متحدہ مجلس عمل کی بحالی کی کوششیں جاری ،پہلے مرحلے میں ملی یکجہتی کونسل کو فعال اور متحرک تنظیم بنانے پر اتفاق، اگلے مرحلے میں ایم ایم اے کی فعالیت پر غور ہو گااورمعاملات کو حتمی نتائج تک صیغہ راز میں رکھا جائیگا،مذہبی و سیاسی قیادت کا اتفاق،ملی یکجہتی کونسل کا اہم اجلاس 4 جون کو پشاور میں طلب، اہم فیصلے متوقع

بدھ 28 مئی 2014 06:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28مئی۔2014ء)متحدہ مجلس عمل کی بحالی کی کوششیں جاری ،پہلے مرحلے میں ملی یکجہتی کونسل کو فعال اور متحرک تنظیم کے طور پر لایا جائیگااور اگلے مرحلے میں ایم ایم اے کی فعالیت پر غور ہو گااور متحدہ مجلس عمل کے حوالے سے معاملات حتمی نتائج تک صیغہ راز میں رکھا جائیگا۔مذہبی و سیاسی قیادت کا اتفاق۔ملی یکجہتی کونسل کا اہم اجلاس 4 جون کو پشاور میں طلب کرلیا گیا ہے جس میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔

باوثوق ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ملی یکجہتی کو نسل کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر ،اسلامی تحریک کے سربراہ علامہ سید علی نقوی اور جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ کی کوششیں رنگ لانا شروع ہوگئیں اور جماعت اسلامی اور جمعیت علماء کے درمیان برف پگھلنا شروع ہوگئی ہے اس سلسلے کی پہلی کامیابی مولانا فضل الرحمن اور سراج الحق کے درمیان ہونے والی اہم ملاقات ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں علامہ ساجد نقوی ،لیاقت بلوچ و دیگر رہنماؤں نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی تھی۔

اور معاملات کو آگے بڑھانے کے لئے مولانا فضل الرحمن پر دباؤ بڑھایا تھا ۔دوسرے مرحلے میں صاحبزادہ ابوالخیر محمد زبیر نے کراچی میں مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی اور واضح کیا کہ مذہبی جماعتوں کی اکٹھ سے دینی قوتوں کو درپیش مسائل کا حل نکالا جا سکتا ہے اور ملک میں ہم آہنگی کی فضاء کو برقرار رکھا جاسکتا ہے ۔

اس لئے ضروری ہے کہ جے یو آئی (ف) اور جماعت اسلامی جو کہ بڑی سیاسی جماعتیں ہیں اور دونوں کی نمائندگی پارلیمنٹ میں بھی ہے ۔آپس میں قربت پیدا کریں اور سلسلے میں مولانا فضل الرحمن بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہوئے جماعت اسلامی سے ملاقات کریں ۔جس کے بعد منصور میں مولانا فضل الرحمن نے سراج الحق سے ملاقات کی ۔اس اہم ملاقات میں دینی سیاسی جماعتوں کے انتخابی اتحا د،ایم ایم اے کو دوبارہ فعال کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔

ذرائع کے مطابق پہلے مرحلے میں ملی یکجہتی کونسل کو ایک منظم تنظیم کے طور پر فعال کیا جائیگا تا کہ مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دیا جا سکے ۔دوسرے مرحلے میں ایم ایم اے کی بحالی پر غور ہوگا۔ ذرائع نے بتایا کہ جماعت اسلامی اس وقت صوبہ خیبر پختونخواہ میں حکومتی حلیف جماعت ہے اس نے موقف اختیار کیا ہے کہ کیونکہ ہم فی الوقت ایک اتحاد کے ساتھ وابستہ ہیں اور سیاسی اصولوں کی خلاف ورزی نہیں کی جا سکتی البتہ وقت آنے پر دینی سیاسی جماعتوں کے ساتھ بھر پورتعاون کیا جائیگا۔

ایم ایم اے بحالی کے لئے کوششیں صیغہ راز میں رکھی جائیں گی اور حتمی نتائج حاصل ہونے تک اس کا اعلان نہیں کیا جائیگا۔دوسری جانب ملی یکجہتی کونسل کا اہم اجلاس 4 جون کو پشاور میں طلب کرلیا گیا ہے جس میں اہم فیصلے متوقع ہیں۔

متعلقہ عنوان :