ٹارگٹڈ آپریشن کے باعث ٹارگٹ کلنگ میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے ،کراچی پولیس ،آپریشن کے 306دنوں کے دوران 16سو85افراد کو قتل کیا گیا ، آپریشن سے قبل اتنے ہی دنوں میں 24سو 32افراد شہر میں قتل کئے گئے تھے، جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران موبائل فون چھیننے کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے ،قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مبینہ مقابلے کا الزام لگانے والے یہ بھی سوچیں کہ کراچی آپریشن میں 92پولیس اہلکار شہید ہوچکے ہیں، ٹارگٹڈ آپریشن کی ماہانہ تفصیلات کی رپورٹ

ہفتہ 12 جولائی 2014 07:14

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12جولائی۔2014ء)کراچی پولیس نے شہر میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کی ماہانہ تفصیلات کی رپورٹ میں بتایا ہے کہ آپریشن کے باعث ٹارگٹ کلنگ میں کمی آنا شروع ہوگئی ہے ،آپریشن کے 306دنوں کے دوران 16سو85افراد کو قتل کیا گیا جبکہ آپریشن سے قبل اتنے ہی دنوں میں 24سو 32افراد شہر میں قتل کئے گئے تھے،کراچی میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران موبائل فون چھیننے کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے ،قانون نافذ کرنے والے اداروں پر مبینہ مقابلے کا الزام لگانے والے یہ بھی سوچیں کہ کراچی آپریشن میں 92پولیس اہلکار شہید ہوچکے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار کراچی پولیس کے ترجمان انسپکٹر عتیق شیخ نے جمعہ کو اپنے دفتر میں ماہانہ پریس بریفنگ کے دوران کیا۔

(جاری ہے)

انسپکٹر عتیق شیخ نے بتایا کہ 5ستمبر 2013سے جرائم پیشہ افراد کے خلاف شروع ہو نے والے آپریشن کے دوران اب تک 17ہزار 9سو16ملزمان کے14ہزار9سو69 چالان کئے گئے۔انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران اب تک 15سو52مقابلوں میں 3سو74 ملزمان کو ہلاک کیا گیا ہے ۔

عتیق شیخ نے لوٹ مار کی وارداتوں میں اضافے کے حوالے سے بتایا کہ کراچی آپریشن کے دوران موبائل فون اور موٹر سائیکلیں چھیننے کی وارداتوں میں اضافہ ہواہے اور کراچی آپریشن کے دوران اب تک 12ہزار 3سو79موبائل فونز سے شہریوں کو محروم کر دیا گیا ہے جبکہ 18ہزار 7سو56موٹر سائیکلیں بھی چھینی اور چوری کی جا چکی ہیں۔کراچی پولیس کے ترجمان کے مطابق آپریشن کے 306دنوں کے دوران 16سو85افراد کو قتل کیا گیا جبکہ آپریشن سے قبل اتنے ہی دنوں میں 24سو 32افراد شہر میں قتل کئے گئے تھے ،

اسطرح آپریشن کے دوران پولیس نے 7سو47افراد کی زندگیوں کو بچایا ہے ،آپریشن کے دوران شہر میں 49بم دھماکے ہوئے جبکہ اس سے قبل اتنے ہی عرصے میں 41بم دھماکے کئے گئے تھے۔

ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں عتیق شیخ نے بتایا کہ ٓاپریشن کے دوران7سو19افراد کو ٹارگٹ کر کے قتل کیا گیا جبکہ اس سے قبل اتنے دنوں میں 18سو31افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا،اس طرح اس عرصے میں 11سو12افراد کی ٹارگٹ کلنگ میں کمی واقع ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ اگست 2013میں شہر میں روزانہ ہلاک ہونے والوں کی اوسط 9.3تھی جبکہ جولائی2014میں اب یہ اوسط 3.9رہ گئی ہے۔

اغواہ برائے تاوان کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آپریشن کے دوران 95افراد کو تاوان کے لئے اغوا کیا گیا اور اس دوران 82ملزمان کو گرفتار جبکہ 11ملزمان کو ہلاک کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ 10ایسے لوگ تھے جو کئی ماہ قبل اغوا کئے گئے تھے انھیں بازیاب کروالیا گیا ہے۔انسپکٹر عتیق شیخ نے بتایا کہ آپریشن کے آغاز سے اب تک مختلف اقسام کے 7ہزار8سوتین ہتھیار برآمد کئے گئے ہیں جن میں ایل ایم جی،کلاشنکوف،ایس ایم جی،پستول ،رائفلز،شارٹ گنز،رپیٹرز اور دستی بم شامل ہیں۔

کراچی پولیس ترجمان کے مطابق آپریشن کے آغاز سے لیکر 9جولائی2014تک 91پولیس افسران و اہلکار شہید ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایس ایچ او اور دیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف آنے والی شکایات پر کاروائی کی جا رہی ہی اور ایڈیشنل آئی جی کراچی نے ایس ایچ او منگھوپیر اور ایس ایچ او پریڈی کو شو کاز نوٹس جاری کئے ہیں۔پولیس اہلکاروں کے اغوا برائے تاوان میں ملوث ہونے کی خبروں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ملوث پولیس اہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے تاکہ وہ تفتیش میں اثر انداز نہ ہو سکیں اور تفتیش کے بعد جو بھی اس میں ملوث پایا گیا اس کے خلاف کاروائی کی جائے گی۔

ائیرپورٹ واقعے کی تفتیش کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن نے حملے میں ملوث ماسٹر مائنڈ کا خاکہ جاری کر دیا ہے اور پولیس اس حوالے سے مزید تفتیش کر رہی ہے۔ انسپکٹر عتیق شیخ نے گذشتہ چند دنوں میں ہونے والے پولیس مقابلوں کی شفافیت کے حوالے سے میڈیا پر چلنے والی رپورٹس کے حوالے سے بتایا کہ جعلی پولیس مقابلوں کی باتیں کرنے والے یہ بھی دیکھیں کہ آپریشن کے دوران91پولیس افسران واہلکار بھی شہید ہوئے ہیں۔