سابق صدر آصف علی زرداری نے 2008ء میں کہا تھا کہ بی بی شہید کا کیس آصفہ بھٹو پنڈی سے اٹھائے گی، مگر قسمت میں کچھ اور لکھا تھا، آصفہ ، بلاول بھٹو کے لئے اور آصف زرداری کے لئے مشیر بن گئیں، یوم تاسیس کے موقع پر ملتان میں" ان ایکشن" ھوئی ھیں، اس کے اثرات کیا ھوں گے قطع نظر اس کے پی ڈی ایم کی اندرونی سیاست آصفہ کو لانے کا زیادہ ذریعہ بنی ہے، آصف علی زرداری اور سیاست کے کھلاڑی جانتے ہیں کہ نوجوان طبقہ عمران خان سے جڑا ہے اور دوسرا ہر جلسے میں مریم نواز کی خبریں، شہرت اور مقبولیت میں اضافہ ھو رھا ھے، اس لئے بلاتاخیر آصفہ بھٹو کو میدان میں اتارا جائے، ایک سب سے بڑی نفیساتی وجہ یہ ہے کہ آصفہ بھٹو ، بے نظیر بھٹو جیسی تیز رفتار، آواز اور شکل و صورت میں بھی بی بی کی طرح ہیں، اور دوسرا ضرورت ایجاد کی ماں ھے، بلاول اور زرداری صاحب بیمار تھے، پیپلز پارٹی کا یوم تاسیس تھا، پنجاب اور خاص کر جنوبی پنجاب میں انٹری تھی، اس لئے زرداری صاحب نے متاثر کن چھکا لگا کر سب کو حیران کر دیا، ھمیں آصفہ، بلاول، یا مریم نواز سے کوئی دشمنی نہیں ھے ،کئی مرتبہ لکھ چکا ہوں کہ ان نوجوانوں کو سیاست کرنے کے لیے عمران خان کو سمجھنا ھو گا، عمران خان کی حمایت کا سب سے بڑا طبقہ نوجوان ہیں اور ان میں نوجوان لڑکیوں اور لڑکوں کا برابر حصہ ہے، اگر بلاول، آصفہ یا مریم نے مستقبل کی سیاست میں جگہ بنانی ہے تو اس طبقے کی آواز بننا سمجھنا ھو گا ،بیانیہ نہیں کردار بنانا ھو گا، ایک پس منظر نواز شریف کا اور دوسرا پس منظر آصف علی زرداری کا ھے، اس اچھی یا بری شہرت کا بوجھ ان کے ساتھ ساتھ چلے گا، اگر کسی پر سب سے کم بوجھ نظر آیا تو وہ صرف آصفہ ھوں گی، بلاول اور مریم نواز کو اپنے والدین کا بوجھ اٹھانا ھو گا، اس کی بھی وجوہات ہیں ایک یہ کہ بلاول بیٹا، اور مرد ہونے کی وجہ سے زرداری صاحب کی اچھی، بری شہرت کا بوجھ اٹھائے گا۔
(جاری ہے)
جبکہ مریم 2013ء سے وزیراعظم اعظم ھاؤس اور نواز شریف کے ساتھ ان ایکشن ھیں اس لئے نواز شریف کی غلطیوں اور اچھائیوں کے اثرات مریم کے ساتھ ساتھ چلیں گے، آصف علی زرداری جب ھیلی کاپٹر لے کر جاتی امرا پہنچے تھے، اور میاں صاحب سے ملاقات کے بعد انہوں نے کہا تھا کہ میاں صاحب ھمیں اب آنے والی" وراثت" کا سوچنا اور انہیں بچانا ہوگا، کل ھمارے بچے سیاست کریں گے، ان کی فکر کریں اور سیاست سے نفرت ختم کر کے مفاہمت کی طرف آئیں، میاں نواز شریف اس کو ایزی لیتے تھے، بلاول کو گالوں پر تھپکی دے کر، ھنستے تھے، آج جتنے بھی زرداری صاحب پر مقدمات چل رہے ہیں سب میاں نواز دور کے ہیں، گیلانی صاحب کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر دھمکانا ھو یا میمو گیٹ میں کالا کوٹ پہن کر کورٹ کے چکر لگانے ھوں، ججوں کی بحالی پر زرداری صاحب کو ٹف ٹائم دینا ھو یا علی بابا چالیس چور کا نعرہ لگانا، زرداری صاحب کو تو یاد ھے سب ذرا ذرا اس لئے اب آصفہ بمقابلہ مریم میچ چلے گا جیتے گا کون فیصلہ ھو جائے گا, پنجاب سے پیپلز پارٹی مکمل بوریا بستر لپیٹ چکی تھی، بلاول آئے، زرداری صاحب نے ڈیرے لگائے، قیادت تبدیل ھوئی کچھ نہ ھوا، اب آصفہ بھٹو ان ایکشن ھوں گی تو کچھ نہ کچھ ضرور ھو گا۔
