اس وقت ملک بھر سے لاپتہ افراد کی تعداد 18,500ہے،قدیر خان بلوچ،2009ء کو اقوام متحدہ کو14000لاپتہ افراد کی فہرست فراہم کی گئی لیکن کوئی بازیابی نہیں ہوئی بلکہ اس تعداد میں اضافہ ہوا،وائس چےئرمین آل پاکستان تنظیم

جمعہ 7 فروری 2014 07:53

ساہیوال(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7فروری۔2014ء)لاپتہ افراد کی آل پاکستان تنظیم کے وائس چےئرمین قدیر خان بلوچ نے انکشاف کیا ہے کہ اس وقت ملک بھر سے لاپتہ افراد کی تعداد 18,500ہے،جمعرات کو یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پرویز مشرف کے دور کے بعد 2009ء کو اقوام متحدہ کو14000لاپتہ افراد کی فہرست فراہم کی گئی لیکن کوئی بازیابی نہیں ہوئی بلکہ اس تعداد میں اضافہ ہوا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے 30جنوری 2014ء تک 98تاریخیں دیں،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس سمیت سب گرجے مگر شنوائی نہ ہوئی،18500افراد میں سے اب تک 900 مسخ شدہ لاشیں ملی ہیں جن میں انکے بیٹے جلیل ریگی کی لاش بھی شامل تھی جو کہ ایک سیاسی جماعت کا سیکرٹری جنرل تھا۔

(جاری ہے)

قدیر خان بلوچ نے بتایا کہ برہمداغ بگٹی نے تشدد کا راستہ اپنایا ہے جبکہ ہم پرامن احتجاج پر مجبور ہیں،لیکن حکومت وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بلوچستان ایجنسیوں کے سامنے بے بس ہیں،انہوں نے کہا کہ پنجابیوں کے قتل عام کی خبریں بلوچوں کو بدنام کرنے کی غرض سے پھیلائی جارہی ہیں اور ڈس انفارمیشن ہے،انہوں نے آخر میں کہا کہ کراچی،کوئٹہ اور اسلام آباد میں لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہیں اور ان کا قافلہ بھی کوئٹہ سے پیدل اسلام آباد پہنچ کر بھوک ہڑتالی کیمپ میں شریک ہوگا،بعد میں قافلہ پیدل روانہ ہوگیا۔