
ویلڈن نواز شریف !!
اتوار 17 مارچ 2019

محمد عرفان ندیم
(جاری ہے)
یہ وہ قائد اعظم تھے جن کی اصول پسندی کی تاریخ گواہ ہے ، ایک ایسا انسان جس کا کرداربرف سے بھی اجلا، صاف اور شفاف تھا لیکن ہم نے اس عظیم انسان کے ساتھ کیا کیا ، ہم نے آخری وقت میں خراب ایمبولینس بھیج کر اسے فٹ پاتھ پر ایڑیاں رگڑنے پر مجبور کر دیا ۔ آپ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں ہم نے ہمیشہ اپنے محسنوں اور اپنے ہیروز کے ساتھ بد سلوکی کا مظاہرہ کیا ، برصغیر پاک و ہند میں اسلام کی آمد کا سہرا محمد بن قاسم کے سر جاتا ہے ، اگر آج ہم مسلمان ہیں تو اس کی وجہ محمد بن قاسم ہیں لیکن ہم میں سے بہت کم لوگوں کو معلوم ہو گا کہ محمد بن قاسم کا انجام کیا ہوا تھا ۔اموی خلیفہ سلیمان بن عبدالملک حجاج بن یوسف کو سخت ناپسند کرتا تھااور محمدبن قاسم حجاج بن یوسف کا بھیجا تھا، سلیمان نے عنان حکومت سنبھالتے ہی یزید بن ابی کبشہ کو سندھ کا والی بناکر بھیجا اوراسے حکم دیا کہ محمد بن قاسم کو گرفتار کرکے میرے پاس بھیج دو۔ محمد بن قاسم کو گرفتار کر کے دمشق بھیج دیاگیا، سلیمان نے پہلے انہیں واسط کے قید خانے میں قید کیااور پھر ان کے قتل کے احکامات جاری کر دیے ، حضرت عمربن عبدالعزیز کے سمجھانے پر نادم ہوااور قتل کے احکامات کی واپسی کا خط لکھ کر حضرت عمربن عبدالعزیز کے حوالے کردیا، عمربن عبدالعزیز واسط کے قریب پہنچے تو دیکھا لوگ جنازہ اٹھائے آرہے ہیں، پتا چلا کہ محمد بن قاسم کو جیل میں تشدد کر کے شہید کر دیا گیا ہے ۔آپ طارق بن زیاد کو دیکھ لیں ، طارق بن زیاد اسلامی تاریخ کا مشہور جرنیل تھااورہم آج تک طارق بن زیاد کی بہادری کی مثالیں دیتے ہیں لیکن بہت کم لوگوں کو معلوم ہے کہ خلیفہ ولید بن عبد الملک نے طارق بن زیاد اور موسی بن نصیر دونوں کو آخری عمر میں معزول کر دیا تھا اور طارق بن زیاد نے اپنے زندگی کے آخری ایام مساجد کے باہر بھیک مانگتے گزارے تھے۔آپ دور نہ جائیں پاکستان کو دیکھ لیں ، ہم نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے کی بنیاد رکھنے والے بھٹو کے ساتھ کیا کیا، ہم نے امریکہ کو افغانستان میں الجھا کر چپکے سے ایٹمی طاقت پر کام کرنے والے ضیا ء الحق کے ساتھ کیا کیا اور ہم نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے والے اصل ہیر و ڈاکٹر عبد القدیر کے ساتھ کیا کیا ۔میں نواز شریف صاحب کو اسلامی تاریخ کے ان عظیم کرداروں کے مماثل قرار نہیں دیتا لیکن میں انہیں اس سلوک کا مستحق بھی نہیں سمجھتا جو ان کے ساتھ روا رکھا جا رہا ہے ۔بادی النظر میں ان پر کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں ہو سکا، صرف منی ٹریل نہ دینا ایسا جرم نہیں کہ تین بار وزیر اعظم رہنے والے انسان کو اس طرح عبرت کا نشان بنا دیا جائے ۔ سب جانتے ہیں کہ نواز شریف کا اصل جرم طاقت کے مراکز میں اپنا حق مانگنا ہے، آئین توڑنے سے بڑھ کر اور جرم کیا ہو سکتا ہے لیکن کیا پاکستانی عدالتیں بغاوت کے مجرم کو پاکستان لا کر اسے اس طرح عبرت کا نشان بنا سکیں گی۔ نواز شریف صاحب عزیمت کے جس راستے پر چل نکلے ہیں امید ہے و ہ اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، اگر ہٹیں گے بھی تو انہیں اس سے کوئی فائدہ نہیں ہونے والا سوائے اس کے کہ اب تک جن اصحاب بصیرت کے دلوں میں ان کا مقام بڑھا ہے وہ دھڑام سے نیچے گر جائے گا۔ حالات یہی بتا رہے ہیں کہ نواز شریف صاحب میں اصل لیڈر کی سپرٹ پیدا ہو چکی ہے ، وہ اپنے رب پر بھروسہ کر کے خو د کو حالات کے سپرد کر چکے ہیں ، بار بار اپنوں کے سمجھانے کے باوجود وہ اس موڈ میں نہیں کہ موجودہ حکومت سے علاج کی بھیک مانگیں ، وہ جیل سے باہر علاج کرواکرذلت کا طوق گلے میں ڈال کر زندہ رہنے کی بجائے جیل میں مرنے کو تیار ہیں دوسرے لفظوں میں وہ گیڈر کی سوسالہ زندگی کی بجائے شیر کی ایک دن کی زندگی گزارنے کا فیصلہ کر چکے ہیں اور جب کسی لیڈر میں یہ سپرٹ پیدا ہو جائے تو دنیا کی کوئی طاقت اسے ہرا نہیں سکتی ۔ نواز شریف صاحب کے ساتھ جو ہو رہا ہے شاید یہ حوادث زمانہ کی چال تھی اور ایسی چالیں ذیادہ دیر تک نہیں چلا کرتیں ، یہ انسان کے صبر اور طاقت کا امتحان لے کر رخصت ہو جاتی ہیں ا ور نواز شریف صاحب اس امتحان میں کامیاب ہو چکے ہیں ۔ میرا حسن ظن ہے کہ ملک کا سنجیدہ اور باشعور طبقہ آج بھی نواز شریف صاحب کو مظلوم سمجھتا ہے اور ان کے موٴقف کو درست سمجھتا ہے وہ الگ بات ہے کہ حالات کے جبر نے انہیں خاموش رہنے پر مجبور کر رکھا ہے ۔ میرا نہیں خیال کہ یہ سطور نوازشریف صاحب تک پہنچیں گی لیکن میں پھر بھی ان کی ہمت اور جرائت کو سلام کرتا ہوں ،ا نہوں نے جس راستے کا انتخاب کیا ہے اور جس طرح کے صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اس رویے نے ان کے سیاسی مخالفین کو بھی پریشان کر دیا ہے ۔ سیاسی وابستگیاں اپنی جگہ مگر ہمیں کسی کی عظمت کردار کا اعتراف کرنے میں بخل سے کام نہیں لینا چاہئے ۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد عرفان ندیم کے کالمز
-
ہم سب ذمہ دار ہیں !
منگل 15 فروری 2022
-
بیسویں صدی کی سو عظیم شخصیات !
منگل 8 فروری 2022
-
میٹا ورس: ایک نئے عہد کی شروعات
پیر 31 جنوری 2022
-
اکیس اور بائیس !
منگل 4 جنوری 2022
-
یہ سب پاگل ہیں !
منگل 28 دسمبر 2021
-
یہ کیا ہے؟
منگل 21 دسمبر 2021
-
انسانی عقل و شعور
منگل 16 نومبر 2021
-
غیر مسلموں سے سماجی تعلقات !
منگل 26 اکتوبر 2021
محمد عرفان ندیم کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.