پہلے پاکستان، اور افواجِ پاکستان

جمعہ 2 اکتوبر 2020

Gul Bakhshalvi

گل بخشالوی

اسلام آباد میں اے پی سی کے اجلاس میں شریک وزیرِ اعظم عمران خان کے ہاتھوں در بدر گیارہ جماعتیں کپتان الیون کی حکومت گرانے پر تو اتفاق نہ کر سکیں البتہ اپنی تخریبی انا کی تسکین کے لئے مولانا فضل الرحمان کی قیادت میں کپتان کی حکمرانی کو نظر انداز کر کے قومی اداروں کے خلاف عوام کو گمراہ کرنے کے لئے سڑکوں پر دھکے اور لاٹیاں کھانے کے فیصلے پر اتفاق کر گئیں ۔

پروگرام ت کچھ اور تھا لیکن سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنے خاندان کے خلاف احتسابی کاروائی کا رونا روتے ہوئے افواج پاکستان پر براہِ راست حملہ کیا اے پی سی والے اس وقت پریشان ہوگئے اس لئے کہ میاں صاحب نے بھارت کو خوش کر دیا اور دشمن ملک بھارت میں میڈیا کے ساتھ لوگوں نے بھنگڑے ڈالے اس موقع پر پاکستان سے محبت کرنے کے دعویدارجلتی پر تیل ڈالنے کے لئے مولانا صاحب اجلاس میں بولے لیکن انھیں قوم نے نہیں سنا اس لئے کہ بلاول نے ان کا مائیک بند کر کیان کی بولتی بند کر دی تھی
 شہباز شریف بظاہر خاموش تھے لیکن اندر کھول رہے تھے اس لئے تخریبی مظاہروں میں شرکت سے قبل اس نے اپنی درخوستِ ضمانت واپس لی اور خوشی سے جیل چلے گئے جبکہ بلاول اپنا سیاسی مستقبل بچانے کے لئے برطانیہ چلے گئے ہیں اس میں تو کوئی شک نہیں کہ بلاول سونے کا چمچ منہ میں لیکر پیدا ہوئے ہیں اور ان کے اپنے دامن پر کرپشن کا کوئی داغ بھی نہیں اگر ہے تو ان کے والد آصف علی زرداری کے دامن پر ہے اور وہ بھگت رہے ہیں بلاول زرداری کو بھی احساس ہو گیا ہو گا کہ مسلم لیگ ن کی قیادت پر ان کا اعتماد ان کی سیاسی غلطی تھی مسلم لیگ ن کے سابق گورنر محمد زبیر کی آرمی جیف سے اندرون خانہ ملاقاتیں بے معنی تو نہیں تھیں لیکن جب جب دال نہیں گلی تو انگور کھٹے ہو گئے اور میاں صاحب نے برطانیہ سے حکم نامہ جاری کر دیا کہ ایسی ملاقاتوں سے کیا حاصل جس میں کسی قسم کا این آر او نہ ملے جبکہ کپتان کی وزارتِ دفاع نے جوابی حکم نامہ جاری کیا کہ اداروں کے ذمہ داروں سے ملاقات کے لئے وزارتِ داخلہ سے این او سی لینا پڑے گا
 اپوزیشن نیب اور نیازی گھٹ جوڑ کا شور مچا رہی ہے حالانکہ پوری قوم جانتی ہے کہ ایسا ہے لیکن نیب آزاد ہے نیب کو احکامات ہیں کہ جس نے چوری کی اس سے حساب لو،اور یہ وعدہ تو عوام سے نیازی نے حکمرانی سے پہلے کیا تھا کہ الیکشن میں میری جیت اپوزیشن کا یومِ حساب ہو گا ۔

(جاری ہے)