پی ڈی ایم کے سربراہ تو مولانا فضل الرحمان صاحب ہیں مگر خبریں بلاول اور مریم کی بنتی ہیں یہ بھی ایک بڑا مسئلہ ہے، اس حسد کو بھی سنبھالنا مشکل ھو گا، پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کے جلسوں میں نواز شریف کے خطاب کو پسند نہیں کرتی، بلکہ کراچی میں روکا گیا، نواز شریف نے اسٹبلشمنٹ کو شخصیات کے دائرے میں بند کر کے ، متنازع بنا دیا لیکن کوریج نواز شریف لے گئے پیپلز پارٹی اس سے بھی خائف ھے، ان اندرونی وجوہات اور پنجاب میں پیپلز پارٹی کو اٹھانے کے لیے، درست اور بر وقت آصفہ بھٹو کو اتارا گیا ہے، حکومت اس تبدیلی کو کس طرح دیکھے گی ملتان کا میدان گواہ ھے، ملتان کو اولیاء کا شہر بھی کہا جاتا ہے، تاریخ میں اس کی اھمیت اور جنوبی پنجاب کا مرکز ھونے کے ناطے بہترین جگہ ہے جہاں آصفہ بھٹو اتری ہیں، پنڈی سے وہ کب آواز اٹھائیں گی اس کا انتظار ھو گا۔
پی ڈی ایم کے جلسوں سے حکومت نہیں جائے گی، اور نہ ہی لانگ مارچ سے البتہ آصفہ بھٹو کا آنا پیپلز پارٹی کو تقویت دے گا، میاں صاحب سے پھر وہی ھو گا جو ان کے ساتھ ھوتا رہتا ھے۔شہباز شریف اور حمزہ کا کیا بنے گا، بد قسمتی سے سیاست بھی ایک جاگیر بنا دی گئی ہے کہ اس میں سے کس کس کو کیا ملے گا ہر کسی کو انتظار ھوتا ھے، ملتان جلسے کے بعد کے اثرات یہ فیصلہ کریں گے۔
کہ پنجاب میں مقابلہ کس کے درمیان ھے۔مریم نواز نے بہت سارے سوال اٹھائے ہیں جن کے جوابات حکومت کے نمائندوں کو دینے چائیے مثلآ بھٹو کو کس نے شہید کیا، اور اس کے فوائد سمیٹنے والے کون لوگ تھے، کیا وہ آپ نہیں تھے؟ انہوں نے ایک اور سوال بھی اٹھایا کہ اسرائیل کے تسلیم کرنے کی باتوں کے پیچھے کون ھے، تو اس کا جواب شاید سب کو معلوم ہے کہ آپ کے خیر خواہ" شہزادے" اور آپ کے والد محترم کے دوست، اس کے پیچھے ہیں، باقی تو عمران خان نے جس زور دار طریقے سے مخالفت کی ہے، اس سے آپ کے خیر خواہ شہزادوں اور مودی کو آگ لگی ہوئی ہے، فلسطینی خوش ہیں کہ کوئی ایک تو مرد کا بچہ ہے، جو کہتا ہے کہ فلسطین کے حقوق کے حصول تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔
سیاست دانوں نے طے کیا ھوا ھے کہ ھم نے سیکھنا نہیں ہے، بس حکومت کوبھی گرانی ھے! کسی کے پاس اس سوال کا جواب نہیں کہ اس کے بعد کیا ھو گا یا آپ کیا ایسا کریں گے جو پہلے نہیں کر سکے، سب خاموش، اچھا عمران خان کی حکومت ختم ہوگئی تو پھر آپ کیا کریں گے، کیا متبادل منصوبہ آپ کے پاس ہے، میڈیا بھی خاموش، سیاست دان بھی چپ، 85ء سے آپ کسی نا کسی شکل میں اقتدار میں رہے ہیں کیا نمایاں تبدیلی آئی ہے؟ میٹرو بس سروس ہی لے لیں، بہت اچھی سروس ھے، عوام کو بہت فائدہ ھے، مگر قرض کون اتارے گا، سبسڈی کیسے جاری رکھی جائے گی اس کی کوئی منصوبہ بندی ہے؟ یہ اکنامکس آپ لوگوں نے کہاں سے سیکھی ہے؟ سوال کے جواب تو بہت ہیں بی بی، لیکن پوچھنے والے پوچھیں ھم تو غریب عوام ہیں، ویسے ہی پوچھ لیا ہے، ڈر لگتا ہے کہ آپ کوئی ماڈل ٹاؤن کی طرح سخت جواب نہ دے دیں ھمارا تو کیس لڑنے والا بھی کوئی نہیں آپ مہنگے مہنگے وکیل اور جج بھی خرید کر مقدمے جیت جاتے تھے اب آپ "عدل کو وائرس"کہہ رہی ہیں، یہ بھی عدل جانے، یا اللہ تعالیٰ کا فضل! آپ کیا کر سکتے ہیں۔
خدا کی قسم میں ذاتی دکھ نہیں بیان کروں گی، ماں، باپ، دادی سب کا دکھ بیان کر دیا، اب کوئی جواب دے تو آپ کہیں گی موت پر سیاست ھو رھی ھے، لوگ سب کے ساتھ ھوتے ھیں، ماضی میں نوجوان لیپ ٹاپ لیکر ووٹ عمران خان کو دے آئے تھے، یہاں گیارہ جماعتیں ہیں کارکن تو آئیں گے، جلسے ھوں گے، اس کے بعد کیا ہو گا؟ یہ مہربانی فرما کر بتا دیں۔