پی سی بی کا نیا آئین معطل ،سپریم کورٹ نے نجم سیٹھی کو دوبارہ سے چیئرمین پی سی بی کے عہدے پر بحال کر دیا ، حکم کے تحت عدالت نے حکم امتناعی جاری کیا اسی کے تحت نئے آئین کا نوٹیفکیشن کیسے جاری کر دیا گیا،عدالت، اگر نجم سیٹھی کو گورننگ باڈی کا ممبر بنایا جا سکتا ہے تو ذکاء اشرف کو بھی بنا دیا جائے اور پھر الیکشن ہو اور جو اکثریت حاصل کرے اس کو چیئرمین بنا دیا جائے،جسٹس نور ظہیرجمالی کی تجویز،غیر قانونی طورپر اپنا عہدہ نہیں چھوڑ وں گا وزیر اعظم کے حکم پر عہدہ چھوڑا تھا اگر موقع ملا تو وہ الیکشن لڑ وں گا،نجم سیٹھی

ہفتہ 12 جولائی 2014 07:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔12جولائی۔2014ء)سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کی جانب سے جاری کردہ پی سی بی کے نئے آئین کو معطل کرتے ہوئے نجم سیٹھی کو دوبارہ سے چیئرمین پی سی بی کے عہدے پر بحال کر دیا ہے۔عدالت نے قراردیا ہے جس حکم کے تحت عدالت نے حکم امتناعی جاری کیا اسی کے تحت نئے آئین کا نوٹیفکیشن کیسے جاری کر دیا گیا جبکہ ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عدالت میں کیس ہونے پر اس طرح کا نوٹیفکیشن کیسے جاری کر سکتے تھے معاملہ جب عدالت میں تھا تو اس پر کیسے آئین بنا دیا گیا اور نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد اس کی کوئی گنجائش نہیں تھی جبکہ جسٹس انور ظہیرجمالی نے تجویز پیش کی ہے کہ اگر نجم سیٹھی کو گورننگ باڈی کا ممبر بنایا جا سکتا ہے تو ذکاء اشرف کو بھی بنا دیا جائے اور پھر الیکشن ہو اور جو اکثریت حاصل کرے اس کو چیئرمین بنا دیا جائے۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس ثاقب نثار پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ۔

اس دوران اٹارنی جنرل سلمان بٹ نے پی سی بی کے نئے آئین اور وزیر اعظم کی جانب سے گورننگ باڈی میں نامزد کردہ دو افراد کا نوٹیفکیشن اور مسودہ پیش کیا ۔عدالت نے ان سے پوچھا کہ وزیر اعظم نے نجم سیٹھی کو گورننگ بورڈ سے جو ہٹانے کے لئے کہا تھا کہ اس کا کیا بنا۔جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیر اعظم نے کہا کہ گورننگ بورڈ کو جوں کا توں رہنا دیاجائے جس میں کوئی تبدیلی نہ لائی جائے ۔

اس پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پی سی بی کا آئین اور اعلامیہ دونوں غیر قانونی ہیں۔حکومت کیا آئین بنا کر عدالت کو نیچا دکھانا چاہتی ہے اور کس قانون کے تحت یہ نیا آئین بنایا گیاجس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس حوالے سے قانون میں کوئی قباحت نہیں تھی اس لئے نیا قانون بنایا گیا اور یہ نیا آئین کافی سوچ وبچار کے بعد بنایا گیا ہے جس پر پاکستانی کرکٹ کے مستقبل کے دروازے کھل جائیں گے ۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ 21 مئی 2014 کو سپریم کورٹ نے نجم سیٹھی کو بحال کیا ۔27 مئی کو بھی معاملہ جوں کا توں رکھا گیا اس پر عدالت نے کہا کہ کیا ایسا ممکن ہے نجم سیٹھی اور ذکاء اشرف دونوں کو گورننگ بورڈ کا حصہ بنایا جائے جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس کی قانون میں کوئی گنجائش نہیں اس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم اس طرح کا حکم کیسے جاری کر سکتے تھے۔

بعد ازاں عدالت نے پی سی بی کی نئی گورننگ بورڈ اور نئے آئین کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا اور نجم سیٹھی کو ان کے عہدے پر بحال کر دیا۔

دوران سماعت نجم سیٹھی نے کہا کہ وہ غیر قانونی طورپر اپنا عہدہ نہیں چھوڑیں گے انہوں نے وزیر اعظم کے حکم پر عہدہ چھوڑا تھا اگر انہیں موقع ملا تو وہ الیکشن لڑیں گے۔جس پر عدالت نے اٹارنی جنرل سے کہا کہ کیا آپ نے نیا نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے عدالت سے پوچھا تھا جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ قانون میں کوئی رکاوٹ نہیں تھی اس لئے پوچھنا ضروری نہیں سمجھا تاہم عدالت نے چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی کو کام جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت21 جولائی تک ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ دس جولائی کو وزیر اعظم نواز شریف نے نجم سیٹھی کو اس کے عہدے سے ہٹا دیا تھا اور نئے گورننگ بورڈ میں ان کا نام شامل کرتے ہوئے نئے آئین کی منظوری دی تھی اور ایک قائم مقام چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر)جمشید علی شاہ کو مقرر کیا تھا انہوں نے 30 روز میں پی سی بی کے الیکشن کرانا تھے۔