
استنبول کینال مضبوط ترکی کا ضامن
منگل 29 جون 2021

سیف اعوان
(جاری ہے)
گزشتہ روزترک صدر رجب طیب اردوغان نے استنبول کینال کا باقاعدہ افتتاح کردیا ہے۔
ترک صدر نے اس منصوبے کا افتتاح ایک بڑے سائز کے پل کا سنگ بنیاد رکھ کر کیا۔استنبول کینال کا بنیادی مقصد آبنائے باسفورس سے گزرنے والے تجارتی جہازوں کا دباؤ کم کرنا ہے۔استنبول کینال پر ٹوتل 15ارب ڈالر لاگت آئے گی۔نہر استنبول کی گہرائی 25 میٹر، لمبائی 45 کلومیٹر ہو گی اور اس سے ہر روز تقریباً 160 بحری جہاز گزر سکیں گے۔ ترک صدر استنبول کینال کو آبنائے باسفورس کا متبادل قرار دیتے ہیں۔ آبنائے باسفورس وہ واحد بحری راستہ ہے جو بحیرہ اسود کو بحیرہ روم سے ملاتا ہے جہاں اکثر بحری جہازوں کی بھیڑ رہتی ہے۔اس راستے سے پہلے ہی سالانہ 43 ہزار کے لگ بھگ بحری جہاز گزرتے ہیں جبکہ حکام کے مطابق ماحولیات کو زیادہ نقصان نہ پہنچانے کی غرض سے یہاں سے صرف 25 ہزار بحری جہاز سالانہ گزرنے چاہییں۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں سے گزرنے والے بحری جہازوں کو بعض اوقات طویل انتظار کرنا پڑتا ہے۔اردوغان حکومت نے رواں برس مارچ میں استنبول کینال کے منصوبے کی منظوری دی تھی۔ یہ نہر آبنائے باسفورس کے مغرب میں واقع ہو گی اور اس کا بہاوٴ استنبول کے شمال سے جنوب کی جانب ہو گا اور یہ 45 کلومیٹر طویل ہو گی۔بلیک سمندر سے گزرنے والے ہر جہاز کو استنبول شہر کے درمیان سے گزرنا پڑتا ہے ۔جس کو دنیا آبنائے باسفورس کے نام سے جانتی ہے۔اس سمندر سے روس،بلغاریہ،جارجیا،رومانیہ ،یوکرائن سمیت کئی قریبی ملکوں کے تجارتی جہازگزرتے ہیں ان ممالک کو بلیک سمندر کے علاوہ اور کوئی سمندری راستہ نہیں لگتا۔لہذا ان ممالک کیلئے ترکی کی بڑی اہمیت ہے۔اسی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے عالمی طاقتوں نے 1936میں ترکی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا۔تمام ممالک کے تجارتی جہاز آبنائے باسفورس سمیت دیگر ترکی کے پانیوں سے گزر سکتے ہیں۔معاہدے کے مطابق ترکی ان جہازوں سے کوئی فیس بھی نہیں لے گا اور نہ ان کے راستے میں کوئی رکاوٹ ڈالے گا۔اس معاہدے میں صرف ترکی کو ایک اختیار حاصل تھا کہ جنگ کے دنوں میں وہ ہر قسم کے جہازوں کی آمد ودرفت پر پابندی لگاسکتا ہے۔آبنائے باسفورس سے سالانہ پچاس ہزار جہاز گزرتے ہیں جبکہ امریکہ کی پاناما کینال سے 12ہزار اور مصر کی نہر سوئس سے سالانہ 15ہزار جہاز گزرتے ہیں۔استنبول کینال شہر کے مغرب کی جانب بنائی جارہی ہے اس نہر کے قریب ہی استنبول ایئر پورٹ بھی ہے۔ترک صدر طیب اردغان بڑے اور شاندار منصوبوں کے دلدادہ جانے مانے جاتے ہیں۔ترکی کا وسیع و عریض استنبول ایئر پورٹ ،باسفورس کے نیچے انتہائی خوبصورت ٹنل،ترکی کی سب سے بڑی مسجد سمیت کئی بڑے پروجیکٹ انہی کے دور میں ہی مکمل ہوئے ہیں۔ماضی میں انہی شاندار منصوبوں کی بدولت طیب اردغان کو الیکشن میں کامیابیاں ملتی رہی ہیں۔لیکن استنبول کینال ان سب منصوبوں سے بڑا منصوبہ ہے۔صدر اردوغان 2023تک ان منصوبے کو ہر صورت مکمل بھی کرنا چاہتے ہیں اور ترکی کا جی ڈی پی گروتھ 2ٹریلین ڈالر تک بھی لے جانا چاہتے ہیں۔جس کے بعد ترکی کا شمار دنیا کی دس بڑے معاشی طاقتوں میں ہوگا۔استنبول کینال سے گزرنے والے جہازوں سے ہی صرف سالانہ ایک ارب ڈالر کی آمدنی حاصل ہو گی۔اس منصوبے سے لاکھوں لوگوں کو روزگار ملے گا۔ترک حکومت استنبول کینال کے دونوں طرف دو لاکھ لوگوں کیلئے خوبصورت اپاٹمنٹس،تفریح گاہیں،ہسپتال اور یونیورسٹیاں بھی بنانا چاہتی ہے۔جن سے سالانہ تین ارب ڈالر کی آمد ن کی بھی توقع ہے۔اس کیلئے ترک حکومت یورپی اور عرب ممالک کو یہاں سرمایہ کاری کرنے کیلئے متوجہ کررہی ہے۔ترک میڈیا کے مطابق قطر کے شاہی خاندان نے استنبول کینال کے اطرا ف زمین کا ایک بڑا رقبہ بھی خرید لیا ہے۔استنبول کینال کے مالی فوائد تو اپنی جگہ ہیں لیکن ترک تجزیہ کاروں کے مطابق ترک صدر کی خطے میں ترکی کی دفاعی حیثیت کو بھی بڑھانا ہے۔طیب اردوغان سمجھتے ہیں آبنائے باسفورس سمیت تمام قریبی سمندری راستوں پر صرف ترکی کا حق ہے۔پہلی جنگ عظیم کے بعد عالمی سامراجی طاقتوں نے دباؤ ڈال کر یہ معاہدہ کیا۔مونٹی معاہدہ ترکی کے مفادات کیخلاف تھا۔اردوغان حکومت اس منصوبے کو 2023میں ہر صورت مکمل کرنا چاہتی ہے۔طیب اردوغان کا موقف ہے کہ یہ منصوبہ ترکی کو سپر پاور بنادے گا۔تاکہ آئندہ الیکشن میں اس منصوبے کی بنیاد پر وہ دوبارہ کامیاب ہو سکے۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
سیف اعوان کے کالمز
-
حکمت عملی کا فقدان
منگل 2 نومبر 2021
-
راولپنڈی ایکسپریس
ہفتہ 30 اکتوبر 2021
-
صبر کارڈ
منگل 26 اکتوبر 2021
-
مہنگائی اور فرینڈلی اپوزیشن
بدھ 20 اکتوبر 2021
-
کشمیر سیاحوں کیلئے جنت ہے
جمعہ 15 اکتوبر 2021
-
چوہدری اور مزارے
ہفتہ 2 اکتوبر 2021
-
نیب کی سر سے پاؤں تک خدمت
منگل 28 ستمبر 2021
-
لوگ تو پھر باتیں کرینگے
ہفتہ 25 ستمبر 2021
سیف اعوان کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.