وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے تعمیرات کی مختلف سکیموں کیلئے ڈیڈلائن مقرر کر دی ،پلوں کی 6 ماہ ، شاہرائیں 9 ماہ اور بلڈنگز کی تکمیل کیلئے ایک سال کی حتمی معیاد مقرر

بدھ 28 مئی 2014 06:50

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28مئی۔2014ء)خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے تعمیرات کے شعبے میں مختلف سکیموں کیلئے ڈیڈلائن مقرر کر دئیے ہیں انہوں نے پلوں کی تکمیل کیلئے زیادہ سے زیادہ 6 مہینے ، شاہراہوں کیلئے 9 مہینے اور بلڈنگز کیلئے ایک سال کی حتمی معیاد مقرر کرتے ہوئے اسے سالانہ ترقیاتی پروگرام اور صوبائی حکمت عملی کا حصہ بنانے کی ہدایت کی اور واضح کیا کہ چند مہینوں کی ترقیاتی سکیمیں سالوں پر محیط ہونے اور شہریوں کیلئے عذاب بننے کا سلسلہ اب ختم ہو جانا چاہئے خلاف ورزی کی صورت میں تعمیراتی فرمز کو بھاری جرمانے بھگتنا پڑیں گے وہ خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں اے ڈی پی کی تیاری سے متعلق اجلاس کی صدارت کر رہے تھے جسمیں مختلف محکموں کے انتظامی سیکرٹریوں نے متعلقہ وزراء کی سربراہی میں اپنی ترقیاتی سکیمیں اور ضروریات پیش کیں اور تفصیلی غور و خوض کے بعد اُن کی منظوری دی گئی.

سینئر وزیر خزانہ سراج الحق، سینئر وزیر شہرام خان ترکئی ، وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے معاشی اُمور رفاقت الله بابر، پارلیمانی سیکرٹری برائے منصوبہ بندی میاں خلیق الرحمن، چیف سیکرٹری امجد علی خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری خالد پرویز ِ وزیر اعلیٰ کے سپیشل سیکرٹری محمد اسرا ر خان اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے وزیر اعلیٰ کو بتایا گیاکہ تعمیر اتی ڈیڈلائن سے متعلق انکی ہدایات کو رہنما خطوط کے طور پر اپنا لیا گیا ہے اور آئندہ تمام تعمیر ات کے ٹی او آر اور ٹھیکے بھی متعلقہ کنسلٹنٹ کی وساطت سے اسی بنیاد پر جاری کئے جائیں گے جبکہ ترقیاتی سکیمیوں کی بروقت اور معیاری تکمیل یقینی بنائی جائے گی پرویزخٹک نے مزید ہدایت کی کہ آئندہ چیف سیکرٹری کی سربراہی میں انتظامی سیکرٹریوں کے ماہانہ جائزہ اجلاس منعقد کئے جائیں اور مختلف محکموں کی طرف سے محض خطوط لکھ کر جان چھڑانے کی روایت ختم کی جائے نیز محکموں کے مابین ربط کو منظم بنایا جائے تاکہ عوامی اور ترقیاتی عمل تیز رفتاری سے آگے بڑھے اور یہ درمیان میں جمود کا شکار ہونے کا فرسودہ طریقہ کار ختم ہواجلاس میں پرائمری و اعلیٰ تعلیم کی اہمیت پر بھرپور زور دیتے ہوئے انہیں قومی ترقی کیلئے ناگزیر قرار دیا گیا اور اس مقصد کیلئے زیادہ سے زیادہ فنڈز اور ترقیاتی سکیموں کی منظوری کا فیصلہ کیا گیا یہ فیصلہ بھی ہوا کہ تعمیر سکول پروگرام کے علاوہ پرائمری سکولوں میں اضافی کمروں اور ٹائلٹ سمیت تمام سرکاری تعمیرات بھی محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کی بجائے پیرنٹ ٹیچر ز کمیٹیوں کے سپرد کی جائیں گی جنکی کارکردگی، ریٹ اور معیار سرکار سے بدرجہا بہتر رہا ہے تاہم انکی رہنمائی موثر مانیٹرنگ ٹیمیں کریں گی پرائمری سکولوں کیلئے مفت اراضی کے حصول اور مالکان کی شرائط ماننے کی بجائے آئندہ ضرورت کی بنیاد پر سکولوں کا تعین کیا جائے گا اور اس مقصد کیلئے باقاعدہ زمین خریدی جائے گی.

