ایم کیو ایم کے سنجیدہ خدشات کا وزیر اعظم اور وزیر اعلی نے نوٹس لے لیا ، ڈاکٹر عشرت العباد ،کراچی آپریشن کو سبوتاژ کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں ،، آپریشن کی کامیابی کے لئے ہمیں حوصلہ رکھنا ہوگا تاکہ منزل حاصل ہوسکے، سائٹ ایسو سی ایشن آف انڈسٹری میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کی افتتاحی تقریب میں میڈیا سے گفتگو

منگل 18 فروری 2014 07:10

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18فروری۔2014ء)گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا ہے کہ کراچی آپریشن کو سبوتاژ کرنے کی سازشیں کی جارہی ہیں ، ایم کیو ایم کے سنجیدہ خدشات کا وزیر اعظم اور وزیر اعلی نے نوٹس لے لیا ہے، آپریشن کی کامیابی کے لئے ہمیں حوصلہ رکھنا ہوگا تاکہ منزل حاصل ہوسکے۔انہوں نے یہ بات پیر کو سائٹ ایسو سی ایشن آف انڈسٹری میں کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کی افتتاحی تقریب میں میڈیا سے گفتگوکے دوران کہی۔

اس موقع پرممبر صوبائی اسمبلی ڈاکٹر ارشد اے وہرہ، کراچی پولیس سربراہ شاہد حیات ،سی پی ایل سی چیف احمد چنائے ، کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی ، ایڈ منسٹریٹر کراچی رؤف اختر فاروقی، بزنس مین گروپ کے چیئرمین سراج قاسم تیلی ، چیئرمین سائٹ یونس بشیر ،، زبیر موتی والا،ہارون باڑی، شمیم فرپو اور دیگر افراد بھی موجود تھے ۔

(جاری ہے)

گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا کہ جب کراچی آپریشن شروع کیا تو کئی عوامل زیر غور تھے ،کراچی آپریشن میں کارکنان کی ہلاکت پر ایم کیو ایم کو شدید خدشات لاحق ہیں جبکہ دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی آپریشن پر خدشات ہیں جس کا وزیر اعظم، وزیر داخلہ اور وزیراعلیٰ نے نوٹس لے لیا ہے اور حکومت ان خدشات کو دور کرنے کیلئے اقدامات کررہی ہے،حکومت کی کوشش ہے کہ آپریشن کو سیاسی نہ ہونے دیا جائے تاہم مخصوص عناصر آپریشن کو سبوتاژ کرنے کے درپے ہیں اور اس بات کا پہلے سے ہی خدشہ تھا کہ آپریشن کو سبوتاژ کرنے کیلئے ایسے واقعات رونما ہونگے جس سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی کو متاثر کیا جائے گا اور انکے حوصلے پست کئے جائیں گے لیکن ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حوصلے مستحکم ہیں انکا کہنا تھا کہ موروثی جرائم کے خاتمے میں وقت لگے گا اور اس کیلئے ٹیکنالوجی اور تمام مروجہ طریقوں کا جتنا زیادہ استعمال کیا جائے اسکے اتنے ہی مثبت نتائج ملیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ مشکل ترین حالات میں قانون نافذکرنے والے ادار ے کام کر رہے ہیں اورمشکل ترین حالات میں بھی ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے کام کررہے ہیں اور انہوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں بھی دی ہیں۔ گورنر سندھ نے کہا کہ بزنس کمیونٹی کو کراچی کے حالات پر شدید تحفظات تھے اور بزنس کمیونٹی کا مطالبہ تھا کہ سیکورٹی کی صورتحال بہتر بنائی جائے ،لہٰذا مشاورت سے شہر کے اہم ترین مقامات اور تجارتی وصنعتی علاقوں میں سی پی ایل سی کے تعاون سے کیمرے لگائے جارہے ہیں، پہلے مرحلے میں ایک ہزار کیمرے شہر بھر میں لگائے جا رہے ہیں جبکہ سائٹ میں40 مقامات پر 142 کیمرے لگائے گئے ہیں،ا س کے علاوہ کورنگی صنعتی علاقے میں بھی یمرے لگائے جارہے ہیں جبکہ عنقریب شہر کے دیگر تجارتی اور صنعتی علاقوں میں بھی کیمرے لگائے جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ سرویلنس سسٹم رینجرز،پولیس اور صنعتی وتجارتی علاقوں کی ایسوسی ایشنز کی مانیٹنگ کے ذریعہ چلایا جائے گا۔گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کان نے کہاکہ کرائم کو کنٹرول کرنے میں حکومت کا کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کارآمد چابت ہوگا تاہم کرام کے خاتمے کیلئے سائٹ صنعتی علاقے کی سڑکوں کا درست ہونا بھی ضروری ہے۔سائٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین یونس بشیر اورسابق چیئرمین وایم پی اے ڈاکٹر ارشد وہرہ نے سائٹ ایسو سی ایشن آف انڈسٹری کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے حوالے سے گورنر سندھ کو بریفنگ دی۔

یونس بشیر نے بتایا کہ 500 میٹرز کے فاصلے پر کیمرے لگائے گئے ہیں ، تاہم ان کیمروں کی کامیابی اسی صورت میں ممکن ہوسکے گی کہ جب کیمروں کی تمام ریکارڈنگ کی سہولت بھی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم میں مہیا کی جاسکے،ہماری کوشش ہے کہ صنعتی علاقے میں سیکیورٹی گارڈز کی بھی خدمات حاصل کی جارہی ہیں جن پر 2 کروڑ روپے کے اخراجات آئیں گے جبکہ علاقے میں تعمیراتی کام کیلئے بھی15 کروڑ روپے کی ضرورت ہے۔