گیس کا بحران اور اسٹاک مارکیٹ کریش

پاکستان کی معیشت پر ایک ہی دن دو بم گرائے گئے ایک جانب روپے کی قدر کم ہوگئی دوسری جانب شرح سود بلندیوں کو چھونے لگی ڈالر کی اونچی اڑان سے اسٹاک مارکیٹ بھی کریش ہوگئی

پیر 17 دسمبر 2018

gas ka buhran aur stock market crash
شہزاد چغتائی
پاکستان کی معیشت پر ایک ہی دن دو بم گرائے گئے ایک جانب روپے کی قدر کم ہوگئی دوسری جانب شرح سود بلندیوں کو چھونے لگی ڈالر کی اونچی اڑان سے اسٹاک مارکیٹ بھی کریش ہوگئی اور کئی دن کی مندی کے دوران سرمایہ کاروں کے تین ارب روپے ڈوب گئے۔ ایک ہفتے میں حکومت کے لئے یہ دوسرا بڑا دھچکہ تھا حالانکہ اس دوران ڈالر نے سنبھلنے کی کوششیں کی لیکن اسٹاک مارکیٹ صدمات برداشت نہیں کرسکی اور بیٹھ گئی اب اسٹاک مارکیٹ روز بڑھنے کے بجائے گرتی جارہی ہے ایف آئی اے کی جانب سے منی چینجروں کے خلاف آپریشن اور گرفتاریوں کے باوجود ڈالر قابو میں نہیں آرہا اسٹیٹ بنک بھی بے بس دکھائی دے رہا ہے ڈالر کے بعد سونے کی قیمتوں کو بھی پر لگ گئے اور سونا ایک ہزار روپے مہنگاہو کر 65 ہزار 500 تولہ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا جبکہ 10 گرام سونا 857 روپے بڑھ گیا جوکہ سات سال میں ریکارڈ ہے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نے حالانکہ یہ کہا کہ روپے کی بے قدری پر قوم پریشان نہ ہو لیکن اس کے ساتھ انہوں نے یہ واضح کردیا کہ روپے کی بے توقیری میں حکومت کا کوئی ہاتھ نہیں ہے اور وہ خود ڈالر کی قدر بڑھنے سے لاعلم تھے اور انہیں خبروں کے ذریعہ پتہ چلا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسٹیٹ بینک خود مختار ادارہ ہے عمران خان کے بیان کے بعد یہ سوال سامنے آیا کہ کیا روپے کی بے قدری میں اسٹیٹ بینک ملوث ہے۔

کیااسٹیٹ بینک نے بڑی تعداد میں ڈالر خرید لئے اور اس کے نتیجے میں ڈالر فضائوں میں اڑنے لگا۔ پھر جب عمران خان نے باز پرس کی تو اسٹیٹ بینک نے مارکیٹ میں ڈالر پھیلادیئے اور ڈالر نیچے آگیا حقیقت ہے کہ مہنگے ڈالر نے معیشت کی چولیں ہلادیں جمعہ کا دن پاکستانی کرنسی کے لئے قاتل ثابت ہوا۔ ڈالر نے ایک دن میں 11 روپے زقند لگائی۔ پھر اسٹیٹ بینک کی مداخلت پر 140 پر آکر رک گیا۔

اسٹیٹ بینک نے مارکیٹ میں ڈالر پھیلانے میں تاخیر کی اگر اسٹیٹ بینک وقت پر مداخلت کرتا تو ڈالر کی کمر ٹوٹ سکتی تھی۔سب سے دلچسپ بات ہے کہ حکومت ڈالر کو لگام دینے کے لئے تیار نہیں جس کے بعد یہ افواہیں اڑ رہی ہیں کہ ڈالر 150 کا ہوجائے گا ڈالر کی اونچی اڑان کے بعد اسٹاک مارکیٹ اور رئیل اسٹیٹ کی مارکیٹ بھی بیٹھ گئی کراچی میں جائیدادوں کا کوئی خریدار نہیں جس پر بلڈرز پریشان ہیں جہاز اور ٹرینوں کے کرائے بھی بڑھ گئے۔

اسٹیٹ بینک نے 100 دن میں دوبار ڈالر میں کمی کی ہے جس کا وزیراعظم عمران خان نے اعتراف کرلیا۔ اس کے ساتھ روپے کی قدر کم کرنے پر حکومت اور اسٹیٹ بینک میں اختلافات بھی سامنے آئے۔ یہ اختلافات نورا کشتی بھی ہوسکتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ روپے کے بے قدری پر گھبرانے کی ضرورت نہیں انہوں نے یہ بھی یقین دلا دیا کہ آئندہ ڈالر کی قدر نہیں بڑھے گی
تجزیہ کاروں کا موقف ہے کہ روپے کی قدر حکومت نے خود بڑھائی ہے اور یہ آئی ایم ایف کی شرائط ماننے کا شاخسانہ ہے گزشتہ دنوں آئی ایم ایف نے قرضہ دینے کے لئے ڈالر کے نرخ میں اضافہ کا مطالبہ کیا تھا۔

اب امریکہ بھی پاکستان کو قرضہ دینے کی حمایت کررہا ہے امریکی وزیرخزانہ کہتے ہیں کہ پاکستان آئی ایم ایف کے قرضہ کی تیز ادائیگی کرے گا اور امریکی ٹیکس ڈالر چین کے پاس نہیں جائیں گے جب چین کے یو آن پاکستان آئیں گے پاکستان آئی ایم ایف کا قرضہ اتار چکا ہوگا۔ ادھر گیس کے بحران نے معیشت کی چولیں ہلادیں ایک ہفتے میں اربوں روپے مالیت کی گیس چوری کرلی گئی۔

گیس کے بحران نے شہریوں کے کس بل نکال دیئے کئی دن تک پبلک ٹرانسپورٹ کی گاڑیاں کارخانے اور صنعتیں بند ہوگئیں وزیراعظم اسلام آباد کے خشک موسم رپورٹیں طلب کرتے رہے اور پورے سندھ میں دیہی اور شہری زندگی معطل ہو کر رہ گئی وزیراعظم قابضین کی حمایت تو کراچی آکر بیٹھ گئے لیکن گیس کے بحران پر خاموش تماشائی بن گئے دلچسپ بات یہ ہے جو لوگ اس بحران کے ذمہ دار ہیں ان کو اس کے حل پر مامور کردیا۔

پاکستان میں یہ توانائی کا بدترین بحران تھا جو کہ حکومت اور بیورو کریسی نے خودپیدا کیا اس بحران کی مختلف وجوہات تھیں جس مین سب سے بڑی وجہ مہنگی ایل این جی گیس کی فروخت کی راہ ہموار کرنا تھا۔ سی این جی اس وقت 900 روپے مکعب فٹ اور ایل این جن 1800 روپے مکعب فٹ ہے سندھ میں گیس کی بندش پر سابق صدر آصف علی زرداری بھی بھڑک اٹھے انہوں نے کہا کہ گیس کا بحران پیدا کرکے سندھ کے عوام کو پیپلزپارٹی کو ووٹ دینے کی سزا دی جارہی ہے۔

سندھ میں سی این جی کی طویل بندش کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے سندھ میں سب چیخ پڑے لاکھوں گاڑیاں کھڑی ہوگئیں پبلک ٹرانسپورٹ چلانے والوں کے بچے بھی بھوک سے بلکنے لگے ہیں لیکن کئی ارب ڈالر حکمرانوں بیورو کریسی اور منتخب ارکان اسمبلی کی جیبوں میں چلے گئے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

gas ka buhran aur stock market crash is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 17 December 2018 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.