اسی طرح آئندہ تمام سکولوں میں بجلی واپڈا کی بجائے شمسی توانائی کے ذریعے حاصل کی جائے گی جبکہ اب تک جن ہزاروں سکولوں کو واپڈا کی طرف سے کنکشن مہیا نہیں کئے گئے اُنکی سکیورٹی کی رقوم پیسکو سے واپس وصول کی جائیں گی اور وہاں بھی سولر پینل لگائے جائیں گے تاکہ سکول کے بچوں کو دن بھر بلا تعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ آئندہ نئی یونیورسٹیاں عمومی ضروریات کی بجائے پیشہ وارانہ بنیادوں پر قائم کی جائیں گی ان میں پیشہ وارانہ شعبوں میں تحقیق و ایجاد ات کے رجحانات کو فروغ دیا جائیگااور اس مقصد کیلئے زیادہ سے زیادہ فنڈز مختص کئے جائینگے اجلاس میں اس بات سے اتفاق کیا گیا کہ پی ٹی آئی حکومت کے اقدامات کی بدولت آئندہ یونیورسٹیوں سے محض بابوپیدا نہیں ہوں گے بلکہ اعلیٰ تعلیمی اور پیشہ وارانہ مہارت کے حامل نوجوان فارغ التحصیل ہو کر عملی زندگی میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کے جوہر دکھائیں گے اجلاس میں یونیورسٹیوں کو مالی لحاظ سے خود کفیل بنانے اور حکومتی گرانٹس پر انکا انحصار کم کرنے کیلئے یونیورسٹی انڈونمنٹ فنڈز کے قیام کا فیصلہ بھی کیا گیا اسی طرح یونیورسٹیوں میں معذور طلباء و طالبات کی تعلیم بالکل مفت کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا وزیر اعلیٰ نے پشاور کورہیڈ کوارٹرکی حدود میں علی مردان خان کے انتہائی قدیم آثار دریافت ہونے پر وہاں منی عجائب گھر کے قیام کی ایک سکیم کی منظوری بھی دی جس کیلئے آرمی انتظامیہ نے سیاحوں کیلئے آرمی قواعد کے مطابق منظوری بھی دی ہے اجلاس میں صوبائی دارالحکومت میں تین ماڈل پولیس سٹیشن قائم ہونے کے بعد ہر ضلع کی سطح پر ماڈل پولیس سٹیشن اور پشاور میں موٹروے ٹریفک پولیس کی طرز پر سٹی ٹریفک پولیس فورس کے قیام سے بھی اتفاق کیا گیااسی طرح سول سیکرٹریٹ پشاور کی بجلی مکمل طور پر شمسی توانائی پر منتقل کرنے نیز صوبے بھر میں صنعتی اور گھریلو ضروریات کیلئے مقامی سطح پر چھوٹے بجلی گھروں کے قیام سے متعلق متعدد منصوبوں کی منظوری بھی دی گئی.

پرویز خٹک نے صوبے میں بڑھتی ہوئی لوڈ شیڈنگ کے پیش نظر گھریلو سطح پر شمسی توانائی کی سکیمیں بنانے کی ہدایت بھی کی جس کے تحت لوگوں کو انتہائی ارزاں نرخ پر گھریلو شمسی پینل مہیا کئے جائینگے اسکی بدولت لوڈ شیڈنگ سے نجات کے علاوہ واپڈا کے ہو شربا بجلی بلوں کی بچت بھی ہوگی وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ اے ڈی پی کی تمام سکیمیں عوامی ضروریات اور زمینی حقائق کے مطابق قابل عمل شکل میں لاگو کی جائیں اور ان پر سو فیصد عمل درآمد یقینی بنایا جائے تاکہ لوگ اُن کے ثمرات سے حقیقی معنوں میں مستفید ہو سکیں اور ماضی کی حکومتوں کی طرح عوام کو زبانی جمع خرچ اور فرضی منصوبوں پر نہ ٹرخایا جائے بلکہ عملی کام کرکے دکھایا جائے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک کی زیر صدارت اے ڈی پی اجلاس آج بھی جاری رہے گا�

(جاری ہے)

متعلقہ عنوان :