وہ میاں محمد شہباز شریف تو نہیں جس نء انتخابات سے قبل عوام سے وعدہ کیا تھا کہ اگر میں نے آصف علی زرداری کو سڑکوں پر نہیں گھسیٹا تو میرا نام شہباز شریف نہیں ہو گا لیکن اقتدار ملا نہیں اس لئے آصف علی زرداری ک سے کہا، آ سینے نال لگ جا ٹھاہ کر کے۔
کوئی بھی صاحب بصیرت اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا کہ پاکستان میں عام طور پر الیکشن تو بس ڈرامہ ہوتے ہیں، قومہ خزانہ لٹایا جاتا ہے عوام تو ویسے ہی بدنام ہیں الیکشن میں کامیاب وہ ہوتا ہے جو خلائی مخلوق کے اوپر کی مخلوق کو اعتماد میں لیتے ہیں اگر کامیابی کے بعد وہ احسان فراموش ہو جائے تو اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارتا ہے لیکن نیازی کو جاہل اور بے وقوف سمجھنے والے خود سیاسی بے وقوف اور جاہل ہیں نیازی قومی اداروں کو اعتماد میں لیکر قدم بڑھاتا ہے وہ پاکستان اور پاکستان کی عوام سے محبت کرتا ہے وہ ہم میں سے ہیں آسمان سے نہیں اترے البتی یہ کہہ سکتے ہیں کہ آسمان والے نے مدینہ ثانی پاکستان کے عوام کی سن لی ہے ۔

عمران خان وہ پڑھا لکھا آل راونڈر ہے جو اپوزیشن کے کسی کے باونسر سے بھی خوف زدہ نہیں اس لئے کہ وہ اندر اور باہر سے صاف ہے اس کا ثبوت اپوزیشن کی پے در پے گرفتاریاں ہیں اور نوٹس بھجوائے جا رہے ہیں ! یہ کہتے ہوئے ۔۔ کر لو جو کرنا ہے
 مسلم لیگ ن کے ووٹ بنک سے قوم انکاری نہیں لیکن ووٹر اپنی قیادت کو اپنے درمیا ن دیکھنا پسند کرتی ہے اگر مسلم لیگ کی قیادت کو اپنی پاک دامنی پر ناز ہے تو آئیں پاکستان سے اور پاکستان کی عوام سے محبت کریں۔

عوام کی طاقت پر اعتماد کریں ۔عدالتوں میں اپنے دامن پر لگے داغ دھویں لیکن قوم کی جعرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی محافظ افواجِ پاکستان کے قومی کردار پر کیچھڑ تو نہ اچھالیں قوم اور قومیت کا احساس تو کریں آپ نے تو حکومتیں گرانے کے ماہر ہیں اگر آپ اور آپ کے درباری اپنا گزشتہ کل بھو گئے ہیں تو ذاتی مفادات کے تحفظ کے لئے اگر آپ قوم،قومیت اور اداروں کا احترام نہیں کرتے تو یہ آپ اور آپ کے درباریوں کی سوچ ہے اگر میاں برادران آپ کو یہ غلط فہمی ہے کہ وہ آپ اپنے اس عمل سے عمران خان نیازی پر دباؤ ڈال سکیں گے تو یہ آپ کی غلط فہمی ہے اس لئے کہ بقول عمران خان کے میں اپنی کشتیاں جلا کر آیا ہوں اقتدار چھوڑ سکتا ہوں قومی چوروں لٹیروں کو نہیں چھوڑ سکتا اس لئے آپ اور اپوزیشن کو بھی سوچنا چاہئے بہتر ہو گا کہ عدالتوں میں اپنی صفائی دینے کے لئے مجرم کی حیثیت میں آئیں اپنی صفائی دیں اور مومن کی صورت سرخرو ہو کر عوام کی عدالت میں سر اٹھا کر آئیں پرطنیہ کی گود میں بیٹھ کر دوسرا الطاف حسین نہ بنیں پاکستان اور پاکستان کے عوام پر رحم کریں انہیں سڑکوں پر دھکے نہ کھلائیں ورنہ جو الطاف حسین کے ساتھ ہوا ممکن ہے آپ کے ساتھ اس سے بھی زیادہ ہو جائے ۔

اس لئے کہ آپ جانثار بھی آپ کو جان چکے ہیں کہ آپ کیا چاہتے ہیں!!!

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :