کیا چوھدری نثار وزیر اعلیٰ ھوں گے؟

منگل 25 مئی 2021

Prof.Khurshid Akhtar

پروفیسرخورشید اختر

 بالآخر "گائے "کا نمبر بھی آگیا اور وہ بھی سرخرو ، یا بے آبرو ہونے کے لئے باڑے سے نکل آئی،  گائے ھے یا جیپ آغاز ہوا چاہتا ہے،ھمارے سابق وزیر داخلہ اور سنئیر سیاستدان چوھدری نثار صاحب  تقریباً تین سال بعد حلف اٹھانے کی منزل پر پہنچے، چوھدری نثار کو شروع دن سے اسٹبلشمنٹ کے قریب سمجھا جاتا ھے، نواز شریف کی بہت قربت حاصل رہی ہے، فائل اٹھائے وزیر اعظم ہاؤس، نواز شریف صاحب کے پاس اس طرح جاتے تھے کہ گویا وہ وزیر اعظم ہیں 1999ء کے "مشرف کو "میں بھی ان پر شک کیا گیا، چیف آف آرمی سٹاف کی تعیناتی سے لے کر ان کی باتوں سے تجزیہ نگار یہ اندازے لگاتے رہتے کہ وہ کیا چاہتی ہے، اپنی وزارت کی ذمہ داریاں وہ خوب محنت سے نبھاتے رہتے ہیں، البتہ مریم نواز شریف کے وزیر اعظم ھاؤس میں داخلے کے بعد اور خواجہ آصف، احسن اقبال اور نو وارد مسلم لیگی رہنماؤں کی مداخلت سے چوھدری نثار اور میاں نواز شریف میں فاصلے پیدا ہوتے رہتے، چوھدری صاحب ناراض ہو جاتے، یہاں تک کہ ایک ڈرامائی انداز میں میاں شہباز شریف ,چوھدری صاحب کو گاڑی میں بیٹھاتے اور بس راضی نامہ ھو جاتا ایسا پہلے دورے حکومت اور 2013ء کے بعد کئی مرتبہ ھوا آخر کار، ڈان لیکس ، 2014ء کے دھرنوں، اور کئی دوسری وجوہات کی بنیاد بنا کر چوھدری نثار کی ناراضگی بڑھ گئی، فاصلے اتنے طویل ہو گئے کہ آنا اور لیڈر شپ چھن جانے کے ڈر نے میاں  نواز شریف صاحب کو چوھدری نثار سے دور کر دیا ،پپلز پارٹی کے دور حکومت میں چوھدری نثار اپوزیشن لیڈر بھی رہے، مقبولیت حاصل کرنے کے خوف کی وجہ سے میاں نواز شریف ، مریم نواز شریف اور دوسرے رہنماؤں  کو خطرہ رہتا کہ کہیں چوھدری نثار علی خان آگے نہ نکل جائے، نواز شریف کو یہی خطرہ مشرف دور میں جاوید ہاشمی سے تھا، وطن واپسی کے بعد تین سال میاں نواز شریف ، جاوید ہاشمی سے دور رہے، انہیں ملنے کا وقت بھی نہیں دیا جب تک وہ غیر اہم نہیں ھو گئے،  البتہ میاں شہباز شریف کے چوھدری نثار سے تعلقات اسی طرح قائم رہے، جولائی 2018ء کے الیکشن میں ٹکٹوں کی تقسیم اور چوھدری نثار کے اختلاف نے انہیں مسلم لیگ ن سے اور دور کر دیا، یہ بھی نظر آنے لگا کہ عمران خان سے دوستی کی بنیاد پر وہ تحریک انصاف میں شامل ھو جائیں گے،" آنا اور نظریہ ضرورت" یہاں بھی درمیان میں آڑے رہا، چوھدری نثار   ھمیشہ عمران خان کی مخالفت سے دور رہے، البتہ یہ کہا کہ عمران خان کو غیر روایتی وزیراعظم ثابت کرنا ھو گا، گائے اور جیپ کے انتخابی نشان نے کئی لوگوں کے کان کھڑے کئے مگر نکلا کچھ نہیں آج پھر چوھدری نثار آزاد حیثیت میں صوبائی اسمبلی کی نشست جیتنے کے تقریباً تین سال بعد حلف اٹھانے کے لیے نکلے، تو ماضی کے وہی گوشے پھر جاگ اٹھے کہ کیا پنجاب میں بزدار صاحب کی تبدیلی میں ناکامی اور پی ڈی ایم کے انتشار کے بعد چوھدری نثار صاحب کا نمبر آگیا ہے؟ اس بات کو چند اور چیزیں سپورٹ کرتی ہیں جن میں شہباز شریف کی ضمانت اپوزیشن لیڈر کی  سرگرمیوں کا آغاز، قبل اس کے حمزہ شہباز کی رہائی، پنجاب میں ترین گروپ کا قیام آگر چہ جہانگیر ترین کہہ چکے ہیں کہ ھم عمران خان کے ساتھ ہیں وہ تردید تاہم ترین گروپ کو سیاسی تجزیے کو طور پر دیکھا جا سکتا ہے، پنجاب کے چوھدری برادران کی چوھدری نثار سے قربت،"منجاں، منجاں دی پہناں ھوندیاں نے" کے فارمولے کو یاد رکھنے سے شک اور بڑھ جاتا ھے، ایک تجزیہ  یہ بھی کیا جاتا ہے کہ اسٹبلشمنٹ عثمان بزدار کی تبدیلی چاہتی ہے اور عمران خان نہیں مانتے، کچھ حلقے مریم نواز کو باہر بھیجنا چاہتے ہیں ،رکاوٹ عمران خان اور ان کا کرپشن کے خلاف نظریہ ھے، پنجاب میں کمزور وزیر اعلیٰ اور حکومت کا طعنہ آتا رہتا ہے، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ میاں نواز شریف کے بیانیے کے مخالف شہباز شریف اور چوہدری نثار کو متبادل رہنماؤں کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، ایک ایسا عمل اور اس کا پس منظر موجود ہو تو یہ شک حقیقت کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ چوہدری نثار علی خان پنجاب کے وزیر اعلیٰ ھوں گے، انہوں نے شہباز شریف کی درخواست پر ہی حلف اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، چوھدری صاحب کے بارے میں اکثر لوگ کہتے ہیں کہ وہ تکبر اور غرور میں مبتلا ہیں، لیکن کام کے معاملے میں غفلت کرتے نہیں، یہ بات کس حد تک درست ہے؟ اندازہ نہیں، حکومت بھی ایسے قوانین اور اصلاحات لانا چاہتی ہے کہ حلف نہ اٹھانے والے مخصوص مدت میں ڈی سیٹ کر دئیے جائیں، چوھدری نثار کہتے ہیں کہ عوام سے مشاورت کے بعد فیصلہ کیا ہے یہ نہیں معلوم  وہ" عوام قومی اسمبلی کی نشست پر  ھا رانے والے ہیں یا پنجاب اسمبلی کی نشست پر جتوانے والے"البتہ چوھدری نثار علی خان کی سیاست میں واپسی ھل چل ضرور پیدا کرے گی، یہ ھل چل 2023ء میں تبدیلی لائے گی یا ابھی کوئی بلی تھیلے سے باہر آئے گی، اس کا تجزیہ کرنا ضروری ہو گا، وزیراعظم عمران خان نے بھی آخری سپل شروع نہیں کیا جو زیادہ خطرناک ہوتا ہے، البتہ سیاست انہوں نے اچھی طرح سیکھ لی ہے، اس میں مہارت رکھتے ہیں، وہ سپل سب امید والوں کی وکٹیں اڑا سکتا ہے، ویسے چوھدری نثار علی خان صاحب کی طرف دیکھنا ھے کہ وہ گائے پر نکلتے ہیں یا جیپ پر، سفر بہرحال بڑا مقام رکھتا ہے جو منزل کے تعین میں مددگار ثابت ہو گا۔

(جاری ہے)

۔۔دیکھیں چوھدری، چوھدری کے سامنے کس طرح اسمبلی میں بیٹھتے ہیں ھاتھ باندھ کر یا گردان اونچی کر کے، آنے والے دنوں میں سب نظر آنا شروع ہو جائے گا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :