2020 ء کی بڑی خبر۔۔۔۔ائی ٹی آئی کوریڈور

پیر 28 دسمبر 2020

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

کہتے ہیں سفر وسیلہ ظفر ھوتا ھے، تجارت اور نئے راستوں کی تلاش قدیم ترین بھی ہے اور جدید ترین بھی، پیدل سفر سے سمندری، ھوائی اور زمینی راستوں میں نئے نئے بندھن بنتے اور ٹوٹتے رہتے ہیں ، انسانی ضرورتوں نے معاشی سرگرمیوں کو فروغ دیا، عالمی انسانی معاشرہ وجود پذیر ہونے سے ملکوں کے درمیان معاہدے اتحاد اور تنظیمیں بنائی گئی ہیں، پاکستان ایشیائی ممالک اور عالمی راستوں کی ایسی منفرد جگہ پر موجود ہے ، جو اس کے لیے دو انتہاؤں کا باعث ہے، جو اس کا مخالف ہے اس کے لیے بھی یہی حسد ھے اور جو مفاہمت کرتا ہے اس کو بھی روشن امید نظر آتی ہے، یہ امید اھستہ اھستہ سب ممالک کے لیے بڑا سہارا بنتی جا رہی ہے، پاکستان کی اسی پوزیشن کے پیش نظر سی پیک جیسا منصوبہ شروع ھوا جس پر تیزی سے کام جاری ہے اور گوادر کے ذریعے بین الاقوامی تجارت شروع بھی ہو چکی ہے، اس کے ساتھ ساتھ 2020ء کی سب سے بڑی خبر اسلام آباد، تہران اور استنبول ٹرین سروس کی بحالی کا فیصلہ اور معاہدہ ھے، جو گزشتہ دنوں دستخط ھو چکا ھے اور جنوری کے پہلے ھفتے میں اس کا آغاز ہونے جا رہا ہے، کوئیٹہ، تفتان ریلوے لائن 1920ء میں بنا تھا تاہم سنگل پٹری کی وجہ سے اس سروس میں مشکلات تھیں، تاھم طویل عرصہ تک یہ سروس چلتی رہی، 1960'1970 میں آر سی ڈی کے قیام سے اس سروس کو اس کا حصہ بنا دیا گیا، 1985 میں اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن ای سی او بنی تو ٹرین سروس کو ای سی او ٹرین کا نام دیا گیا مگر عملاً یہ سلسلہ مشکلات کا شکار رہا ہے جس کی کئی سیاسی اور تکنیکی وجوہات تھیں، 1992ء میں مزید ممالک نے بھی اس میں شامل ہوئے، 2009ء میں اس سروس کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور ایران کے صدر احمدی نژاد کے درمیان معاہدہ ھوا، ایران اور ترکی کے درمیان ٹرین سروس جاری رہی مگر پاکستانی روٹ پر مشکلات کے باعث سروس بند ہوگئی، البتہ کوئیٹہ سے تفتان تک گارگو سروس جاتی مال ان لوڈ کیا جاتا اور ایرانی ٹرین پر لوڈ کر کے سامان زاہدان تک پہنچایا جاتا، روٹ پر ریت کے طوفان، سامان خراب ہونے جیسی کئی وجوہات کے پیش نظر یہ سروس کامیابی سے چل نہ سکی، موجودہ حکومت نے نئے معاہدوں اور مشکلات کم کرنے کے لیے مذاکرات کیے بالآخر پاکستان ، ترکی اور ایران کے درمیان آئی ٹی آئی ٹرین سروس کا معاہدہ ھھو چکا ہے جسے تاجر، معاشی ماہرین اور عالمی ادارے خوش آئند اور بڑی خبر قرار دے رہے ہیں، اب یہ سروس اسلام آباد، کوئٹہ، تفتان اور زاہدان سے ہوتی استنبول تقریباً 12 دنوں بعد پہنچے گی، جس سے یورپ تک تجارتی راستوں کا خواب بھی پورا ھو گا، پاکستانی سفارت خانے کے اہلکاروں نے استنبول، تہران، چین اور قازقستان کا آزمائشی سفر بھی مکمل کر لیا ہے اور دوسری ٹرین 35 کنٹینرز لے کر استنبول سے چل پڑی ہے، یہ سروس اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل ٹریڈ کوریڈور میں شامل ہے، ای۔

(جاری ہے)

سی او دس ایشیائی ممالک کے درمیان ایک تجارتی بلاک ہے، جو سب مزید فعال کر دیا گیا، گلبد بلوچستان میں صنعتی زون کا قیام، ٹریک پر موجود پلوں کی اپگریڈیش اور مزید سیکورٹی کے انتظامات کر دئیے گئے ہیں، ،اسلام آباد سے چلنے والی گارگو ٹرین سروس 1900 کلومیٹر پاکستان میں، 2600 کلومیٹر ایران میں، اور 1950 کلومیٹر ترکی میں تیرہ دن میں سفر مکمل کرے گی، ترکی اور چین کے درمیان پہلے ہی معاہدہ اور سروس موجود ہے، سی پیک بھی اس کوریڈور میں معاون بن جائے گا جب کہ افغانستان، آذربایجان، قازقستان، کرغیزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان بھی اس میں شامل ھو رہے ہیں جس کے لیے ورلڈ بینک کے تعاون سے ریلوے ٹریک بنایا جا رہا ہے، اس روٹ سے ایک نیا تجارتی سلسلہ شروع ہو گا، جو علاقائی اور بین الاقوامی تجارتی راستوں میں بڑی معاونت فراہم کرے گا، بھارت اور روس بھی اس میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

ائی ٹی آئی گارگو ٹرین سروس سے پاکستانی مصنوعات یورپ تک پہنچیں گی، جہاں پاکستان کو جی ایس ٹی پلس کا درجہ حاصل ہے، تاجروں نے 45 دنوں کے سفر کو مختصر کرنے پر خوشی اور اطمینان کا اظہار کیا ہے، اس منصوبے میں چند سیاسی مشکلات موجود ہیں جن میں ایران پر عالمی پابندیاں اور عرب ممالک کے اسرائیل سے بڑھتے تعلقات ایک بڑی وجہ ھے پاکستان میں آزاد سفارتی پالیسی کے لیے مذھبی اور سیاسی جماعتیں دعوے کرتی رہتی ہیں مگر ان مشکلات میں یہ آزاد پالیسی  کا ہی حصہ ہے کہ ایران کی سرحد اور افغانستان کی سرحد پر اکنامک زون بنا دئیے گئے ہیں جو معیشت کے لئے اچھی خبر ہے امریکہ، بھارت اور سعودی عرب کا دباؤ ہویا جنگ نہیں امن ترقی کا راستہ بنے گا جس کے لیے ھمارے سیکورٹی اداروں نے بہت کامیابیاں حاصل کی ہیں۔

جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید بہتر ھوں گی۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :