Anjum Lucknowi Poetry, Urdu Shayari of Anjum Lucknowi

Anjum Lucknowi Poetry, Anjum Lucknowi Shayari
Anjum Lucknowi Poetry - Anjum Lucknowi is the poet of the new generation. Among the emerging Urdu Poets, Anjum Lucknowi is getting much fame in a short time. On this page of UrduPoint, you can read all the Urdu Shayari by Anjum Lucknowi. Read the Urdu Poetry of Anjum Lucknowi, and you will surely like it.

انجم لکھنوی کی شاعری

انجم لکھنویؔ ( Anjum Lucknowi) تاریخ ولادت (7 مارچ 1973)ہندوستانی مصنف، شاعر اور رائیٹر, ولادت بمقام مستاں روڈ تحصیل فتح پور ضلع بارہ بنکی اترپردیش ابتدائی تعلیم مدرسہ عالیہ فرقانیہ میں ہوئی 1987 میں اپنے بڑے والد کے ساتھ ممبئی آگئے آپ کا دور طفلی سے ہی شاعری کا شوق تھا جو ممبئی کی سرزمین پر پورا ہوا زہے نصیب نامور شاعر سید عثمان صاحب جنکا تخلص عیش کنول تھا انجم لکھنویؔ صاحب نے انھیں صدق دل سے اپنا استاد مانا عیش کنول صاحب محتاج تعارف اسلئےنہیں تھے أپکے ان گنت نغمےمحمد رفیع صاحب نےگائے ہیں موصوف کا ادبی ذوق دیکھ کر محترم عیش کنول صاحب نے کافی محبت و شفقت اور قربت عنایت فرماکر مکمل توجہ فرمائی اور خاص بات یہ ہے کہ انےاکلوتےشاگرد ہیں انہوں نے کسی اور کو شاگرد بنایا ہی نہیں جناب انجم لکھنوی صاحب 1990 سے 2005 تک آپ کی قربت میں رہے 2005 میں عیش کنول صاحب وصال فرماگئے اس نوجوان شاعر نےاس وقت تک اپنے فن کا جھنڈا دنیائے ادب میں گاڑ دیا،اور آپ کی شاعری کا لوہا بڑے بڑے شعراء نے مان لیا آپ کا مشہور زمانہ شعر یہ سوچ کے میں کوچئہ قاتل میں نڈر تھا موسیٰ جہاں رہتے تھے وہ فرعون کا گھر تھا آپ کی تلمیحی غزل منظر عام پہ آئی مشاعروں میں بہت پذیرائی ہوئی ، اللہ رب العزت نے علم سخن میں بڑی پختگی اور عروج عطا فرمایا کہ موصوف کی بارگاہ میں کثیر تعداد میں نو مشق شعراء آج بھی فیضیاب ہو رہے ہیں، جناب انجم لکھنوی صاحب کی شخصیت اور اشعار محتاج تعارف نہیں عزم محکم خرید سکتا ہوں قوم کا غم خرید سکتا ہوں ایک پیسے پہ یا نبی لکھ کر سارا عالم خرید سکتاہوں انجم لکھنوی شاعر ہونے کے ساتھ ہی ساتھ فلم ایسوسییشن رائٹر ممبر (Screen Writers Association Member) بھی ہے, آپ کے کئی شعری مجموعے منظر عام پہ پر أے خاص طور پر ضرب موسی ,اور بچوں کیلئے :عظمت ماں: جیسا نایاب مجموعہ جو عوام میں کافی مقبول ہوا، اس کے بعد اچانک اس نظم نے لوگوں کی توجہ اپنی طرف کھینچ لی جس نے ڈاکٹر علامہ اقبال کی یاد تازہ کردی اس نظم کا عنوان اِس عظیم شاعر نے :سوال فاسق جواب خالق: رکھا جو بعد میں لوگوں نے شکوہ جواب شکوہ رکھ دیا ۔:سوال فاسق جواب خالق: نام رکھنے کی وجہ یہ تھی کہ ڈاکٹر علامہ اقبال کا نام مجروح نہ ہوجائے اور ان کی شان میں گستاخی تصور نہ کی جائے،اس نظم نے جناب انجم لکھنوی صاحب کو اوج ثریا تک پہونچانے کا کام کیا۔ اس نظم کا ایک پہلا بند ملاحظہ فرمائیں شکوہ تیری رحمت کو نہ کیوں دیدئہ پرنم ڈھونڈھے ہے جسے تیری ضرورت وہی پیہم ڈھوند ھے پھول کو گلشن ہستی میں بھی شبنم ڈھونڈ ھے خلدآدم کو، کبھی خلد کو آدم ڈھونڈ ھے شکوئہ عبد بھی سن کر تیرا پردہ نہ اٹھا تیری مرضی تو مجھے جلوہ دکھا یا نہ دکھا اس نظم میں تقریباً اڑتالیس بند ہیں،اس نظم کےلئے 2017 میں مستقیم انٹرکالج گیانی پور ضلع سلطان پور اتر پردیش نے شکوہ جواب شکوہ نظم کو ایک کتابی شکل دیکر بڑے عالیشان پیمانے پر اس کتاب کی رسم اجراء کی اورجناب انجم لکھنوی صاحب کوڈاکٹر علامہ اقبال ایوارڈ دیتے ہوئے ثانئ علامہ اقبال کے خطاب سے نوازا گیا۔جناب انجم لکھنوی صاحب نے اصناف سخن میں کوئی صنف چھوڑی ہی نہیں حمد،نعت،منقبت،گیت،غزل رباعی۔ہزل،نوحہ،مرثیہ،قطع دیگر طبع آزمائی میں کوئی کسر نہ چھوڑی،قارئ وقت نعت پاک کے اس حسین مطلع سے اندازہ لگائیں شعر مجھ پر نظر اسی لئے اہل نظر کی ہے ہر چیز میرے گھر میں محمد کے گھر کی ہے آپ کے اشعار ممدوح کی شان دوبالا کرتےہیں، جدید لب و لہجے میں آپ کی غزلیں کافی مشہور ہیں سورج کی شفق دامن آفاق میں گم ہے نیرنگ شقی مظہر اشراق میں گم ہے گہوارئہ تہذیب میں جو پل کے جواں ہو گم اس میں ہے اخلاق وہ اخلاق میں گم ہے مفہوم ازل آج کا انسان نہ سمجھا عنوان اجل لذت تریاق میں گم ہے جناب انجم لکھنوی صاحب کے اشعار میں سلاست،بانکپن اور جدت اور زبان وبیان کی مٹھاس خوب محسوس ہوتی ہے جیسے کہ شعر جاتاہے سوئے چاند ارادہ بدل کے دیکھ سورج میں کتنی آگ ہے سورج پہ چل کے دیکھ آپ نے اپنی زندگی میں کافی نظمیں ،غز لیں تحریر کی عصر حاضر میں آپ کا ہم عصر نہیں دیکھا،اتنا بلندپایہ شاعر ہونے کے باجود آپ کی انکساری سادہ لوحی فی زمانہ نہیں دیکھی قوم کو بیدار کرنے کا جذبہ موصوف میں کس درجہ موجود ہے اپ اس قطعہ میں محسوس کرسکتے ہیں : قطعہ برق حملے سر افلاک بھی کر سکتی ہے چاند تاروں کی قبا چاک بھی کر سکتی ہے حوصلہ چاہئے حالات سے لڑنے کے لئے، کام تلوار کا مسواک بھی کر سکتی ہے۔ قطعہ اس کہانی کا موڑ کچھ بھی نہیں ، ہے طوالت نچوڑ کچھ بھی نہیں وہ بہتر تھے جن سے پھیلا دین ، ہم بہتر کروڑ کچھ بھی نہیں

سورج کی شفق دامن آفاق میں گم ہے

Anjum Lucknowi - انجم لکھنوی

Suraj Ki Shafaq Daman Afaq Mein Gum Hai

نیند کا عالم پوچھ رہے ہو کیوں بے گھر بنجاروں سے

Anjum Lucknowi - انجم لکھنوی

Neend Ka Aalam Pooch Rahe Ho Kyun Be Ghar Banjaron Se

نام پڑھتا ہوں رسالے کا ورق سے پہلے

Anjum Lucknowi - انجم لکھنوی

Naam Parhta Hoon Risale Ka Waraq Se Pehle

ارادے راکب دوشِ صبا کے

Anjum Lucknowi - انجم لکھنوی

Irade Rakib Dosh e Saba Ke

کام آئی اسیری میں نہ تدبیر کسی کی

Anjum Lucknowi - انجم لکھنوی

Kaam Aayi Aseeri Mein Na Tadbeer Kisi Ki

جانبِ شہر چلے ہم بھی بیاباں ہو کر

Anjum Lucknowi - انجم لکھنوی

Janib E Shehar Chale Hum Bhi Bayaban Ho Kar

میں ہوں روپوش خلا صاحبِ تقدیر ہوں میں

Anjum Lucknowi - انجم لکھنوی

Main Hoon Ruposh Khala Sahib E Taqdeer Hoon Main

یہ چلتے پھرتے مٹی کے پہلے کہاں کے ہیں

Anjum Lucknowi - انجم لکھنوی

Yeh Chalte Phirte Mitti Ke Pehle Kahan Ke Hain

دل یادوں کا محل بنا ہے دیوار و در روتے ہیں

Anjum Lucknowi - انجم لکھنوی

Dil Yaadon Ka Mahal Bana Hai Deewar O Dar Rote Hain

حوا کی لاج زہرا کی حرمت ہیں بیٹیاں

Anjum Lucknowi - انجم لکھنوی

Hawa Ki Laaj Zahra Ki Hurmat Hain Betiyan

کیا بھلا کیا برا آج کے دور میں

Anjum Lucknowi - انجم لکھنوی

Kya Bhala Kya Bura Aaj Ke Daur Mein

صحرا نورد پھیلے ہوئے منظروں میں ہوں

Anjum Lucknowi - انجم لکھنوی

Sehra Naward Phaile Hue Manzaron Mein Hoon

جگنو کو رکھ کے ہاتھ پہ در در پھیرا ہوں میں

Anjum Lucknowi - انجم لکھنوی

Jugnu Ko Rakh Ke Hath Pe Dar Dar Phera Hoon Main

گھر کسی کا نہ اجاڑو یہ بسا رہنے دو

Anjum Lucknowi - انجم لکھنوی

Ghar Kisi Ka Na Ujaro Yeh Basa Rehne Do

تھا نظروں میں مری جغرافیہ کچھ

Anjum Lucknowi - انجم لکھنوی

Tha Nazron Mein Meri Geography Kuch

آنکھ وہ گھر ہے کہ جس میں رہیں چھپ کر آنسو

Anjum Lucknowi - انجم لکھنوی

Aankh Woh Ghar Hai Keh Jis Mein Rahen Chhup Kar Aansu

Anjum Lucknowi Poetry

Urdu poetry is very vast, and many new poets are emerging with time. UrduPoint provides an excellent opportunity for new Urdu Poetry writers to publish their poetry here so that Urdu Poetry lovers can read it. Anjum Lucknowi is also among the emerging Urdu Poets. Anjum Lucknowi writes impressive Urdu Shayari; you will surely love it when you read it.

Urdu Poetry by Anjum Lucknowi is becoming very famous among Urdu poetry lovers in no time. More and more people now love to read Urdu Shayari of Anjum Lucknowi. You can also read the complete collection of Anjum Lucknowi Urdu Shayari here.

Read Anjum Lucknowi Urdu Poetry, and you will like it for sure. Also, don’t forget to share your favorite Urdu Poetry of Anjum Lucknowi with your friends.