عالمی مالیاتی ادارے نئی حکومت کیلئے امتحان!

پریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی طرف سے دیا میر بھاشااور مہمند ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے فنڈ قائم کرنے کاایشو نہ صرف موضوع بحث بنا ہوا ہے

پیر 30 جولائی 2018

aalmi maliyati idaray nai hukoomat ke liye imthehaan
 احمد جمال نظامی
صنعتی ،تجارتی اور زرعی سر گرمیوں کے حوالے سے جب بھی بات ہوتی ہے تو توانائی ذرائع کے موضوع کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ۔یہی وجہ ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی طرف سے دیا میر بھاشااور مہمند ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے فنڈ قائم کرنے کاایشو نہ صرف موضوع بحث بنا ہوا ہے بلکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے احباب کے ساتھ صنعتی ،تجارتی اور زرعی حلقے بھی اپنی اپنی استطاعت کے مطابق ان دو ڈیمز کی تعمیر کے لئے فنڈ زجمع کر وانے میں مصروف ہیں ۔

بھارت کی طرف سے پاکستان کے خلاف جار حانہ انداز میں آبی جارحیت نے ہرطبقے کو پریشان اور فکر مند کر رکھا ہے ۔لہٰذا معاشی واقتصادی حلقے پو ری قوم کے ساتھ اس وقت یک زبان بنے ہوئے ہیں کہ پاکستان میں ہر حال میںآ بی ذخائر تعمیر ہونے چاہئیں ۔

(جاری ہے)

25جولائی کا انتخابی مرحلہ بھی گزر چکا ہے ۔ اطلا عات کے مطابق آئندہ تحریک انصاف ملک کی متو قع حکمران جماعت ہو سکتی ہے ۔

عمران خان نے 2013ء کی انتخابی مہم کے دوران اٹھا رویں تر میم کو جواز بناکر 2008ء کے بعد پنجاب میں قائم ہونے والی میاں محمد شہباز شریف کی حکومت کو اس بات پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا کہ وہ مینار پاکستان کے سائے میں کیمپ آفس قائم کر کے پیپلز پارٹی کی وفا قی حکومت کے خلاف احتجاج تو کر تے رہے لیکن انہوں نے اٹھارویں تر میم کافائدہ اٹھا تے ہوئے صوبہ پنجاب میں ڈیمز کیوں تعمیر نہیں کئے ۔

2013ء کے انتخابات کے بعد تحریک انصاف کو صوبہ خیبر پی کے میں حکومت ملی ۔عمران خان نے اعلان کیا کہ اس صوبے میں تین سوڈیمز تعمیر کریں گے ۔ان کا ان ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے اشارہ یقینی طور پر اسی اٹھارویں تر میم کے اختیار اور نکتے پرتھا جس کی بناء پر وہ مسلم لیگ (ن) پر تنقید کرتے رہے لیکن 2013ء سے 2018ء تک عمران خان صونہ خیبر پی کے میں تین سوڈیمز تعمیر نہیں کر سکے البتہ چھوٹے موٹے ڈیمز تعمیر ہوئے اور کچھ ایسے علاقے جہاں پر بجلی موجود نہیں تھی وہاںآ بی یا پن بجلی کے منصوبوں کے ذریعے بجلی کی فر اہمی یقینی بنائی گئی مگر مجموعی طور پر صوبہ خیبر پی کے میں تین سوڈیمز کی تعمیر کا وعدہ پورا نہیں ہو سکا ۔

اس پر مخالف سیاسی جماعتیں اور معاشی و اقتصادی حلقے تحریک انصاف کو طعنہ دیتے ہیں تو عمران خان جواب میں کہتے ہیں کہ وفاقی حکومت نے ان کو فنڈ ز نہیں دئیے جس وجہ سے تین سوڈیمز تعمیر نہیں ہوسکے ۔ بھا رت کی آبی جارحیت کشن گنگا ڈیم کی تعمیر کی صورت میں سامنے آچکی ہے ۔جس کے نتیجہ میں رپورٹس کے مطابق نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پر اجیکٹ تین حکو متوں کے عر صے میں بھی مکمل نہ ہو سکا اور اس پر اس قدر بھاری رقم خرچ ہوئی ہے کہ اس کے فوائد سمٹ کر رہ گئے ہیں ۔

عمران خان کے سامنے آئندہ سب سے بڑا چیلنج وطن عزیز میں آبی ذخائر کی زیادہ سے زیادہ سے تعمیر کو یقینی بنانا ہوگا ۔25جولائی کے انتخابات کے غیر سر کاری حتمی نتائج کے مطابق سیاسی مبصرین کے مطابق تحریک انصاف صوبہ پنجاب ،وفاق اور صوبہ کے پی کے میں اپنی حکومت قائم کرسکتی ہے ۔سندھ میں تحریک انصاف اپوزیشن کی بڑی جماعت بن کر سامنے آچکی ہے لہٰذا ضرورت اس امر کی ہوگی کہ نئی حکومت اپنے مینڈیٹ کا فائدہ اٹھا تے ہوئے کم از کم آبی ذخائر کی زیادہ سے زیادہ تعمیر کو یقینی بنائے ۔

اس حقیقت کو تسلیم کر نا پڑے گا کہ صوبہ کے پی کے کے پہاڑوں سے برف کاپنی ہر سال ہم سمندر بر د کرکے ضائع کرتے ہیں اور یہ صوبہ آبی ذخائر کی تعمیر کے لئے ایک آئیڈیل ترین صوبہ ہے ۔دیکھنا ہوگا کہ پانچ سالہ دور میں وفاقی حکومت نے اگر صوبہ کے پی کے میں آبی ذخائر کی تعمیر کے لئے فنڈز فراہم نہیں کئے تو آئندہ حکومت وفاق سے اس کیلئے کیا کر دار ادا کرے گی ۔

ملا ئیشیا میں مہا تیر محمد نے ٹو رازم اور معاشی و اقتصادی اصلاحات کو ایمر جنسی نما طرز پر چلا کر اپنے ملک کو ترقی دیتے ہوئے ایشیااور دنیا میں ایک رول ماڈل کے طور پر پیش کر دیا تھا آج ملائیشیا کو مہاتیر محمد کی پھر ضرورت ہے تو وہ وہاں حکومت میں موجود ہیں ۔ عمران خان کئی مرتبہ ملاےئشیا ،سنگا پور کومثالیں دیتے رہے ہیں ۔ملائیشیا نے اپنی اقتصادی ترقی کے لئے سب سے پہلے عالمی مالیاتی اداروں
 کے شکنجے سے خود کو آزاد کر وایا تھا ۔

ملک میں آئندہ بننے والی نئی حکو مت اس بارے میں کیا کرے گی ؟ اس کا فیصلہ اب کرنا ہی ہوگا ۔اطلاعات کے مطابق تحریک انصاف اسد عمر کو وفاقی وزیر خزانہ کاقلمدان سونپ سکتی ہے ۔صو بہ خیبر پی کے کے حوالے سے ایک خطر ناک خبر بار بار سامنے آتی رہی تھی کہ 2013ء سے 2018ء کے عر صے کے دوران پرویز خٹک کی حکومت نے بھاری غیر ملکی قرضے حاصل کئے ۔دی۔ آئندہ کشکول کو توڑنے کادعویٰ کرنے والوں کیلئے بھی یہ امتحان ہوگا ۔

عمران خان نے عوامی سطح پر نوجوانوں میں اپنے اور اپنی جماعت کے حوالے سے تو قعات کو ا س حد تک بلند کر دیا ہے کہ آئندہ بننے والی حکومت کے لئے اس طبقے کیلئے دن رات محنت کرناہوگی اور خلوص نیت سے پاکستان کی معیشت پر تو جہ دینا ہوگی ۔وطن عزیز کا سب سے بڑا مسئلہ کمزور معیشت ،بیسا کھیوں پر کھڑی معیشت اور غریب طبقے کا مسلسل غربت کی سطح سے اوپر نہ آنا ہے ۔

بار بار سینٹ کی متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس کے مطابق ملک میں خط غربت کی لکیر تلے زندگی بسر کرنے والوں کی تعداد میں بدرجہ اتم اضافہ جاری ہے ۔نئی حکومت کوچاہیے کہ وہ عملی اقدامات اٹھائے اور جن وعدوں ،دعوؤں کے سہانے خواب دکھا کر اقتدار میں آئی ہے ان خوابوں کو عملی جامہ پہنائے اور پاکستان کی معیشت کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے کے لئے کوئی کسر باقی نہ چھوڑی جائے ۔منتخب حکومت سے معاشی واقتصادی حلقے اس قسم کی بیش بہاتو قعات رکھے ہوئے ہیں جس پر علمدر آمد کرنا ا س کا فرض اولین ہے اور وہ ایک بات ذہن نشین رکھیں کہ لوگوں میں تو قعات کا پیمانہ جس قدر بلند ہوچکا ہے اگر حکمران اس پر پورانہ اترے تو عوام ان کا ایک سال کے اندر پوسٹ مارٹم شروع کر دے گی ۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

aalmi maliyati idaray nai hukoomat ke liye imthehaan is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 30 July 2018 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.