ریلوے حادثات،وجوہات اور سدباب

ذمہ داران ملازمین کیخلاف قتل کے مقدمات درج کرکے کوتاہی کا سلسلہ روکا جا سکتا ہے

جمعہ 25 جون 2021

Railway Hadsat Wujuhat Aur Sadbab
رحمت خان وردگ
ریلوے کے تواتر سے حادثات کے باوجود معاملات نہ سلجھنے کی وجہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ریلوے بھی ٹرانسپورٹ میں آتی ہے اور یہاں کبھی بھی وزیر ریلوے ایسا نہیں رکھا گیا جس کا ٹرانسپورٹ سے تعلق ہو اور جو معاملات کو باریک بینی سے سمجھ سکے۔احمد پور شرقیہ میں شیل کمپنی کا آئل ٹینکر حادثے کا شکار ہوا۔

حادثات کو کوئی نہیں روک سکتا لیکن سانحات کو روکا جا سکتا ہے۔احمد پور شرقیہ میں آئل ٹینکر الٹ جانے کے بعد مساجد میں اعلان ہوئے کہ پیٹرول ٹینکر الٹ گیا ہے‘سب پیٹرول جمع کر لو۔دنیا بھر میں حادثے کے فوری بعد پولیس اور انتظامیہ اس جگہ کو مکمل طور پر سیل کر دیتی ہے تاکہ مزید نقصان سے بچا جا سکے لیکن وہاں پیٹرولنگ پولیس کی گاڑی بھی جل گئی اور سینکڑوں افراد لقمہ اجل بنے اس حادثے میں شیل پاکستان کا کوئی قصور نہیں تھا لیکن انتظامیہ اور پولیس کی نااہلی چھپانے کے لئے اوگرا نے شیل پاکستان لمیٹڈ پر کروڑوں روپے جرمانہ عائد کیا۔

(جاری ہے)

اس میٹنگ میں میں بھی موجود تھا جس میں سیکریٹری پیٹرولیم کے دفتر میں اوگرا کے عہدیداران‘ایم ڈی شیل اور ایم ڈی پی ایس او بھی موجود تھے اور میں نے شیل پاکستان لمیٹڈ کو بالکل بے قصور قرار دے کر جرمانے کو سراسر غلط قرار دیا لیکن یہاں کئی لوگوں کو بچانے کے لئے شیل پاکستان لمیٹڈ کو قربانی کا بکرا بنایا گیا حالانکہ شیل پاکستان لمیٹڈ کی پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری ہے۔


میرے بار بار لکھنے پر اتنا اثر ضرور ہوا کہ اب کہیں بھی آئل ٹینکر کا حادثہ ہو تو انتظامیہ اور پولیس اس جگہ کو سیل کر دیتی ہے جس سے حادثہ سانحے میں تبدیل نہیں ہوتا اب یہ خبر بھی ہے کہ ماہرین نے پٹری کو انتہائی بوسیدہ قرار دے کر اس کی فوری مرمت کی تجویز دے رکھی ہے لیکن انسانی جانوں کے ضیاع پر آج تک کسی نے پوچھ گچھ نہیں کی اور نہ ہی کسی کو سزا ملی ہے اسی لئے دیدہ دلیری سے فریٹ ٹرینیں چلائی جا رہی ہیں، میں نے ہر حکومت میں یہی کہا ہے کہ مال گاڑیاں نہ چلائی جائیں تاکہ انسانی جانیں محفوظ بنائی جا سکیں لیکن حکومت صنعتکاروں اور اب چین کے فائدے کے لئے انسانی جانوں کی پرواہ نہیں کر رہی اور صنعتکاروں کے مالی فوائد اور چین کے فائدے کے لئے انتہائی وزنی مال گاڑیاں چلائی جا رہی ہیں۔

آئل ٹینکرز اور گڈز ٹرانسپورٹ پر اوگرا اور نیشنل ہائی وے کے قوانین موجود ہیں تو ریلوے کے لئے بھی قانون ہونا چاہئے کہ آیا اس قدر بوسیدہ اور پرانی پٹری پر کتنے وزن تک کی ٹرین چلانا محفوظ ہو گا؟آج تک کسی بھی وزیر ریلوے نے اس متعلق نہیں سوچا کیونکہ ان کا تعلق ٹرانسپورٹ کے شعبے سے نہیں تھا۔چین کو اگر فائدہ لینا ہے تو وہ مال گاڑیوں کے لئے نئی پٹری نصب کرے اور اس پر مال گاڑیاں چلائی جائیں۔

مسافر ٹرینوں کے لئے بھی کراچی سے خانیوال تک پٹریوں کی ہنگامی بنیادوں پر مرمت ضروری ہے۔
پاکستان میں ریلوے ٹریک پر کئی جگہوں پر پھاٹک نصب نہیں اور جہاں پھاٹک موجود بھی ہیں تو ٹرین کے گزرتے وقت پھاٹک بند نہ کئے جانے سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں لیکن یہ لاپرواہی ابھی تک ختم نہیں ہوئی اور ہر دور میں زبانی جمع خرچ سے کام لیا گیا بلا تاخیر ملک بھر میں ریلوے ٹریک پر جہاں جہاں پھاٹک کی ضرورت ہے فوری طور پر نصب ہونے چاہئیں اور قوم کو بتایا جائے کہ پھاٹک بند نہ کئے جانے کے ذمہ داران کے خلاف اب تک کیا محکمہ جاتی کارروائیں ہو چکی ہیں؟۔

ٹرین میں آتشزدگی کے واقعات کی روک تھام کے لئے تمام ریلوے سٹیشنز پر سخت تلاشی کی ضرورت ہے۔عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ سنگین حادثات کے فوری بعد سخت تلاشی کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا لیکن بعد میں پھر روایتی لاپرواہی سے کام لیا جا رہا ہے جس سے خدانخواستہ مستقبل میں مزید سنگین حادثات کا خطرہ موجود ہے اور اس سلسلے میں مجرمانہ غفلت برتنے والوں کا محاسبہ کرکے ہی عام آدمی کی جان محفوظ بنائی جا سکتی ہے۔

ٹرینوں کی پٹری تبدیلی کے لئے کانٹے تبدیل کرنے والوں کی لاپرواہی سے کئی سنگین حادثات رونما ہو چکے ہیں جس سے سینکڑوں قیمتی جانیں ضائع ہوئیں اور اب بھی غلط ٹریک پر ٹریک کے چلے جانے سے ہی حادثات رونما ہو رہے ہیں۔7 جون 2021ء کا حادثہ بھی اسی طرح کی لاپرواہی کا نتیجہ ہے جس کے باعث ٹرینوں کا تصادم ہوا۔پھاٹک ہونے کے باوجود اسے بند نہ کرنا‘ریلوے اسٹیشنوں پر سخت تلاشی کے نظام کی عدم دستیابی‘کانٹے کی تبدیلی میں کوتاہی سے ٹرینوں میں تصادم یہ تو بلاشبہ ریلوے کے عملے کی لاپرواہی ہے،یہ جرائم ناقابل تلافی ہیں اور ان کوتاہیوں کے ذمہ داران کے خلاف قتل کے مقدمات درج کئے جاتے تو ان کوتاہیوں کا سلسلہ رک جاتا لیکن یہاں تو کبھی بھی کسی ٹرین حادثے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کے متعلق قوم کو آگاہ نہیں کیا گیا اور نئے حادثے کے بعد روایتی زبانی جمع خرچ کے بعد ایک مزید حادثے کا انتظار کیا جاتا ہے۔


2018ء میں جب سے موجودہ حکومت آئی ہے انتہائی پرانی اور بوسیدہ ریلوے ٹریک پر فریٹ ٹرینیں چلائی جا رہی ہیں اور دعوہ کیا جاتا ہے کہ ہم نے ریلوے کے نقصان کو منافع میں بدل دیا ہے حالانکہ حقیقت میں اس حکومت کے وزراء ریلوے شیخ رشید اور اعظم سواتی نے انتہائی وزنی مال بردار ٹرینیں چلا کر ریلوے ٹریک کو Dis-Balance کر دیا ہے جس سے موجودہ حکومت کے دور میں آئے روز ٹرینیں پٹری سے اترنے کے واقعات رونما ہو رہے ہیں۔

دنیا بھر میں فریٹ ٹرینوں کے لئے نیا اور وزن برداشت کرنے والا ٹریک نصب کیا جاتا ہے، ورنہ فریٹ ٹرینوں کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے لیکن یہاں انگریزوں کے دور کے بنے ریلوے ٹریک پر انتہائی وزنی فریٹ ٹرینیں چلائے جانے سے ٹرینوں کے پٹری سے اترنے کے واقعات روز کا معمول بن چکے ہیں۔ٹرینوں کے پٹری سے اترنے کے واقعات میں اضافہ اسی حکومت کے دور میں ہوا ہے ان حادثات کے سدباب کے لئے ML-1 کی تکمیل سے قبل فوری طور پر فریٹ ٹرینیں بند کر دی جائیں اور شیخ رشید و اعظم سواتی سے ان ہلاکتوں کا حساب ہونا چاہئے کیونکہ وزیراعظم عمران خان نے ماضی میں ہمیشہ ریلوے حادثات کی ذمہ داری وزراء ریلوے پر عائد کرکے ان سے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔

موجودہ حکومت کو چاہئے کہ تسلسل سے ریلوے حادثات کے سدباب کے لئے وزراء ریلوے سے پوچھ گچھ کی جائے اور وزیراعظم براہ راست ML-1 تنصیب تک فریٹ ٹرینیں بند کرنے کا اعلان کریں اور ملک بھر میں پھاٹک کی تنصیب جلد از جلد مکمل کی جائے۔دنیا بھر میں ٹرین حادثے کے بعد اس کے اسباب کا پتہ لگایا جاتا ہے اور کوشش کی جاتی ہے کہ آئندہ کبھی بھی یہ غلطی کسی صورت نہ دوہرائی جائے لیکن یہاں تسلسل سے ریلوے حادثات ہوتے ہیں اور ایک ہی طرح کی وجوہات کے باعث قیمتی انسانی جانیں ضائع ہوتی ہیں لیکن اظہار تعزیت اور اقدامات کے وعدے پر قوم کو بیوقوف بنایا جاتا ہے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا مضمون نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین :

Railway Hadsat Wujuhat Aur Sadbab is a Special Articles article, and listed in the articles section of the site. It was published on 25 June 2021 and is famous in Special Articles category. Stay up to date with latest issues and happenings around the world with UrduPoint articles.