تخت لاہور کی لڑائی پورے ملک کو ڈبو سکتی ہے، بلاول بھٹو زرداری

خود تخت لاہور میں بیٹھ کر غیر جمہوری قوتوں اور کٹھ پتلیوں کو جواب دوں گا، وزیر خارجہ

Danish Ahmad Ansari دانش احمد انصاری بدھ 5 اپریل 2023 23:22

تخت لاہور کی لڑائی پورے ملک کو ڈبو سکتی ہے، بلاول بھٹو زرداری
گمبٹ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 05 اپریل2023ء) وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ تخت لاہور کی لڑائی پورے ملک کو ڈبو سکتی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ خود تخت لاہور میں بیٹھ کر غیر جمہوری قوتوں اور کٹھ پتلیوں کو جواب دوں گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے گمبٹ میں پاکستان کے پہلے پھیپڑوں کی پیوندکاری کے شعبے کی افتتاح اور ملک کی پہلی ہیلتھ سٹی اور ادویات کے یونٹ کے سنگ بنیاد رکھ دیا ہے۔

پیر عبدالقادر شاہ جیلانی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنس گمبٹ میں نئے منصوبوں کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے، پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ حکومتِ سندھ نے ایک عالمی معیار میڈیکل انفراسٹرکچر کھڑا کردیا ہے، جو دیگر صوبوں سے بہت آگے ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گمبٹ انسٹیٹیوٹ صوبائی نہیں بلکہ حقیقی معنوں میں ایک قومی ادارہ ہے، جہاں دیگر صوبوں کے علاوہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے مریض بھی علاج کے لیے آتے ہیں۔

سندھ اور حکومتِ سندھ کی اتنی کردار کشی کی گئی ہے، کہ لوگوں کو گمبٹ جیسے اداروں کے قیام اور کارکردگی پر بھی اعتبار ہی نہیں آتا۔ اگر سیاسی جماعتوں کو اسپیس دیا جاتا اور نفرت، تقسیم و گالی کی سیاست کے بجائے ڈلیوری، نظریے اور منشور کی سیاست کی بنیاد پر مقابلہ ہوتا، تو یہ ملک و قوم کے لیے مفید تھا۔ بلاول نے کہا کہ افسوس ہے کہ یہاں طاقتور طبقے نے ہر نسل کے ساتھ کھیلا ہے۔

ذوالفقار علی بھٹو ملک کو عالمی قوت بنانے جا رہے تھے اور ان کے دور میں دنیا کے آگے ایک ایسا پاکستان تھا جو بڑی بڑی طاقتوں کے درمیان صلح کرواتا تھا۔ جب بینظیر بھٹو وزیراعظم تھیں، تو دنیا کے وزرائے اعظم اور صدور پاکستانی وزیراعظم کے پیچھے دوڑتے تھے۔ جب محترمہ بینظیر بھٹو ملک کی قیادت کر رہی تھیں، تو ہیلری کلںٹن جیسی شخصیات بھی ان کا ایک سگنیچر لینے کے لیے قطار میں کھڑی ہوکر انتظار کرتی تھیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ آصف علی زرداری ملک کے سب سے زیادہ طاقتور سویلین صدر تھے، لیکن انہوں نے اپنے تمام اختیارات پارلیمان کے دے دیے۔ آج دیکھ رہے ہیں کہ چیف جسٹس اپنے اختیارات اپنے برادر ججز کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ پاک چین اقتصادی راہداری جو پاکستان کی معیشت کا سنگ میل ہے، اس کی بنیاد کی بنیاد صدر آصف علی زرداری نے رکھی تھی۔

تاریخی پس منظر پیش کرنے کے بعد پی پی پی چیئرمین نے سوال کیا کہ ان تمام خدمات کے جواب میں انہیں کیا دیا گیا؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اِن ہی عدالتوں نے قائدِ عوام کو پھانسی کی سزا دی اور آج تک کسی جج کو شرم نہیں آئی کہ قائدِ عوام سے انصاف کرے۔ پورے پاکستان کو لیکچر دیتے ہیں کہ کون کرپٹ اور کون سسیلین مافیا ہے۔ یہاں ہمارے لاڑکانو میں آکر جج کو تھپڑ مارتے ہیں۔

بینظیر بھٹو کے بعد، میں خود ان ہی عدالتوں کو جا کر درخواست دی کہ میں قائدِ عوام کا نواسہ ہوں، آپ کے سامنے زیرالتوا صدارتی ریفرنس کا حصہ بننا چاہتا ہوں اور آپ کیس سنو۔ آج تک کسی جج نے ذوالفقار علی بھٹو کا کیس نہیں سنا۔ وزیر خارجہ نے نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس جب لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس تھے، تو انہوں نے چھوٹے صوبوں کے حقوق کو نظرانداز کرتے ہوئے، کالاباغ ڈیم تعمیر کرنے کا حکم دیا تھا۔

محترمہ بینظیر بھٹو بھی شہید ہوگئیں، لیکن آمروں سے مِل کر ملک پر حکومت کرنے والے ججز نے انصاف نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ آج سابق اسٹیبلشمینٹ سمیت سب تسلیم کرتے ہیں کہ انہوں نے آئین و جمہوریت پر ڈاکہ مارکر غیرآئینی طریقے سے عمران خان کو قوم پر مسلط کیا۔ کیا اس وقت ان ہی ججز کو کچھ نظر نہیں آیا؟ جب فریال تالپور کو ہسپتال کے بیڈ سے اٹھاکر جیل میں قید کیا گیا تھا، تو اس وقت بھی ازخود نوٹس کہاں تھا؟ اس وقت بھی ازخود نوٹس کہاں تھا جب عمران خان آئی ایس آئی کو استعمال کرکے اپنی حکومت بنا رہا تھا اور بجٹ منظور کروا رہا تھا؟ پی پی پی چیئرمین نے خبردار کیا کہ تخت لاہور کی لڑائی پورے ملک کو ڈبو سکتی ہے۔

میں نے سسٹم کو چلانے اور امید پر بینظیر بھٹو کے کیس اور نہ ہی قائدِ عوام کے عدالتی قتل کے معاملے پر انصاف نہ دینے پر بھی کبھی سخت الفاظ استعمال نہیں کیے کہ شاید خود سوچیں لیکن اب میں سمجھتا ہوں صرف شریف ہو کر سیاست کی تو ہماری آنے والی تین اور نسلیں بھی قائدِ عوام اور بینظیر بھٹو کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتی رہیں گی۔ بلاول نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایک جمہوری و نظریاتی پارٹی ہے، اور منشور کی سیاست کرتی ہے، لیکن ہم اب پردہ نہیں رکھیں گے۔

اگر کسی ادارے میں چند لوگ ضد پر اتر آئے ہیں کہ انہیں سیاست کھیلنا ہے، تو پھر وہ تیار کر لیں۔ ہمیں معلوم ہے کہ سیاست کیسے کی جاتی ہی اور ہر غیر جمہوری وار کا جواب دیں گے۔ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان کو ون یونٹ بنانے کا پلان، اٹھارویں ترمیم کو رول بیک کرنے، اور صوبوں کے حقوق سلب کرنے کا پلان جو سلیکٹڈ کے نام پر ہم پر مسلط کیا گیا، آج بھی اسی ڈاکٹرائین کے چاہنے والے ہر ادارے میں موجود ہیں۔ جب ہم نیوٹرل نیوٹرل کھیل رہے تھے، وہ اپنے خان کے لیے سازشیں پکا رہے تھے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں