
نواز شریف کی سیاست کیوں نہ ختم کر سکا عمران خان؟؟
اتوار 21 فروری 2021

محمد ریاض
(جاری ہے)
پاکستانی سیاسی تاریخ میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت شائد پہلی حکومت ہے کہ جو عام انتخابات میں جیتی ہوئی نشستیں ضمنی انتخابات میں ہار رہی ہے۔سندھ کے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی امیدواروں کی ضمانت ضبط، بلوچستان میں شکست، کے پی کے اور پنجاب میں بھی شکست، لگ تو ایسے رہا کہ چاروں صوبوں میں عوام نے تبدیلی سرکار کو NRO نہ دینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔کسی موجودہ حکومت کا ضمنی انتخاب ہارنا بہت ہی کم دیکھنے کو ملتا ہے کیونکہ وہ اپنے مطلوبہ نتائج کو یقینی بنانے کے لئے اپنی طاقت،ترقیاتی فنڈز کے اجراء او ر انتظامی اثر و رسوخ کا بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں، تمام تر اختیارات کا استعمال کرنے کے باوجود بھی اگر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت مطلوبہ نتائج حاصل نہ کرپائی تو یہ خطرے کی گھنٹی والا محاورہ پاکستان تحریک انصاف پر مکمل فٹ آتا ہے۔.میڈیا، انتظامیہ اور تمام اداروں کے same page پر ہونے اور قریبا اڑھائی سال اقتدار میں رہنے کے باوجود بھی پاکستان کی عوام الناس پوچھتے ہیں کہ ہماری زندگی پہلے سے کہیں زیادہ خراب کیوں ہے؟ اتنی مہنگائی کیوں ہے؟ بدعنوانی میں اضافہ کیوں ہوا؟ نئے پاکستان میں اپنا کام نکلوانے کے لئے رشوت کے ریٹ کیوں بڑھ گئے ہیں؟ پٹرول مہنگا کیوں مل رہا ہے؟ بے روزگاری میں اتنا اضافہ کیوں ہے؟ حکومت وقت کا مہنگائی کا ذمہ دار نواز شریف کو ٹھہرانے پرعوام الناس تحریک انصاف کی حکومت سے یہ پوچھتے ہیں کہ لندن میں بیٹھا شخص پاکستان کے معاملات کو کنٹرول کر رہا ہے تو پھر آپ کا اقتدار میں رہنے کا کیا فائدہ؟
حقیقت میں تبدیلی سرکار نے عوام الناس کو اپنی کارکردگی سے انتہائی مایوس کردیا ہے، نئے پاکستان کے قریبا اڑھائی سالہ اقتدار میں بھی لوگ نواز شریف کی حکومت کو یاد کررہے ہیں، کسی بھی گلی محلہ میں چلے جائیں آپکو عوام الناس کی 70 فیصد سے زائد آبادی نواز شریف کو یاد کرتی ہوئی نظر آئے گی۔کیونکہ نئے پاکستان میں مہنگائی نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے، عوام یہ کہنے پر مجبور ہوچکی ہے کہ نواز شریف (بقول موجودہ حکمران پارٹی) رج کے کرپشن بھی کرتا تھا مگر وطن عزیز میں آج کی طرح کی معاشی بدحالی نہ تھی، اور نہ ہی انتہادرجہ کی مہنگائی تھی۔پرانے پاکستان میں حکمران رج کے کرپشن بھی کرتے تھے لیکن ساتھ ساتھ میگا پراجیکٹس بھی بن رہے تھے، اسکے ساتھ ساتھ ضروریات زندگی کی اشیاء آج کی نسبت انتہائی ارزاں نرخوں پر مل رہی تھی، کبھی آٹا اور چینی کا بحران نہیں تھا، پرانے پاکستان کے حکمرانوں کے سامنے وطن عزیز میں بجلی و گیس کے شدید ترین بحران بھی تھے اور دہشت گردی کے معمالات بھی تھے جن پرپرانے کرپٹ حکمرانوں نے نا صرف قابو پایا بلکہ ملکی معیشت کو استحکام بھی بخشا، لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ نئے پاکستان کے حکمران کرپٹ بھی نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی میگا پراجیکٹس لگ رہے ہیں مگر رج کے مہنگائی اور ہر جگہ پر کرپشن کا بازار بھی گرم ہے، عوام الناس یہ سوچنے پر مجبور ہوچکی ہے کہ نئے پاکستان کے ایماندار حکمرانوں کے دور میں ملکی معیشت کا ستیاناس کیوں ہورہا ہے، اور ملکی قرضے تاریخ کی بلند ترین سطح تک کیوں پہنچ چکے ہیں، تبدیلی سرکار تو پاکستان کو IMF کے چنگل سے نکالنے کے لئے آئی تھی، مگرنئے پاکستان میں تو گنگا ہی اُلٹی بہ رہی ہے انہوں نے تو IMF کے ملازم حفیظ شیخ کو اپنا وزیر خزانہ بنا لیا ہے اور اب تو اس بندے کو سنیٹر بھی بنوانے جارہے ہیں۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ عوام الناس کی بہت بڑی تعداد پاکستان مسلم لیگ نون کو میاں محمد نواز شریف کے نام پر ووٹ دیتی ہے، اسکی وجوہات Open Secret ہیں کہ نواز شریف دور میں بننے والے میگا پراجیکٹس ہیں، یہ کہنے میں کوئی حرج نہیں ہے کہ پاکستانی تاریخ کے تمام میگا پراجیکٹس کی اگر لسٹ بنائی جائے تو نواز شریف کے حصہ میں آنے والے پراجیکٹس کی تعداد پاکستان کے تمام سابقہ و موجودہ حکمرانوں سے زیادہ ہوگی۔موجودہ حکمرانوں کے لئے یہ سبق ہے کہ اگر وہ نواز شریف کو پاکستانی سیاست سے حقیقتا آؤٹ کرنا چاہتے ہیں تو نواز شریف سے بڑھ کر ملک و قوم کی خدمت کرنی پڑے گی ورنہ پاسپورٹ کی مدت میعاد کی آپ تجدید کریں یا نہ کریں، آپ نواز شریف کو مریم نواز شریف، شہبا ز شریف، حمزہ شہباز، شاہد خاقان عباسی، خواجہ آصف، احسن اقبال، رانا ثناء اللہ اور بہت سے دوسرے لوگوں سمیت جیلوں میں ڈال دیں مگرپھر بھی آپکو عوام کی خدمت کرنا ہی پڑے گی، ورنہ آپ نوازشریف کا پاسپورٹ تو ختم کرسکتے ہیں مگر نواز شریف کی سیاست ختم نہیں کرسکیں گے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
محمد ریاض کے کالمز
-
اللہ کا ذکر کرنے والا زندہ ہے نہ کرنے والا مردہ
منگل 15 فروری 2022
-
حضرت ابو ذرغفاری کا قبول اسلام
منگل 8 فروری 2022
-
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سالانہ کرپشن رپورٹ
بدھ 26 جنوری 2022
-
سگیاں بائی پاس لاہور۔زبوں حالی کا شکار
ہفتہ 22 جنوری 2022
-
پاکستانیوں! مزہ تو آرہا ہوگا تبدیلی کا؟
جمعرات 20 جنوری 2022
-
جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ تعیناتی پر اعتراض کیوں؟
منگل 11 جنوری 2022
-
شہزادہ "شیخو" کا شہر
بدھ 5 جنوری 2022
-
سمندر پار پاکستانیوں کے لئے "امید"
منگل 4 جنوری 2022
محمد ریاض کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.