پاکستان کی معاشی شہ رگ پر حملہ اور بھارت کی سر پرستی

بدھ 1 جولائی 2020

Afzaal Chaudhry Maleera

افضال چوہدری ملیرا

اس بات میں شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے اور جب کبھی بھی بھارت کو اپنے ناپاک عزائم میں کامیاب ہونے کا موقع ملا اس نے پاکستان میں بد امنی اور دہشت گردی کو فروغ دینے کے لیے ایڑی سے لے کر سر تک کا زور لگایا بھارت کی پاکستان دشمن عناصر کے ساتھ ہمدردی کوئی نئی بات نہیں مکتی باہنی تحریک کو پروان چڑھانے میں سب سے زیادہ کردار بھارت کا ہی تھا اور بھارت کی  سرپرستی میں اس تحریک نے وطن دو لخت کر دیا
لیکن میرے خیال میں دشمن سے گلا نہیں اس کا مقابلہ کیا جاتا ہے کیونکہ دشمنی کا مطلب ہی "نقصان پہنچانے کی خواہش" ہے تو دشمن سے گلہ شکوہ کرنا نادانی کے سوا کچھ نہیں
ایک ایسے وقت میں جب پاکستان دہشت گردی کو شکست دے کر امن کی راہ پر گامزن تھا پاکستان کے معاشی شا رگ  پر حملہ کیا گیا ہے گزشتہ ماہ سے ملک دشمن عناصر بد امنی کی اڑان کے لئے پھر سے پر تولنے لگے ہیں کیونکہ ہمارا ازلی دشمن خود تو چین، نیپال اور بھوٹان سے چاروں شانے چت ہو چکا ہے اور حسب معمول وہ اس کا قصور وار بھی پاکستان کو ٹھہرا رہا ہے اب وہ چاہتا ہے کہ پاکستان میں دہشتگردانہ کاروائیوں کو جوبن پر لے جایا جائے
بھارت کے بہت سارے دفاعی تجزیہ کاروں نے بھی مودی سرکار کو یہ نصیحت کی ہے کہ اب اسے پاکستان میں پراکسی وار کا دائرہ وسیع کر دینا چاہیے
چند روز قبل کراچی اسٹاک ایکسچینج جسے پاکستان کی معاشی شہ رگ کہا جاتا ہے پر دہشت گردوں نے دستی بموں اور دیگر جدید ہتھیاروں سے حملہ کیا جس کی ذمہ داری پاکستان میں موجود کالعدم تنظیم بی ایل اے نے قبول کی ہے ذرائع کے مطابق مزاحمت کرتے ہوئے ایک سب انسپکٹر سمیت 7 افراد شہید ہوئے  قوم کے بہادر سپوتوں نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھتے ہوئے صرف آٹھ منٹ میں چار دہشتگردوں کو جہنم واصل کیا اور بھارت کا ایک اور ناپاک منصوبہ ناکام بنا دیا دہشت گردوں کے سامان سے کھانے کی اشیاء کا ملنا اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ وہ کراچی اسٹاک ایکسچینج میں موجود لوگوں کو یرغمال بنانے کا ارادہ رکھتے تھے لیکن وہ اس بات کو بھول گئے کہ ان کو کس قوم کے سپوتوں کا مقابلہ کرنا ہے
یہ بات تو قابل فخر ہے کہ محض چند منٹوں میں ملک کو اتنی بڑی تباہی سے بچا لیا گیا جبکہ ٹریڈنگ حملے کے دوران اور اس کے بعد بھی جاری رہیں لیکن جیسا کہ ڈی جی رینجرز نے کہا کہ اتنی بڑی کاروائی کا کسی انٹیلیجنس ایجنسی کی مدد کے بغیر ہونا نا ممکن ہے مطلب انتہا پسندوں کو اب انٹیلیجنس کی سپورٹ بھی حاصل ہے تو یہ بات ہمارے لیے بہت زیادہ تشویشناک ہے دوسری بات یہ کہ اب انتہا پسندوں کے پاس اتنا پیسہ موجود ہے کہ وہ خود کی گاڑیاں خرید رہے ہیں
دراصل 2018 میں چینی کونسلیٹ پر بی ایل اے کے حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی بھی ایک دہشت گرد کے نام پر تھی اور کراچی سٹاک ایکسچینج پر حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی بھی ایک دہشت گرد کے نام پر ہے
اگر ہم تاریخی تناظر میں دیکھیں تو 1970ء میں بی ایل اے کے جس مجید نامی شخص نے ذوالفقار علی بھٹو پر دستی بم سے حملہ کیا تھا اس کے مرنے کے بعد اس کلعدم تنظیم میں اس شخص کے نام سے منسوب مجید بریگیڈ کی بنیاد رکھی گئی کراچی اسٹاک ایکسچینج پر حملہ بھی بی ایل اے کی مجید بریگیڈ کے افراد نے کیا
حاکم وقت نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ ان حملوں کی پشت پناہی بھارت کر رہا ہے ان کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ گزشتہ دنوں میں تقریباً چار حملوں کو ہماری خفیہ ایجنسیز نے ناکام بنایا ہے جن میں سے دو حملوں کا نشانہ وفاقی دارالحکومت تھا اب ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بات کا پتا لگایا جائے کہ ان کو انٹرنل سپورٹ کون دے رہا ہے کیونکہ کراچی میں جگہ جگہ سیکورٹی کے کڑے انتظامات کے باوجود اسلحہ سے لیس گاڑی کا پاکستان کی مصروف ترین شاہراہوں پر انٹرنل سپورٹ کے بغیر گھومنا نا ممکن تھا چونکہ پاکستان بی ایل اے کو کلعدم  تنظیم ڈکلئیر کر چکا ہے اس لیے اب پاکستان کے جانبازوں کو ان کے خلاف ڈیفنس پالیسی کی بجائے حتمی اور فیصلہ کن جنگ کا راستہ اختیار کرنا چاہئیے  جو راستہ ہم نے آپریشن ضرب العذب اور رد الفساد کی صورت میں چنا تاکہ بھارت کی پراکسی وار کے مہروں کا صفایا کر کے بھارت کے ناپاک عزائم کو جڑ سے اکھاڑا جا سکے ملک میں غدار پرندوں کے پرواز کے لیے پر تولنے سے پہلے ہی پر کاٹ دینے چاہئیں کیونکہ اگر یہ ایک دفعہ اونچی اڑان میں کامیاب ہو گئے تو پھر ان کو پکڑنا مشکل ہو جائے گا اللہ کی رحیم و کریم ذات پاک سر زمین اور اس کے باشندوں کی حفاظت فرمائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :