مردہ گھوڑے

پیر 2 اگست 2021

Saif Awan

سیف اعوان

کیا سویلین بالادستی اور ووٹ کو عزت دو کی جنگ لڑنا اکیلے شریف فیملی پر ہی فرض ہے؟کیا ہر بار اقتدار سے الگ ہونے کے بعد جیل جانا شریف کیلئے ہی لازم ہے؟کیا سڑکوں پر دھکے کھانا ،عدالتوں کے چکر لگانا اور جیل جانا صرف شریف فیملی کی خواتین کی ہی ڈیوٹی ہے؟کیا بار بار انتقام کا نشانہ بنانے کیلئے صرف شریف فیملی ہی رہ گئی ہے؟کیا سہگل،لاکھانی،زبیری،مزاری،لغاری،کھوسے،سردار،نکئی،بھٹو،رانے،خواجے ،چوہدری اور دیگر فیملیاں مقدس گائیں ہیں ؟
نوازشریف اور شہباز شریف نے اکیلے ہی پاکستان پر حکومت کی؟کیا اس سے پہلے کبھی کسی اور نے پاکستان پر حکومت نہیں کی؟کیا آج تک اس خاندان کے علاوہ کسی اور خاندان کو بھی کڑے احتساب کا سامنا کرنا پڑا؟اس کا ایک ہی جواب ہے ۔

”نہیں“۔

(جاری ہے)

پھر یہ بار بار کڑے احتساب کا قراء ہر مرتبہ شریف فیملی کا ہی کیوں نکلتا ہے ؟یقینا ان سب سوالوں کا جواب ایک ہی ہے۔وہ یہ ہے کہ یہ فیملی اقتدار میں آتی ہے تو ملک بھی ترقی کرتا ہے،عوام بھی خوشحال ہوتی ہے ۔لوگوں کو روزگار بھی ملتا ہے ۔ملک میں ہر طرف ترقیاتی کام بھی ہوتے ہیں۔جبکہ ان کے علاوہ کوئی اورشخصیت اقتدار میں آتی ہے تو سب کام اس کے برعکس ہوتے ہیں ۔


نوازشریف اور شہبازشریف کے مخالفین اور انکے ازلی دشمنوں کے بات چھوڑیں ۔ان دونوں بھائیوں کا ساتھ تو مشکل وقت میں وہ بھی چھوڑ جاتے ہیں جن کو انہوں نے وزیر،مشیر اور سفیر بنایا ۔نوازشریف اور شہبازشریف نے ان لوگوں کو بھی نوازا جن کو کوئی اپنا منشی رکھتے کو بھی تیار نہ ہو۔اس کی سب سے بڑی مثال سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ہیں ۔کبھی کبھی حیرت ہوتی ہے کہ لوگوں اپنے ہی محسن کے اتنے بڑے حریف کیسے بن جاتے ہیں ۔

نوازشریف اور شہبازشریف کے سابقہ دور ادوار کی تفصیل میں آپ کو نہیں لے کر جانا چاہتا ان کی جو 2013میں حکومت بنی تو اس میں جو لوگ ان کے وزراء رہے ہیں زرا ان کے ناموں پر غور کریں اور خود ہی جائزہ لیں آج نوازشریف اور شہبازشریف کے ساتھ کون کون کھڑا ہے ۔چوہدری نثار علی خان، پرویز رشید، اسحاق ڈار،خواجہ آصف،زاہد حامد ،شاہد خاقان عباسی،احسن اقبال،خواجہ سعد رفیق ، عبدالقادر بلوچ، سکندر حیات ، برجیس طاہر ، مرتضیٰ جتوئی ، کامران مائیکل ،سردار یوسف ،صدرالدین شاہ راشدی ،انوشہ رحمان،ماروی میمن،سائرہ افضل ،خرم دستگیر،اویس لغاری،پیر امین الحسنات،حکیم بلوچ،جام کمال،شیخ آفتاب،بلیغ الرحمن ،امیر مقام،شجاعت عظیم،سرتاج عزیز،طارق فاطمی،ثناء اللہ زہری جبکہ باقی معاون خصوصی اور مشیران ان میں شامل نہیں ہیں ۔

بعد میں نوازشریف کابینہ میں مزید لوگ بھی شامل کیے گئے۔
جبکہ 2013میں شہبازشریف کی کابینہ میں رانا ثناء اللہ خان،راجہ اشفاق سرور،تنویر اسلم،ملک آصف بھاء،کرنل ریٹائرڈ ایوب خان،شیر علی خان،مختار احمد بھرت،حمیدہ وحیدالدین،رانا مشہود،بلاول یسین،خواجہ عمران نذیر،خواجہ سلما رفیق،یاور زمان،ندیم کامران،سید رضا علی گیلانی،زعیم قادری،مجتبی شجاع الرحمن،نغمہ بیگم،شیخ علاؤ الدین،عطاء مانیکا،ملک احمد یار ہنجرا،مہر اعجاز اچلانہ،چوہدری شفیق،اقبال چنڑ،ہارون سلطان بخاری،آصف سعید منہیس،فرخ جاوید ،عائشہ غوث پاشا،ذکیہ شاہنواز،جہانگیر خانزادہ،امان اللہ شادی خیل،منشاء اللہ بٹ اور طاہر خلیل سندھو شامل تھے۔

جبکہ دیگر معاون خصوصی اور مشیر الگ سے تھے۔بعد میں شہبازشریف کابینہ میں بھی مزید لوگ بھی شامل کیے گئے۔یہ سب وہ لوگ ہیں جہنوں نے گزشتہ پانچ سال اقتدار کے مزے لیے ہیں لیکن اب ان لوگوں میں جرات نہیں ہے کہ وہ نوازشریف یا شہبازشریف کا ڈٹ کر ساتھ دے سکیں ۔
لیکن ان سابق وزراء میں سے اس وقت نوازشریف کے ساتھ رانا ثناء اللہ ،شاہد خاقان عباسی ،احسن اقبال اور ہی کھڑے دیکھائی دے رہے ہیں ۔

جبکہ باقی سب غائب ہیں ۔خواجہ سعد رفیق اور خواجہ آصف کے ویسے ہی سافٹ ویئر تبدیل ہو گئے ہیں۔نوازشریف کابینہ کا بوجھ صرف رانا ثناء اللہ ،شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال اپنے کندوں پر اٹھائے پھر رہے ہیں جبکہ شہبازشریف کابینہ کا بوجھ صرف اکیلی عظمیٰ زاہد بخاری اٹھائے ہوئے ہیں۔نوازشریف کی بدقسمتی ہے کہ وہ مردہ گھوڑوں کے ہجوم کے ساتھ سویلین بالادستی کی جنگ جیتنے کیلئے نکلے تھے ۔لیکن شاید ان کو معلوم نہیں تھا کہ وہ اپنی صفوں میں کئی عبدالقادر بلوچ چھپائے بیٹھے ہیں ۔جن کے نقاب آہستہ آہستہ اوترنے شروع ہونگے۔یہ سب لوگ آج اپنے اپنے سیاسی مستقبل کو بچانے کیلئے بھاگ دوڑ کررہے ہیں ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :