بیرونی ایجنڈے پر گامزن حکمران

منگل 24 نومبر 2020

Ahtesham Ul Haq Shami

احتشام الحق شامی

کرتارپور راہداری اور گردوارہ بنانے ، سلامتی کونسل میں بھارت کو ووٹ دینے، قادیانیوں کے مراکز کو فعال کرنے، مقبوضہ کشمیر کا سود کرنے اور پاکستان کی تقدیر بدلنے والے سی پیک منصوبے کو بند کرنے،ملکی معیشت کو مکمل طور پر ایشیائی ترقیاتی بینک،آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے حوالے کرنے ، مہنگے تاریخی بیرونی تیرہ ٹرلین ڈالرز سے زائد قرضے لینے کے بعد اب اسرائیل کو تسلیم کرنے کی تیاری زور و شور سے شروع ہے ۔

اسرائیلی اخبار لکھ رہے ہیں کہ’’ پاکستان کی طاقتور اسٹیبلشمنٹ اسرائیل سے روابط رکھنے میں کوئی حرج نہیں رکھتی‘‘ ۔
یہاں یہ بھی یاد رہے کہ مشیر وزیراعظم برائے مالیاتی امور عشرت حسین کے مطابق وہ ورلڈ بینک سے تنخواہ لیتے ہیں ۔ لہذ بخوبی ا ندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ ملکی معیشت کس کے کنٹرول میں ہے ۔

(جاری ہے)

اس کے ساتھ ہی بیرونی ایجنڈے میں آٹھویں ترمیم کا خاتمہ بھی شامل ہے ۔


یہ بھی یاد رہے کچھ ہی عرصہ قبل وزیرِا عظم عمران نیازی المعروف نیو ریاستِ مدینہ بنانے کے دعویدار نے لندن میئر انتخابات میں ایک پاکستانی اور مسلمان امیدوار کے مقابلے میں اپنے سابق سالے زیک گولڈاسمتھ کی حمایت کی تھی یاد رہے زیک گولڈ اسمتھ یہودی ہے اور اسرائیل ریاست کے بہت بڑا حمایتی اور مداح ہے ۔ یہ بات بھی اہمیت سے خالی نہیں کہ گذشتہ ایک ہفتے میں پاکستانی وزیرِ اعظم کے حالیہ انٹرویوز میں اسرائیل سے متعلق بیانات کو نمایاں جگہ دی جا رہی ہے جن میں وزیرِ اعظم نے بر ملا کہا کہ’’ دوست ملک کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم کرنے کا دباؤ موجود ہے‘‘ ۔


دوسری جانب، ڈاکٹرائین حکومت کی خارجہ پالیسی کی حالت یہ ہے کہ افغانستان، چین، ترکی، ملائیشیا جیسے ہمسایہ دوست ممالک ہم سے دور ہو چکے ہیں ۔ پاکستانیوں پر یو اے ای جانے پر ویزہ پر پابندی لگ چکی ہے ۔ مطلب اب سعودی عرب اور، دبئی سے پاکستانی افرادی وقت اپنے آپ کو فارغ سمجھے ۔ ملکی معیشت اور اسٹاک مارکیٹ پہلے ہی تباہ حال ہے ۔ اب صرف ہمارے ایٹم بم اور ایٹمی ہتھیاروں ہی رہ گئے ہیں جن کی بولی لگنے والی ہے ۔

جو اب بھی بیرونی ایجنڈے پر کام کرنے والے موجودہ حکمرانوں اور انہیں مسلط کرنے والوں کو محبِ وطن سمجھتے ہیں ان کی عقل پر ماتم کیا جا سکتا ہے ۔
آخر میں یہ بھی پڑھ لیجیئے اور اندازہ لگا لیجئے کہ فوج کے سربراہ کی اصل مصروفیات کیا ہیں جن کے باعث کشمیر آذاد نہیں ہو رہا، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل اسد درانی نے اپنی نئی کتاب میں لکھا ہے کہ’’ موجودہ آرمی چیف نے تین وقت کے وزیراعظم کو سزا دلوائی اور اپنے محکمے کے ذریعے اس کے خلاف بدترین پراپیگنڈا کروایا‘‘۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :