حکومت گرانے کیلئے میڈیا ساتھ دے، زرداری

جمہوریت خطرے میں نہ اٹھارہویں ترمیم‘صحافیوں کاکام حکومت گرانا نہیں :وزیر خارجہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں ،کل جماعتی مشاورتی کانفرنس

منگل 12 فروری 2019

hukoomat giranay ke liye media sath day zardari
 بلال حسین
جمعیت علماء اسلام کے زیر اہتمام مسئلہ کشمیر کے حوالے سے منعقد ہ کل جماعتی مشاورتی کانفرنس میں شریک قومی قیادت نے کہا ہے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جائیں ،شملہ معاہدہ سے جان چھڑا کر حقیقی کردار ادا کریں ،بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیراجاگر کرنے کے لیے کشمیریوں کو آگے بڑھایا جائے۔

کشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام کو صحیح معنوں حقوق فراہم کرنے کے لیے قانون سازی کی جائے ،سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کشمیر ہمارے ڈی این اے میں ہے ،اختلافات کے باوجود تمام سیاسی جماعتیں کشمیر کے مسئلے پر اکٹھی ہیں ،مولانا فضل الرحمن نے کہا مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ہمارے قومی ادارے اور سیاسی جماعتیں وہ کردار ادا نہیں کررہی جو کرنا چاہیے تھا مسئلہ کشمیر پر کوتا ہی کے متحمل نہیں ہو سکتے ،صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کہا پورا پاکستان کشمیرکی وجہ سے خطرے میں ہے دنیا میں اس وقت سب سے بڑا انسانی بحران مقبوضہ کشمیر میں ہے ۔

(جاری ہے)


وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر نے کہا بین الاقوامی سطح پر تحریک آزادی کشمیر کو اجاگر کرنے کیلئے آزاد کشمیر حکومت اور حریت کانفرنس کے کردار کا تعین کیا جائے۔حکومت پاکستان سیاسی ،اخلاقی اور سفارتی محاذ سے آگے بڑھ کر بات کرے ،کل جماعتی مشاورتی کشمیر کانفرنس سے سابق صدر آصف علی زرداری ،جمعیت علما اسلام ف کے سر براہ مولانا فضل الرحمن ،صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان ،وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر ،مسلم لیگ ن کے چےئرمین راجہ ظفر الحق ،سابق چےئرمین سینٹ نےئر حسین بخاری ،سابق صدر آزاد کشمیر سردار یعقوب خان ،پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے صدر چوہدری لطیف اکبر،فیصل ممتاز راٹھور ،بلوچستان عوامی پارٹی کے ترجمان سینیٹر انوار الحق کا کڑ،ایم کیو ایم کے سر براہ خالد مقبول صدیقی،جمعیت علمااسلام کے سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفورحیدری ،عامرخان ،جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے سابق امیر عبدالرشید ترابی ،لبریشن لیگ کے سر براہ جسٹس رعبدالمجید ملک ،ممبر صوبائی اسمبلی مولانا الیاس چنیوٹی ،جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود ،انصار الامہ پاکستان کے سر براہ مولانا فضل الرحمن خلیل ،مولانافاروق کشمیری ،پاکستان بار کونسل کے وائس چےئر مین کا مران مرتضی ،جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ ،خواجہ معین الدین کوریجہ ،مرکزی جمعیت اہل حدیث کے نائب امیر علامہ علی محمد ابوتراب ،مولانا حزیمہ حقانی ،حریت رہنما سید یوسف نسیم ،اسلامی تحریک کے سر براہ علامہ ساجد علی نقوی ،جمعیت علما پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ شاہ اویس نورانی ،سابق ممبر قومی اسمبلی مولاناشاہ عبدالعزیز مجاہد،جمعیت علما پاکستان کے رہنما پیر صفدر گیلانی ،جمعیت علما اسلام آزاد کشمیر کے امیر مولانا سعید یوسف ،سیکرٹری جنرل مولانا امتیاز عباسی ،مولانا امجد خان جماعت اسلامی کے رہنما میاں محمد اسلم ،حریت کانفرنس کے رہنما ،غلام محمد صفی،چےئرمین نوجوانان پاکستان عبداللہ گل،تحریک غلبہ اسلام مولانا عبداللہ شاہ مظہر ،جمعیت اہل حدیث کے حافظ عبدالغفارروپڑی ،جماعتہ الدعوہ کے نائب امیر امیر حمزہ ،مجلس احرار اسلام کے رہنما علامہ سید کفیل شہاہ بخاری،شریعت کونسل کے مولاناجمیل الرحمن اختر ،ہمایوں زمان مرزا ،پیر عزیز الرحمن ہزاروی ،مولانا سجاد شاہد ،قاری محمد عثمان ،اسلم غوری ودیگر رہنماؤں نے شرکت وخطاب کیا۔


آئی این پی کے مطابق آصف علی زرداری نے کہا کشمیر کاز پر تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنا ہو گا ،کشمیر ہم سے اور ہم کشمیر سے جدا نہیں ہو سکتے ،آمروں نے کشمیر کا زکو نقصان پہنچایا۔انشاء اللہ اپنی زندگی میں کشمیر کو آزاد دیکھوں گا۔نیٹ نیوز کے مطابق انہوں نے کہا مودی سمجھ لے ہم کشمیر کو کبھی بھولیں گے نہیں اور نہ کبھی چھوڑیں گے۔

مودی کو سمجھنا چاہئے کشمیر پر پاکستانی موقف صرف حکومت نہیں پورے ملک اور عوام کا ہے ۔ہم صحافیوں کے معاملات ٹھیک کرنے کیلئے ان کا ساتھ دیں گے ۔صباح نیوز کے مطابق مسئلہ کشمیر پر ہونے والی قومی مشاورتی کا نفرنس میں تمام بڑی جماعتوں نے شرکت کی ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کانفرنس میں جمعیت علمائے اسلام (ف) نے تحریک انصاف کو دعوت نہیں دی تھی جس کی وجہ سے تحریک انصاف کی طرف سے کسی نے بھی کانفرنس میں شرکت نہیں کی ۔


مقررین نے حکومت کی طرف سے وفاقی وزیر امور کشمیر وگلگت بلتستان علی امین گنڈا پور اور چےئرمین کشمیر کمیٹی فخر امام کے انتخاب کو بھی غلط قرار دے دیا گیا اور واضح کیا گیا ان کا مسئلہ کشمیر سے کوئی تعلق نہیں مسئلہ کشمیرکا ان کو نہ ادراک ہے نہ ہی کار کردگی کسی سینئر رکن پارلیمنٹ کو وزیر امور کشمیر اور چےئرمین کشمیر کمیٹی بنانا چاہیے تھا۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا وفاقی وزیر امور کشمیر علی امین گنڈ اپور اور کشمیر کمیٹی کے چےئرمین کے لیے فخر امام کا انتخاب حکومت کی غیر سنجیدگی ظاہر کرتی ہے ۔حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ کشمیر کمیٹی کا سر براہ انتہائی بااثروغیر جانبدار سیاست دان کو بنایا جائے ۔صباح نیوز کے مطابق ظفر الحق نے کہا کشمیری ریاستی دہشت گردی کا شکار ہیں ۔


لیاقت بلوچ نے کہا لگتا ہے کشمیر موجودہ حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ،راجہ فاروق حیدر نے کہا میں بند کمرے کے اجلاس میں کھل کر بات کرنا چاہتا ہوں آئیں آزادکشمیر کو بیس کیمپ بنائیں کانفرنس کا اعلامیہ صدر قومی مجلس مشاورت مولانا فضل الرحمن نے پڑھا۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زر داری نے کہا کشمیر پر سارے پاکستانیوں کا ایک موقف ہے ۔


میرا موقف بھی سب پاکستانیوں جیسا ہے کشمیر کے ہر گھر میں ایک بچہ شہید ہے ،کشمیریوں کی جدوجہد نہیں بھلائی جا سکتی۔جب صدر تھا مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کوشش کی ،مسئلہ کشمیر پر سب کو متحد ہو کر کام کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کشمیرہمارے ڈی این اے میں ہے ،ہم کشمیر کو خود سے الگ نہیں کر سکتے،ہماری بنیاد ہی کشمیرہے،کشمیر کو کبھی نہیں چھوڑیں گے۔

سابق صدر نے کہا پاکستانی قوم کشمیر کو کبھی نہیں بھولے گی،یہ آخری وعدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر اعظم مودی کو سمجھنا چاہیے کشمیر پر حکومت کا موقف نہیں پورے پاکستان کا موقف ہے ۔انہوں نے کہا پورے پاکستان کا کشمیر پر ایک موقف ہے ۔بلاول اور آصفہ بھی مسئلہ کشمیر کو سمجھتے ہیں اس پر آواز بلند کررہے ہیں ۔راجیو سے جب بات کی تو اس نے کہا ہم سے تو کسی نے بات نہیں کی ،یہ سارا کچھ اس ڈکٹیٹر کے دور میں ہوا۔

انہوں نے کہا ساری مشکلات ڈکٹیٹر نے خود کو بچانے کیلئے کی تھی ۔
اختلافات کے باوجود تمام سیاسی جماعتیں کشمیر کے مسئلے پر اکٹھی ہیں ،اللہ نے چاہا تو اپنی زندگی میں ہی اس کو آزاد دیکھوں گا۔مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا طویل عرصہ سے پانچ فروری کو بطور یکجہتی کشمیر منایا جاتا ہے ۔کشمیر یوں کاحق خودار ادیت بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا ۔

آج عہد کرتے ہیں قوم جدوجہد کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے کشمیر یوں کے شانہ بشانہ ہے کشمیریوں کیلئے جدوجہد کاتسلسل جاری رہے گا۔
میں طویل عرصہ چےئرمین کشمیر کمیٹی رہا حکومتوں اور اداروں کے رویوں کو بطور چےئرمین بہت قریب سے دیکھا اس سے زیادہ مایوس کن دور پہلے نہیں آیا حکمران اور ریاستی اداروں کی کوتا ہی کشمیریوں کیساتھ وفاداری نبھانے میں ناکامی ہے ہمارافرض ہے اداروں کو متنبہ کریں اپنے رویوں میں تبدیل لائیں کشمیریوں کی مایوسی سے ایسے حالات ہو سکتے ہیں جو ہمارے مفاد میں نہیں 11/9کے بعد آزادی کی تحریکیں متاثر ہوئیں جدوجہد آزادی اور دہشتگردی کو مکس کردیا گیا کشمیریوں اور فلسطین کی جدوجہد کو دہشتگردی کہا جاتا ہے ہمارے حکومتیں اور سیاسی جماعتیں بھی اس صورتحال سے متاثر ہیں آج قرار داد کے ذریعے قوم، حکومت اور اداروں کو کہیں گے مسئلہ کشمیر پر کوتا ہی کے متحمل نہیں ہو سکتے،آزادجموں
 وکشمیرکے صدر سردار مسعود خا ن نے کہا کشمیری عوام کی آزادی کی تحریک دو سوسالہ پرانی ہے اور اس تحریک کی آبیاری انہوں نے اپنے مقدس خون سے کی ہے ۔

جس تحریک کی خاطر ہمارے آباواجداد نے اپنے سر کٹوائے اور اپنے زندہ جسموں سے کھالیں کھنچوائیں اس تحریک سے ہم کیسے دستبردار وہ سکتے ہیں ہم کشمیریوں کی مدد جاری رکھیں گے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

hukoomat giranay ke liye media sath day zardari is a political article, and listed in the articles section of the site. It was published on 12 February 2019 and is famous in political category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.