
ہمارے ہمسایے اور ہم
ہفتہ 15 اگست 2020

سیف اعوان
(جاری ہے)
اسلام میں بھی ہمسایوں کے حقوق بڑے واضع انداز میں کھول کے بیان کردیے گئے ہیں ۔
اگر ہم پاکستان کے ہمسایہ ممالک کی بات کریں تو ایران پوری دنیا میں واحد ملک ہے جس نے سب سے پہلے پاکستان کو بطور آزاد ملک تسلیم کیا لیکن یہ بات باعث حیرت ہے کہ پاکستان کے ایران کے ساتھ تعلقات کبھی قابل تعریف نہیں رہے۔ایران کے ساتھ آج بھی پاکستان کی تجارت جاری ہے لیکن یہ تمام تجارت پوشیدہ طور پر ہوتی ہے کھل کے نہیں ہوتی۔اگر ہم افغانستان کی بات کریں تو افغانستان کے ساتھ بھی ہمارے تعلقات کوئی قابل رشک نہیں رہے ۔پاکستان کے قیام کے وقت افغانستان نے پاکستان کو فوری آزاد ملک تسلیم نہیں کیا لیکن اس کے باوجود پاکستان نے ہر موقعہ پر افغانستان کی مالی،سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھی ہے۔پاکستان کی جانب سے کئی مرتبہ افغانستان میں قیام امن کیلئے کاوشیں کی گئی ہے لیکن اس کے متبادل افغانستان نے کبھی پاکستان کو مثبت جواب نہیں دیا ۔افغانستان سے متعدد مرتبہ پاکستان میں دہشتگردی کی کاروائیاں ہوئی اس کے باوجود پاکستان نے افغانستان میں امن کے قیام کیلئے جدوجہد کی ۔حالیہ دور میں بھی افغان امن عمل میں پاکستان کا کردار قابل تعریف رہا ہے۔طالبان اور امریکہ کے درمیان بامقصد مذاکرات کیلئے پاکستان نے نے پل کر کردار ادا کیا ہے جس کو پہلی مرتبہ امریکہ نے بھی باقاعدہ قابل تعریف قراردیا ہے۔اگر ہم چین کی بات کریں تو چین اس وقت ہمارے ہمسایہ ممالک میں سے سب سے زیادہ پاکستان کے مضبوط اور مستحکم تعلقات استوار کیے ہوئے ہیں ۔چین نے پاک چین اقتصادی راہداری کی صورت میں پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کی ہے ۔ایک سرکاری اندازے کے مطابق چین سی پیک کی صورت میں پاکستان میں پچاس ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کرنے جارہا ہے۔سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کے دور میں شروع ہونے والا سی پیک آج اپنے ثمرات دینا شروع ہوچکا ہے۔ماضی قریب میں موجودہ وزیراعظم عمران خان سی پیک کے مخالف رہے ہیں لیکن آج وہ بھی سی پیک کو گیم چینجر قراردے رہے ہیں ۔سی پیک کے منصوبوں میں سڑکیں،ریلوے لائنز،توانائی کے منصوبے اور ایئر پورٹس شامل ہیں۔چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کی کھل کر حمایت کی ہے۔چین نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر بھی پاکستان کے موقف کی حمایت کی۔عالمی سطح پر اقوام متحد ہو یا ایف اے ٹی ایف کا معاملہ ہے چین نے عالمی دباؤ کو خاطر میں لائے بغیر پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔
ہمارے سب قریبی ہمسایہ ملک بھارت کے ساتھ پہلے دن سے ہی تعلقات سرد مہری کا شکار رہے ہیں ۔پاکستان اور بھارت کے درمیان تین جنگیں ہو چکی ہیں جبکہ ہر دوسرے دن لائن آف کنٹرول پر فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔جس کی وجہ سے دونوں اطراف جانی و مالی نقصان معمول کی بات بن چکا ہے۔بھارت کے ساتھ کبھی تجارت شروع ہوجاتی ہے اور کبھی بند ہو جاتی ہے ۔اگر ہم تجارت کے معاملے میں ترکی اور اسرائیل کی بات کریں تو اسرائیلی وزارت تجارت کے اعداد و شمار کے مطابق ترکی اور اسرائیل کے درمیان آخری چند برسوں میں تجارتی تبادلہ 5.5 ارب ڈالر تک گیا۔ترکی کی فضائی کمپنیاں سب سے زیادہ اسرائیل کی فضائی حدود کو آمدو رفت کیلئے استعمال کرتی ہیں۔اگر دیکھا جائے تو ترکی اور اسرائیل کے تعلقات بھی کبھی خوشگوار نہیں رہے لیکن اس کے باوجود دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی حجم ہر سال بڑھ رہا ہے۔پاکستان کو بھی چاہیے کہ وہ بھارت کے ساتھ تجارتی حجم کو بڑھائے۔
بچوں کی لڑائی،گھر کے سامنے کچرا پھینکنے پر لڑائی جیسے معمولی واقعات پر پاکستان اپنے ہمسایوں سے مستقل دوری نہیں اختیار کرسکتا ۔پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی کا ازسرنو جائزہ لینا چاہیے ۔پاکستان کو بغیر کسی دباؤ کے اپنی خارجہ پالیسی بنانا ہو گی ۔پاکستان کو چین کی طرح ایران ،افغانستان اور بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات پرجائزہ لینے کی ضرورت ہے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سیف اعوان کے کالمز
-
حکمت عملی کا فقدان
منگل 2 نومبر 2021
-
راولپنڈی ایکسپریس
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
صبر کارڈ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
مہنگائی اور فرینڈلی اپوزیشن
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
کشمیر سیاحوں کیلئے جنت ہے
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
چوہدری اور مزارے
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
نیب کی سر سے پاؤں تک خدمت
منگل 28 ستمبر 2021
-
لوگ تو پھر باتیں کرینگے
ہفتہ 25 ستمبر 2021
سیف اعوان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.