منحصر ہے ۔
کرونا وائرس عذابِ الہٰی ہے یہ تسلیم کرنا ہو گا اس لئے کہ ہر مومن کا ایمان ہے کہ رضائے رب کے بغیر کو ئی پتہ تک نہیں ہل سکتا ، لیکن امتحان کی اس گھڑی میں دجال میڈیا نے د ینا بھر کے عوام کو پریشان کر رکھا ہے اور پاکستان کی میڈیا اپنی دجالی میں دو قدم آگے ہے بہتر ہو گا کہ عمران خان جہاں دوسرے مشکل فیصلے کر رہے ہیں وہاں ایک اور فیصلہ کر دیں اگر بے لگام آزاد میڈیا پر پاپندی نہیں لگ سکتی تو کم از کم وقت کے اس دجال الیکڑونکس میڈیامیں کرونا وائرس سے متعلق خبروں پر پابندی لگا دیں تاکہ پاکستانی قوم سکون کا سانس لے سکے اس لئے کہ کرونا وائرس کے حوالے سے بریکنگ نیوز میں خوف وہراس پھیلانے والی دجال صفت میڈیا کی شوروغوغا سے گھروں تک محدودوطن دو ست لوگ ذہنی مریض ہوتے جا رہے ہیں دن رات کی نشریات میں عوام کی بھوک ،حکومت پر تنقید کے لئے سفید جھوٹ بولنے والے ضمیرفرو ش سیاسی جماعتوں کے درباریوں کے ساتھ بے معنی اور بے مقصد ٹی وی ٹاکرے ،کورونا وائرس کے متاثرین اور جان بحق ہونے والوں کی گنتی کے علاوہ ٹیلیویژن کے مرد اور مردوں کے لباس میں میرا جسم میری مرضی کی سوچ والی خواتین نیوز ریڈروں کی زبان پرکھبی کوئی خیر کی خبر نہیں ہوتی! حالانکہ رب کریم کا شکر ہے کہ وبائی وائرس سے ملک بھر میں آج 30 اپریل تک 347 افراد اس وبا سے انتقال کر چکے ہیں لیکن اس سے تو کہیں زیادہ ایک ماہ کے دوران سب ڈویژن کھاریاں میں آپس کی دشمنی، حادثات اور طبعی موت مرتے ہیں ،
کورونا وائرس کیا ہے اب تک مفروضوں کے علاو ہ کوئی کچھ نہیں جانتا اگر واقعی کرونا لیبارٹری میں تیار کیا گیا ہے تو بنانے والے بد بختوں نے اپنے گھناونے مقاصد کے حصول کے لئے اس وبائی وائرس کی تشہیر اور عوام میں خوف حراص پھیلانے کے لئے میڈیا کو ہی خرید لیا ہے ایک طرف مخلوقِ خدا موت وحیات کی کشمکش میں ہے دوسری طرف خوف وہراس ہے اس لئے اگر وزیر اعظمِ قوم پر احسان کریں تو اس بے لگام میڈیا کے لگام کے لئے ایک اور مشکل فیصلہ کریں بھی کر دیں۔

(جاری ہے)

پاکستان کے صاحب ضمیر لوگ جانتے ہیں کہ وزیرِ اعظم پاکستان ایک طرف قومی ادروں کو اعتماد میں لے کرقوم کو لو ٹنے والوں کے خلاف گھیرا تنگ کر رہے ہیں قومی معیشت پر نظر رکھے ہوئے ہیں تو دوسری طرف دہشت گرد اور ازلی دشمن بھارت سرحد پر سر ا ٹھائے کھڑا ہے تاجر برادر ی اپنے کاروبار کے لئے پریشان ہے قوم کو بھوک اور مہنگائی کا سامنا ہے ترقی یافتہ ممالک سنگین بحران کا شکار ہیں اور ترقی پذیر ممالک کو ملکی معیشت میں تباہی اور بربادی کا سامنا ہے لیکن پاکستان کی میڈیا اوراپوزیشن ان حالات سے بے نیاز اپنے گزشتہ کل کی شاہی پر ما تم کر رہی ہے ۔

مسلم لیگ ن پنجاب پر حکمرانی کے لئے جہانگیر ترین کے قدموں میں بیٹھی ہے پیپلز پارٹی کو مچھلی منڈی میں اچل کو د کے لئے قومی اسمبلی کی یاد ستا رہی ہے مولانا فضل الرحمان نے اپنی فورس اور مدرسوں کے طالبا ن کو عمران خان کے سپرد کر دینے کا اعلان کیا تھا لیکن وزیرِ اعظم کی خاموشی نے انہیں پھر سے اپوزیشن کے ساتھ کھڑے ہونے پر مجبور کر دیا!
  مولانا طارق جمیل کو ان کی سچائی پر ان کو معذرت پر مجبور کرنے والے حامد میر نے اپنے وڈیو انٹرویو میں خودکہا ہے کہ میڈیا 10 % سچ اور 90% جھوٹ بولتی ہے حامد میر دراصل میڈیا کے دادا بننے کے خواہش مند ہیں لیکن وہ بھول گئے ہیں کہ فرغون زمین پر خدائی کا دعویدار تھا لیکن ایک مچھر اس کے دماگ میں گھسا اور پھر اس کو مرتے دم تک سر پر جوتے کھا کر آرام آ تا تھا اور حامد میر نے ایک عالم دین کی توہیں کی آج اس کے اپنے بھی اس لعنت بھیج رہے ہیں،قلم اور سکرین کی اسی میڈیا نے نیا شوشہ چھوڑا ہے کہ سندھ کے وزیرِ اعلٰی کہتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کے خلاف تمام مقدمات واپس لو ہم مرکز کا ساتھ دینے کے لئے تیار ہیں یہ قوم کو گمراہ کرنے اور کسی سیاسی جماعت کے وقار کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے لیکن میڈیا کو اس سے کیا سروکار یہ ہی وجہ ہے کہ پڑھے لکھے لوگ میڈیا سے نفرت کرنے لگے ہیں پرنٹ میڈیا کی اہمیت ختم ہو گئی اور بہت کم لوگ ٹیلی ویژن دیکھتے ہیں!!!! 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :