قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس ، چیئرمین واپڈا کی جانب سے دیامر بھاشا ڈیم پر بریفنگ ، اراضی کے حصول اور ڈیم کی تعمیر کے ساتھ ساتھ متاثرین ڈیم کے مسائل سے بھی کمیٹی کو آگاہ کیا گیا ،متاثرین ڈیم اور حکومت کے درمیان اعتماد کی فضا قائم نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے یہ تعمیر 2010 تک مکمل نہ ہوسکی ،چیئرمین واپڈا

بدھ 28 مئی 2014 06:50

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28مئی۔2014ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان کا اجلاس ، چیئرمین واپڈا کی جانب سے کمیٹی کو دیامر بھاشا ڈیم پر بریفنگ ، اراضی کے حصول اور ڈیم کی تعمیر کے ساتھ ساتھ متاثرین ڈیم کے مسائل سے بھی کمیٹی کو آگاہ کیا گیا ۔ منگل کے روز کمیٹی کا اجلاس ملک ابرار کی سربراہی میں ہوا ۔ اجلاس میں واپڈا کے چیئرمین، گلگت بلتستان کے حکام اور وزارت پانی و بجلی کے سیکرٹری نے بھی شرکت کی ۔

کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ متاثرین ڈیم اور حکومت کے درمیان اعتماد کی فضا قائم نہیں ہوسکی جس کی وجہ سے یہ تعمیر 2010 تک مکمل نہ ہوسکی ۔ کمیٹی ممبر شیرین مزاری کے سوال پر چیئرمین واپڈا نے کہا کہ ڈیم کے لئے سترہ ارب روپے جاری کئے لیکن متعلقہ حکام نے ابھی تک اراضی کے حصول کے لئے کوئی واضح اقدامات نہیں کئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید بتایا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے لئے ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک بھی فنڈز کا اجراء کرینگے ۔

کمیٹی کے ارکان نے وفاقی وزیر کے نہ آنے پر برہمی کااظہار کیا ۔ چیئرمین واپڈا کی بریفنگ میں رہائشی کالونی کے حوالے سے بھی مسائل زیر غور آئے جس میں انہوں نے بتایا کہ رہائشی کالونی کے لیے زمین پرانے ریٹ میں نہیں مل رہی جس کے لیے نئے ریٹ پر زمین لی جارہی ہے جس کے لئے بجٹ کا حجم بڑھ کر 33ارب تک چلا جائے گا ۔ چیئرمین واپڈا نے اپنی بریفنگ میں یہ بھی بتایا کہ متاثرین دیامر بھاشا ڈیم کے ساتھ اردو میں معاہدہ ہوا ہے اس کے مطابق تاخیر سے رقم ادا کرنے پر حکومت متاثرین کو جرمانہ ادا کرے گی جبکہ اصل معاہدہ انگریزی میں ہے جس کے مطابق جرمانہ کا ترجمعہ ” سود ” لکھا گیا ہے اس غلطی کے پیش نظر ہر متاثرہ خاندان کو ایک کروڑ اضافی رقم دینے کے پابند ہونگے چیئرمین نے مزید کہا کہ پونجی ڈیم فالٹ لائن پر ہے جس کو دوبارہ ڈیزائن کرنے کے لیے پی سی ون جاری کردیا ہے