بھارت کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہونیوالا ہے

پاکستان کی تاریخ میں یوم آزادی کے مقدس دن پرکشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن منا کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے ۔ ہر طرف وطن عزیز پاکستان کے جھنڈے کے ساتھ کشمیر کا جھنڈا بھی دکھائی دیا

Mirza Rizwan مرزا رضوان ہفتہ 17 اگست 2019

Bharat kae tukron mein taqseem hone wala hai
اللہ رب العالمین کا ارشاد ہے کہ جب کوئی تم پر ظلم کرے تو میرے انتقام پر راضی ہوجاؤ، کیونکہ میرا انتقام تمہارے انتقام سے بہتر ہے (بے شک)اوریہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ظلم جب حد سے بڑھ جاتا ہے تو مٹ جاتاہے ۔15اگست بھارت کا یوم آزادی پاکستان سمیت دنیابھر میں ”یوم سیاہ “کے طور پر منایاگیا۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے اور نہتے کشمیریوں پر جارحیت کے خلاف پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقیم پاکستانیوں او ر کشمیریوں نے جمعرات کو بھارت کا یوم آزادی یوم سیاہ کے طور پر منایا۔

یوم سیاہ منانے کا مقصد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت تبدیل کرنے کے بھارت کے یکطرفہ اقدام کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانا تھا۔
 پاکستان میں بھارت کا یوم آزادی پہلی دفعہ سرکاری سطح پر یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا۔

(جاری ہے)

یوم سیاہ پر قابض بھارتی فورسز کے ظلم و جبر کے خلاف آزاد کشمیر سمیت ملک بھر کے شہروں، دیہاتوں اور گلی محلوں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے، ملک بھر میں سیاہ پرچم لہرائے گئے۔

کئی مقامات پر کالے غبارے بھی چھوڑے گئے۔ وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں سمیت تمام شہروں کی اہم عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہا۔ کشمیریوں سے یکجہتی کیلئے بڑی تعداد میں سوشل میڈیا صارفین نے اپنی ڈی پیز سیاہ کر دیں۔جبکہ حریت کانفرنس کی جانب سے بھارتی ہائی کمیشن کی جانب احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ نے مسلسل گیارہویں دن بھی لوگوں کو بھارت مخالف مظاہروں سے روکنے کیلئے پوری وادی کشمیر میں سخت کرفیو اور دیگر پابندیوں کا سلسلہ جاری رکھا۔

 قابض انتظامیہ نے مقبوضہ وادی کشمیر خاص طور پر سرینگر میں جگہ جگہ بڑی تعداد میں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار تعینات کر کے اسے مکمل طور پر ایک فوجی چھاؤنی اور حراستی مرکز میں تبدیل کر دیا۔ سرینگر میں ہزاروں بھارتی فوجی اور پولیس اہلکار بھارت مخالف مظاہروں کو روکنے کیلئے سنسان گلیوں اور سڑکوں پر گشت کرتے رہے۔ قابض انتظامیہ نے مسلسل گیارہویں دن بھی مسلسل ذرائع مواصلات پر پابندیاں جاری رکھیں اور ٹیلی ویژن، ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل اور ذرائع ابلاغ پر قدغن جاری رکھی۔

انٹرنیٹ اور فون سروسز کی معطلی کے باعث مقبوضہ علاقے کے لوگوں کا بیرونی دنیا سے کوئی رابطہ نہیں۔ سخت کرفیو اور پابندیوں کے باعث مقامی اخبارات چار اگست کی رات سے اپنے آن لائن ایڈیشن بھی اپ ڈیٹ نہیں کر سکے ہیں اور نہ ہی اخبارت شائع ہو پا رہے ہیں۔ بچے بھوک سے بلبلانے لگے ہیں۔ ادویات کی بھی قلت ہے۔ سری نگر سمیت کشتواڑ‘ پلواما اور پونڈھ میں ہزاروں فوجی گشت کر رہے ہیں۔

جبکہ بھارت کی اس کھلی بدمعاشی پر اسکو شدید اندرونی مخالفت کا بھی سامنا ہے، مودی نے بھارت میں مقیم مسلمانوں کا جینا حرام کررکھا ہے ۔
بقول پروین شاکر مرحوم ۔۔۔
ظلم سہنا بھی تو ظالم کی حمایت ٹھہرا
خامشی بھی تو ہوئی پشت پناہی کی طرح
محترم قارئین ! پاکستان کی تاریخ میں یوم آزادی کے مقدس دن پرکشمیری بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا دن منا کر ایک نئی تاریخ رقم کی ہے ۔

ہر طرف وطن عزیز پاکستان کے جھنڈے کے ساتھ کشمیر کا جھنڈا بھی دکھائی دیا ۔ عوام پرجوش تھی ہر طرف کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے گونجتے رہے ۔ اور پوری دنیا کوکشمیر میں جاری بھارتی بدمعاشی کا بے نقاب چہرہ دکھایا گیا۔جس پرپاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی درخواست بھی کی تھی جبکہ چین نے بھی مطالبہ کیا تھا۔ 
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر خصوصی اجلاس ہوا۔

اس بندکمرہ اجلاس میں کشمیر کی صورتحال پر غور کیا گیا۔اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک کے مندوبین اجلاس میں شریک ہوئے۔یو این ملٹری ایڈوائزر جنرل کارلوس لوئٹے نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دی۔اقوام متحدہ کے قیام امن سپورٹ مشن کے معاون سیکریٹری جنرل آسکر فرنانڈس نے بھی شرکاء کو بریفنگ دی۔مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس 1 گھنٹہ 10 منٹ جاری رہا۔

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب نے کہا کہ سیکیورٹی کونسل اجلاس میں کشمیر کے معاملے پر تفصیلی بات ہوئی۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی صورتحال پر ارکان نے گہری تشویش کا اظہار کیا۔چینی مندوب ژینگ جون نے مزید کہا کہ بھارتی اقدام نے چین کی خود مختاری کو بھی چیلنج کیا ہے۔چینی مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل کے ارکان کو بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تحفظات ہیں اور فریقین کو کسی بھی ایسے یکطرفہ اقدام سے گریز کرنا چاہیے جو صورتحال کو مزید خراب کردے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان تصفیہ طلب مسئلہ ہے، کسی بھی فریق کو اس معاملے میں یکطرفہ اقدامات سے گریز کرنا چاہیے، کشمیر کی موجودہ صورتحال انتہائی کشیدہ اور خطرناک ہے۔
اقوام متحدہ میں چینی مندوب نے کہا کہ بھارت کی آئینی ترمیم نے کشمیر کی صورت حال تبدیل کی، جس سے خطے میں کشیدگی بڑھی، مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کے چارٹر، قراردادوں اور دوطرفہ معاہدوں کے مطابق ہونا چاہیے۔

چینی مندوب نے کہا کہ چین کی خود مختاری کو چیلنج کیے جانے پر چین کو تشویش ہے، پاکستان، چین اور بھارت آپس میں پڑوسی ہیں، پاکستان اور بھارت ترقی کے دوراہے پر کھڑے ہیں، پاکستان اور بھارت دونوں سے اپیل ہے کہ معاملے کا پُرامن حل تلاش کریں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سلامتی کونسل کے اس اجلاس کا خیر مقدم کرتا ہے۔

ملیحہ لودھی نے کہا کہ ہم مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلے کا پُرامن حل چاہتے ہیں، نہتے کشمیریوں کی آواز آج اعلیٰ ترین فورم پر سنی گئی ہے، اجلاس پاکستانی وزیر خارجہ کے خط پر طلب کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں لوگوں پر ظلم و جبر کیا جارہاہے، کشمیریوں کو قید کیا جا سکتا ہے لیکن ان کی آواز نہیں دبائی جا سکتی۔ملیحہ لودھی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز سب سے بڑے بین الاقوامی فورم پر سنی گئی ہے، پاکستان نے یہ کوشش مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کیلئے کی ہے اور یہ مسئلے کے حل تک جاری رہے گی۔

پاکستانی مندوب نے کہا کہ سلامتی کونسل کے آج کے اجلاس بھارتی مؤقف کی نفی ہوئی ہے کہ یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔خیال رہے کہ مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت بھارت کی جانب سے یکطرفہ بدلنے کے معاملے پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کے لیے خط لکھا تھا۔50 برس بعد مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر آنے سے پاکستان کی سفارتی فتح ہوئی ہے جب کہ اجلاس روکنے میں ناکام بھارت کو منہ کی کھانا پڑگئی ہے۔

۔
 پچاس برس میں کشمیر کی صورتحال پر پہلا اجلاس کم از کم اس بات کا اعتراف ضرور ہے کہ یہ دو طرفہ نہیں عالمی سطح کا تنازع ہے۔ دوسری جانب اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی نے بھارت سے فی الفور مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری کرفیو کو فوری طور پر ہٹایا جائے۔جو ایک اہم پیش رفت ہے۔ اقوام متحدہ کو دیکھنا ہوگا کہ بھارت نے کشمیرکے ساتھ معاہدہ جو 370کی شکل میں کیا تھا ختم کرکے اپنی اہمیت خود ہی ختم کرلی ہے ۔

اور اب اس کا مقبوضہ کشمیر پر غیر آئینی قبضہ برقرار نہیں سکتا ۔
 پاکستان کو ایٹم بم کی نعمت دینے والے پاکستان کے ممتاز ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیرخان نے” روزنامہ خبریں“ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہاہے کہ مسئلہ کشمیر دوماہ میں حل ہوجاتااگر کشمیرمیں رہنے والے غیر مسلم ہوتے ، کشمیریوں کو اقوام متحدہ سمیت عالمی قوتیں مسلمان ہونے کی سزا دے رہی ہیں ۔

بھارتی مظالم پر پوری دنیا نے مجرمانہ خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ، بھارت طاقت کے نشے میں اندھا ہوچکاہے ، جس کا مستقبل تاریک ہے ، بہت جلد بھارت ٹکڑوں میں تقسیم ہوجائے گا ۔ ڈاکٹرعبدالقدیرخان نے مزید کہاکہ مسئلہ کشمیر72سال سے اقوام متحدہ کے پلیٹ فارم پر موجود ہے ، لیکن بدقسمتی سے یہ مسئلہ مسلمانوں کا ہے دوسری طرف بھارت کے پاس ڈیڑھ ارب کی آبادی ہے جو عالمی برادری کیلئے ایک منڈی کی حیثیت رکھتی ہے ۔

ڈاکٹر صاھب کی باتیں موجودہ حالات میں یقینا بہت اہمیت کی حامل ہیں ۔اور بھارت میں پیدا ہونیوالی اندرونی تبدیلی اس کے بکھرنے کا واضع ثبوت ہے اور اگر بھارت کشمیریوں پر جاری ظلم و ستم سے باز نہ آیا اور کشمیریوں بھائیوں کی آزادی سلب کرنے کی کوشش کی تو پھر بھارت کو کئی ٹکڑوں میں تقسیم ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا اور یہ ہر صورت ہوکر رہے گا۔

۔۔انشاء اللہ
دوسری جانب پاک فوج ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے بھارت کو ”خبردار“ کرتے ہوئے کہاہے کہ وہ آزاد کشمیر پر قبضے کا خواب مت دیکھے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر ایک جیل ہے جہاں ہر گھر کے دروازے پر بھارتی فوج کھڑی ہے۔

انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر تہہ در تہہ سیکیورٹی کی موجودگی میں ایک بندہ بھی اُس طرف جانا بھارتی سیکیورٹی فورسز کی ناکامی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ ایسے ماحول میں پاکستان کی طرف سے انفرادی یا کسی اور طور پر ایسا کوئی ایکشن پاکستان اور کشمیر کاز سے غداری ہو گی۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ایسا کوئی واقعہ جس سے پاکستان اور کشمیر کاز کو نقصان پہنچے، پاکستان اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور آنے والے وقت میں کشمیر میں جبر و تشدد بڑھے گا۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارتی آرمی کمانڈر ایل او سی کے پار سے دراندازی کے الزامات لگا رہے ہیں اور خدشہ ہے کہ بھارت پلوامہ طرز پر کوئی جھوٹا آپریشن کر سکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت پلوامہ طرز کے جھوٹے آپریشن کو بنیاد بنا کر پاکستان کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے لیکن پاکستان کی مسلح افواج پوری طرح تیار اور ایل او سی پر موجود ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج نے مس ایڈونچر یا جارحیت کی کوئی کوشش کی تو پاک فوج بھرپور جواب دے گی۔بعدازاں میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ بھارت آزاد کشمیر پر قبضے کا خواب نہ دیکھے اور قوم کو یقین دلاتے ہیں کہ پاک فوج عوام کو مایوس نہیں کرے گی۔میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے پابندیاں اٹھتے ہی کشمیریوں کا ردعمل سامنے آجائے گا، بھارت یہی چاہتا ہے کہ کشمیر میں حالات خراب ہوں اور وہ بارڈر پر آ جائے۔

انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد بھارت تحریک آزادی کشمیر کو دہشت گردی سے جوڑنے کی کوشش کر رہا ہے، بھارت نے سرحدی خلاف ورزی کی تو اسے سرپرائز دیں گے۔انشاء اللہ ۔۔۔اب وہ وقت دور نہیں جب کشمیر میں آزادی کا پرچم لہرائے گا اور بھارت کا ظلم و ستم ہمیشہ کیلئے ختم ہوجائے گا۔ اللہ رب العزت کے حضور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ وطن عزیزپاکستان کو اندرونی و بیرونی دشمنوں سے محفوظ رکھے اور کشمیر کو آزادی کی دولت سے مالامال فرمائے اور پاکستان کو اقوام متحدہ میں کشمیریوں کا مقدمہ لڑنے میں کامیابی سے ہمکنار فرمائے ۔آمین یا رب العالمین

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Bharat kae tukron mein taqseem hone wala hai is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 August 2019 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.